موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی لوگوں کو جس پھل کا بے صبری سے انتظار ہوتا ہے، وہ کوئی اور نہیں پھلوں کا بادشاہ آم ہے۔

یہ میٹھا پھل جب سامنے ہوتا ہے تو ہاتھ روکنا مشکل ہوجاتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو کہ آم کے درخت کے پتے بھی کھائے جاسکتے ہیں۔

جی ہاں کچھ خطوں میں آم کے پتوں کو بھی پکا کر کھایا جاتا ہے کیونکہ انہیں بہت زیادہ غذائیت بخش سمجھا جاتا ہے جبکہ ان کو چائے اور سپلیمنٹس بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

مانا جاتا ہے کہ اس پھل کی کاشت 4 ہزار سال سے ہورہی ہے اور اس کی سیکڑوں اقسام اب دنیا بھر میں کھائی جاتی ہیں جن میں ہر ایک کا ذائقہ، ساخت، حجم اور رنگ مختلف ہوتا ہے۔

یہ پھل لذیذ ہونے کے ساتھ متاثر کن غذائی اجزا سے بھی بھرپور ہوتا ہے، درحقیقت متعدد تحقیقی رپورٹس میں آم کھانے کی عادت کو صحت کے لیے متعدد فوائد کا حامل قرار دیا گیا جیسے مدافعتی نظام مضبوط ہونا، ہاضمے اور بینائی کی صحت بہتر ہونا اور مخصوص اقسام کے کینسر کا خطرہ کم ہونا۔

اس پھل کے فوائد درج ذیل ہیں۔

بہترین غذائی اجزا سے بھرپور

کٹے ہوئے ایک کپ آم سے جسم کو 99 کیلوریز، 1.4 گرام پروٹین، 24.7 گرام کاربوہائیڈریٹس، 0.6 گرام چکنائی، 2.6 گرام غذائی فائبر، وٹامن سی کی روزانہ درکار 67 فیصد مقدار، کاپر کی روزانہ درکار 20 فیصد مققدار، فولیٹ کی روزانہ درکار 18 فیصد مقدار، وٹامن بی 6 کی روزانہ درکار 11.6 فیصد مقدار، وٹامن اے کی روزانہ درکار 10 فیصد، وٹامن ای کی روزانہ درکار 9.7 فیصد مققدار، وٹامن بی 5 کی روزانہ درکار 6.5 فیصد مقدار، وٹامن K کی روزانہ درکار 6 فیصد مقدار، Niacin کی روزانہ درکار 7 فیصد مقدار، پوٹاشیم کی روزانہ درکار 6 فیصد مقدار، ریبوفلیوین کی روزانہ درکار 5 فیصد مقدار، مینگنیز کی روزانہ درکار 4.5 فیصد مقدار، تھیامائن کی روزانہ درکار 4 فیصد مقدار اور میگنیشم کی روزانہ درکار 4 فیصد ملتی ہے۔

اس کے علاوہ آم میں فاسفورس، کیلشیئم، سلینیم اور آئرن کی بھی کچھ مقدار موجود ہوتی ہے۔

اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور

آم پولی فینولز سے بھرپور ہوتے ہیں جو ایسا نباتاتی مرکبات ہیں جو اینٹی آکسائیڈنٹس کے طور پر کام کرتے ہیں۔

اینٹی آکسائیڈنٹس خلیات کو جسم میں گردش کرنے والے مضر مواد یعنی فری ریڈیکلز سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے انتہائی اہم ہوتے ہیں۔

طبی سائنس کے مطابق فری ریڈیکلز سے دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے مگر آم میں موجود پولی فینولز کی ایک ققسم ایسے سپر اینٹی آکسائیڈنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں جو جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھانے والے فری ریڈیکلز سے مقابلہ کرتا ہے۔

مدافعتی نظام مضبوط بنائے

آم مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے بہترین پھل ہے، ایک کپ آم سے جسم کو وٹامن کی روزانہ درکار مقدار کا 10 فیصد حصہ بھی مل جاتا ہے۔

وٹامن اے صحت مند مدافعتی نظام کے لیے ضروری ہے جو امراض سے لڑنے میں مدد دیتا ہے، جبکہ اس کی کمی سے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اسی طرح آم سے وٹامن سی بھی جسم کو ملتا ہے یہ وٹامن بیماریوں سے لڑنے کے لیے خون کے سفید خلیات کی زیادہ تعداد بناتا ہے۔

آم فولیٹ، وٹامن کے، وٹامن ای اور متعدد بی وٹامنز سے بھی بھرپور ہوتے ہیں جن سے بھی مدافعتی نظام کو بھی مدد ملتی ہے۔

دل کی صحت کے لیے بھی مفید

اس پھل میں ایسے غذائی اجزا موجود ہیں جو صحت مند دل کے لیے معاون ثابت ہوتے ہیں۔

مثال کے طور پر آم میں میگنیشم اور پوٹاشیم موجود ہیں جو خون کی شریانوں کو پرسکون رکھنے، بلڈ پریشر میں کمی اور صحت مند نبض کے حصول میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

آم میں ایک منفرد اینٹی آکسائیڈنٹ مینگیفرین بھی موجود ہے اور جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ یہ اینٹی آکسائیڈنٹ دل کے خلیات کو ورم، تکسیدی تناؤ اور خلیات کو مرنے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ یہ بلڈ کولیسٹرول، ٹرائی گلسرائیڈز کی سطح میں کمی اور فیٹی ایسڈز کی سطح متوازن بھی رکھ سکتا ہے۔

اگرچہ نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں مگر انسانوں میں اس حوالے سے تحقیق زیادہ نہیں ہوئی ہے۔

نظام ہاضمہ کے لیے بہترین

اس پھل میں ایسی متعدد خوبیاں ہیں جو اسے ہاضمے کے لیے مثالی بناتی ہیں۔

اس میں ایسے مخصوص انزائمے ایمیلیزس موجود ہیں جو کھانے کے بڑے ٹکڑوں کو گھلانے میں مدد فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ آسانی سے جسم میں ججذب ہوسکیں۔

یہ انزائمے پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس کو گلوکوز اور دیگر میں بدل دیتے ہیں اور پکے ہوئے آم میں یہ انزائمے بہت زیادہ متحرک ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ پھل زیادہ میٹھا بھی ہوتا ہے۔

اسی طرح آموں میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور غذائی فائبر بھی اس کا حصہ ہے تو یہ پھل قبض اور ہیضے جیسے امراض کی روک تھام میں بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

دائمی قبض کے مریضوں پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ آم کھانا اس بیماری کی علامات میں کمی لانے میں فائبر سپلیمنٹ سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔

بینائی کے لیے بھی مفید

اس پھل میں ایسے اجزا کی کمی نہیں جو صحت مند بینائی کو معاونت فراہم کرتے ہیں۔

ان میں سے 2 اہم ترین اجزا لیوٹین اور zeaxanthin جیسے اینٹی آکسائیڈنٹس ہیں، جو آںکھوں کے قرینے میں جمع ہوتے ہیں، جس سے آنکھیں روشنی کو دماغی سگنلز میں بدل کر سمجھتی ہیں کہ وہ کیا دیکھ رہی ہیں۔

آموں میں وٹامن اے کی اچھی خاص مقدار بھی ہوتی ہے جو بینائی کے لیے مفید وٹامن ہے۔

وٹامن اے کی کمی آنکھوں کی خشکی اور رات کے اندھے پن کا باعث بنتی ہے، اس کی زیادہ کمی سے سنگین مسائل کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔

بالوں اور جلد کی صحت بھی بہتر کرے

اس پھل میں وٹامن سی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو صحت مند بالوں اور جلد کے لیے ضروری وٹامن ہے۔

یہ وٹامن ایک پروٹین کولیگن کو بنانے کے لیے ضروری ہے جو جلد اور بالوں کو ان کی ساخت فراہم کرتا ہے اور سیبم نامی اس سیال کو بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے جو کھوپڑی کو نمی فراہم کرکے بالوں کو صحت مند رکھتا ہے۔

اسی طرح وٹامن اور دیگر اجزا جلد کو سورج کی تمازت سے تحفظ فراہم کرتے ہیں جبکہ اس میں موجود پولی فینولز اینٹی آکسائیڈنٹس کا کام کرتے ہوئے بالوں کی جڑوں کو تکسیدی تناؤ سے بچاتے ہیں۔

مخصوص اقسام کے کینسر سے ممکنہ تحفظ

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے آم میں پولی فینولز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو تکسیدی تناؤ سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے، جو متعدد اقسام کے کینسر کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔

لیبارٹری اور جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ آموں میں موجود پولی فینولز تکسیدی تناؤ کو گھٹا کر کینسر زدہ خلیات کی نشوونما کو روکنے یا مارنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔

تاہم اب تک انسانوں میں اس حوالے سے زیادہ تفصیلی تحقیق نہیں ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں