اٹلی میں کزن سے 'ارینج میرج' سے انکار پر پاکستانی لڑکی کے قتل کا شبہ

اپ ڈیٹ 30 مئ 2021
اٹلی کی پولیس 18 سالہ لڑکی کی تلاش میں مصروف ہے—فائل/فوٹو: اے پی
اٹلی کی پولیس 18 سالہ لڑکی کی تلاش میں مصروف ہے—فائل/فوٹو: اے پی

اٹلی میں پولیس کو 18 سالہ پاکستانی لڑکی کی لاش کی تلاش ہے جن کے بارے میں شبہہ ہے کہ ان کے اہل خانہ نے انہیں ارینج میرج سے انکار پر قتل کردیا۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کیرابنیری پولیس کے لیفٹیننٹ کرنل اسٹیفنو بوو کا کہنا تھا کہ لڑکی کے والدین، ایک چچا اور دو کزنز قتل کے شبہے میں زیر حراست ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ان تمام افراد پر شبہہ ہے کہ انہوں نے جرم میں حصہ لیا جبکہ پولیس لاپتہ ہونے والی لڑکی ثمن عباس کو فارم لینڈی تلاش کر رہی ہے۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ کیرابنیری میں تالاب، نہروں اور گرین ہاوسز میں تلاش کا کام جاری ہے۔

رپورٹ کے مطابق شمالی قصبے نوویلارا میں رہائش پذیر ثمن عباس نے گزشتہ برس اپنے خاندان کے اس منصوبے کے خلاف بغاوت کی تھی جس کے تحت وہ آبائی ملک میں کزن سے شادی کرنا چاہتے تھے۔

وہ گھر سے شیلٹر ہوم منتقل ہوگئیں اور اپنے والدین کے حوالے سے بھی پولیس میں رپورٹ کی لیکن 11 اپریل کو انہیں واپس کردیا گیا۔

پولیس 5 مئی سے انہیں تلاش کر رہی ہے، جب پولیس افسران نے ان کے گھر کا دورہ کیا تو وہاں کوئی موجود نہیں تھا اور تفتیش شروع کردی۔

تفتیش کے دوران پولیس کو معلوم ہوا کہ لڑکی کے والدین ان کے بغیر پاکستان جاچکے ہیں اور سیکیورٹی کیمرے سے حاصل ہونے والی تصاویر سے انہیں حالات کی سنگینی کا خدشہ پیدا ہوا۔

بعدازاں 29 اپریل کو 5 افراد کو گھر سے بیلچے اور ٹوکریوں کے ساتھ جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا اور پھر تقریباً ڈھائی گھنٹے کے بعد واپس آتےہیں۔

پولیس نے پانچوں افراد کو خاندان کے ارکان کے طور پر پہچان لیا اور شبہ ظاہر کیا ہے انہوں نے قتل بھی کیا ہے۔

دوسری جانب نویلارا کے ٹاؤن ہال میں درجنواں افراد نے لاپتہ لڑکی کے ساتھ اظہار یک جہتی کے سلسلے میں نکالی گئی ریلی میں حصہ لیا۔

میئر ایلینا کارلیٹی نے مقامی ویب سائٹ پر جاری ویڈیو بیان میں کہا کہ ثمن آج آپ اکیلی نہیں ہیں اور آپ دوبارہ کبھی اکیلی نہیں ہوگی'۔

تبصرے (0) بند ہیں