ذہنی اور نفسیاتی علامات جیسے تھکاوٹ یا توانائی نہ ہونے کا احساس اور ڈپریشن کووڈ 19 کے مریضوں میں عام ہوتی ہیں، بالخصوص ایسے افراد میں جن میں بیماری کی شدت معمولی ہوتی ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

لندن کالج یونیورسٹی کے ماہرین نے 215 تحقیقی رپورٹس میں فراہم کیے جانے والے شواہد کا تجزیہ کیا اور دریافت کیا کہ کووڈ 19 سے ذہنی صحت اور دماغی پر متعدد اقسام کے اثرات مرتب ہوسکتےہ یں۔

محقین نے بتایا کہ ہمیں توقع تھی کہ ذہنی اور نفسیاتی اثرات کووڈ 19 کے سنگین کیسز میں زیادہ عام ہوں گے مگر اس کے برعکس ہم نے دریافت کیا کہ کچھ علامات اس سے معمولی بیمار ہونے والے افراد میں زیادہ عام ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بظاہر کووڈ 19 سے ذہنی صحت اور دماغ کا متاثر ہونا عام ہے۔

تحقیقی ٹیم نے 30 ممالک میں ہونے والی 215 تحقیقی رپورٹس کا منظم تجزیہ کیا جن میں ایک لاکھ 5 ہزار سے زیادہ کووڈ 19 مریضوں کو شامل کی گیا تھا۔

ان رپورٹس میں متعدد علامات کے بارے میں بتایا گیا تھا اور ان کے نتائج کا موازنہ ایک ڈیٹابیس سے کیا گیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ سب سے عام ذہنی اور نفسیاتی علامات میں سونگھنے کی حس سے محرومی (43 فیصد)، کمزوری (40 فیصد)، تھکاوٹ (38 فیصد)، چکھنے کی حس سے محرومی (37 فیصد)، مسلز کی تکلیف (25 فیصد)، ڈپریشن (23 فیصد)، سردرد (21 فیصد) اور ذہنی بے چینی (16 فیصد) قابل ذکر تھیں۔

انہوں نے اہم دماغی امراض جیسے فالج (1.9 کیسز میں) اور برین ہیمرج (0.4 فیصد) کو بھی دریافت کیا۔

اس ڈیٹا میں کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد کی اکثریت تھی اور مجموعی طور پر ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے مریضوں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی، تاہم کچھ تحقیقی رپورٹس میں ہسپتال سے باہر موجود یعنی معمولی حد تک بیمار یا بغیر علامات والے افراد کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے علامات والے ایسے کیسز جن میں مریضوں کو ہسپتال میں داخل نہیں کیا گیا ان میں بھی ذہنی اور نفسیاتی علامات عام تھیں۔

ایسے 55 فیصد مریضوں نے تھکاوٹ، 52 فیصد نے سونگھنے کی حس سے محرومی، 47 فیصد نے مسلز کی تکلیف، 45 فیصد نے چکھنے کی حس سے محرومی اور 44 فیصد نے سردرد کو رپوپرٹ کیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ معمولی حد تک بیمار افراد میں بھی ان علامات کی شرح سنگین حد تک بیمار ہونے والے مریضوں جتنی ہی ہو، مگر چونکہ ان کو طبی مراکز میں رپورٹ نہیں کرنا پڑتی تو درست شرح سامنے نہیں آپاتی۔

اگرچہ علامات کی وجوہات پر تو کام نہیں کیا گیا مگر محققین نے نے چند وضاحتیں ضرور بیان کیں۔

انہوں نے کہا کہ بیماری کے دوران دماغ میں ورم کو دریافت کیا گیا ہے جو چند علامات کی ممکنہ وضاحت ہوسکتا ہے۔

اسی طرح نفسیاتی عناصر بھی اس عالمی وبا کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں جو ہوسکتا ہے کہ اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہوں۔

جیسے کسی فرد میں کووڈ کی تشخیص کے بعد ایک کمرے تک محدود کردیا جاتا ہے جس کے باعث وہ اپنے پیاروں کو دیکھ نہیں پاتا، جو ڈپریشن اور ذہنی بے چینی کی ممکنہ وجہ ہوسکتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ متعدد وجوہات ذہنی اور نفسیاتی علامات بیماری کے ابتدائی مرحلے میں کردار ادا کرسکتی ہیں جیسے ورم، دماغ تک آکسیجن کی فراہمی میں جزوی کمی اور دیگر عناصر، اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف نیورولوجی : نیوروسرجری اینڈ سائیکاٹری میں شائع ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں