افغان خاتون رکن پارلیمنٹ اغوا
غزنی: حکام نے بدھ کے روز بتایا ہے کہ ملک میں نامور خواتین کو نشانہ بنانے کی تازہ ترین کڑی کے طور پر ایک خاتون افغان رکن پارلیمنٹ کو نامعلوم گروہ نے اغوا کر لیا ہے-
حکام کے مطابق، فربہ احمدی کاکڑ اور ان کے تین بچوں کو بندوق کی نوک پر قندھار کے کابل جانے والی مرکزی شاہراہ پر صوبہ غزنی سے اغوا کیا گیا-
غزنی کے ڈپٹی صوبائی گورنر، محمد علی احمدی نے اے ایف پی کو بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے ایک آپریشن کے دوران ان کے تین بچوں جن میں دو لڑکیاں اور ایک لڑکا شامل تھا، رہا کروا لیا- تاہم اغوا کاروں نے خاتون کو کسی دوسری جگہ رکھا ہوا ہے اور ان کی تلاش جاری ہے-
انہوں نے اغوا کاروں کی شناخت کے حوالے سے کچھ بتانے سے انکار کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ شہر کے دو بڑے اور با اثر افراد ان کی بحفاظت واپسی کے لئے اغوا کاروں سے بات چیت میں مصروف ہیں-
غزنی اور قندھار میں کئی دیگر حکام نے اغوا کی تصدیق کی تاہم انہوں نے وزارت داخلہ کی اس رپورٹ کو مسترد کیا کہ وہ ترکی کے دورے پر تھیں-
اس سے پہلے خاتون کے اہلخانہ نے ان کے اغوا ہونے کی تردید کی تھی جبکہ چند نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ وہ ہسپتال میں ہیں-
طالبان کے ترجمان، ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اس اغوا کے حوالے سے لاعلم ہیں-
افغانستان میں اکثر مقامی جرائم پیشہ گروہ اغوا میں ملوث رہے ہیں جنھیں بعض اوقات عسکریت پسندوں کو فروخت کر دیا جاتا ہے جو اغوا کنندگان کی رہائی کے بدلے بھاری تاوان وصول کرتے ہیں-٠
افغانستان میں عوامی رول ادا کرنے والی خواتین مسلسل ان کاروائیوں کے نشانے پر رہتی ہیں- افغانستان میں بہت سے روایت پسند مسلمان خواتین کا گھروں سے نکل کر کام کرنا اور اپنے کیریئر بنانا پسند نہیں کرتے-
گزشتہ ماہ مسلح افراد نے ملک کی سب سے ہائی پروفائل خاتون پولیس افسروں میں سے ایک کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا-