چین میں ہر 10 لاکھ کووڈ ویکسینز کی خوراکوں پر مضر اثرات کے محض 119 کیسز سامنے آئے ہیں۔

درحقیقت یہ شرح مغربی ویکسینز کے مقابلے میں بہت کم ہیں جو 0.01 فیصد ہے۔

چین کے سینٹر فار ڈیزیز پریونٹیشن اینڈ کنٹرول کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دسمبر کے وسط سے ساڑھے 4 ماہ کے دوران کووڈ ویکسینز کی 26 کروڑ 50 لاکھ خوراکیں استعمال کی گئی ہیں۔

بیان میں بتایا گیا کہ 31 ہزار سے زیادہ مضر اثرات کے کیسز میں صرف 17 فیصد اثرات سنگین تھے جبکہ معتدل اثرات میں بخار اور انجیکشن کے مقام پر سوجن قابل ذکر ہیں۔

اس ڈیٹا میں پہلی بار چینی کمپنیوں کی تیار کردہ ویکسینزز کے مضر اثرات کے بارے میں بتایا گیا ہے تاہم زیادہ تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔

ڈیٹا میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ان مضر اثرات کو کیسے ٹریک، رپورٹ اور ان کی جانچ پڑتال کی گئی، کیا لوگوں نے ان کو خود رپورٹ کیا یا یہ ڈیٹا طبی عملے سے اکٹھا کیا گیا۔

اس کے مقابلے میں برطانیہ نے ویکسینیشن کے عمل سے گزرنے والے ہر 10 میں سے ایک سے زیادہ فرد میں مضر اثرات جیسے تھکاوٹ، سردرد، متلی اور بخار کو رپورٹ کیا۔

برطانیہ یں فائزر/ بائیو این ٹیک، موڈرنا اور ایسٹرازینیکا ویکسینز کا استعمال ہورہا ہے۔

ویکسینیشن کے سنگین اثرات میں اعضا کو نقصان پہنچنا اور سنگین الرجی ری ایکشن قابل ذکر ہیں۔

چین کے طبی ادارے کی جانب سے ایک الگ بیان میں بتایا گیا کہ ویکسین سے مضر اثرات کا سامنا کرنے والے افراد میں سے صرف 188 میں سنگین اثر دیکھنے میں آیا۔

بیان کے مطابق کووڈ 19 ویکسینز کے استعمال سے ہونے والے عام اور غیر معمولی مضر اثرات کی شرح چین میں 2019 میں کی جانے والی دیگر ویکسینیشن کے مقابلے میں کم تھی۔

چین میں اس وقت 5 ویکسینز کا استعمال ہورہا ہے جن میں سے 2 سائنوفارم اور ایک سینوویک کی تیار کردہ ہے۔

یہ ڈیٹا دسمبر 2020 کے وسط سے اپریل 2021 کے آخر تک تھا، تاہم اس میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کس ویکسین سے کن مضر اثرات کا سامنا ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں