خسرو بختیار کے خلاف نیب ریفرنس کیلئے درخواست خارج

اپ ڈیٹ 13 جون 2021
احتساب عدالت تحقیقات کے دوران رپورٹ طلب نہیں کرسکتی کیونکہ اس کے دائرہ اختیار ریفرنس دائر ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے، نیب پراسیکیوٹر - فائل فوٹو:اے پی پی
احتساب عدالت تحقیقات کے دوران رپورٹ طلب نہیں کرسکتی کیونکہ اس کے دائرہ اختیار ریفرنس دائر ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے، نیب پراسیکیوٹر - فائل فوٹو:اے پی پی

لاہور کی احتساب عدالت نے غیر قانونی اثاثوں کے الزام میں وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار کے خلاف تحقیقاتی رپورٹ جمع کرانے کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کو ہدایات جاری کرنے کی درخواست خارج کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رحیم یار خان کے وکیل احسن عابد نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 17 سی اور 18 ایف کے تحت درخواست دائر کی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل آفتاب احمد باجوہ نے مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی وزیر اور ان کے بھائیوں کی 6 شوگر ملز، کئی انویسٹمنٹ کمپنیاں اور زرعی اراضی ان کی آمدنی کے معلوم ذرائع ہیں۔

مزید پڑھیں: خسرو بختیار، رشتہ داروں کی شوگر ملز کو ایف آئی اے کی جانچ پڑتال کا سامنا

ان کا کہنا تھا کہ نیب ملتان کے دفتر نے 2018 میں وفاقی وزیر کے اہل خانہ کے اثاثوں کے حوالے سے تفتیش کا آغاز کیا تھا اور انہیں یہ آمدن سے زائد معلوم ہوا تھا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ 11 دسمبر 2018 کو منعقدہ ایک علاقائی بورڈ کے اجلاس نے کیس کی مکمل انکوائری اور قانون کے مطابق مزید کارروائی کی سفارش کے ساتھ کیس نیب ہیڈ کوارٹر کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب انکوائری مکمل کرنے اور متعلقہ احتساب عدالت کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کا پابند ہے۔

تاہم انہوں نے الزام لگایا کہ بیورو نے وفاقی وزیر کے دباؤ کی وجہ سے رپورٹ پیش نہیں کی۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ شکایت پر نیب کو تحقیقاتی رپورٹ اور ریفرنس پیش کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔

درخواست گزار کی مخالفت کرتے ہوئے نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر اسداللہ اعوان نے مؤقف اختیار کیا کہ احتساب عدالت کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے کہ وہ بیورو کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت تحقیقات کے دوران رپورٹ طلب نہیں کرسکتی ہے کیونکہ اس کے دائرہ اختیار ریفرنس دائر ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: وفاقی وزیر خسرو بختیار کی نااہلی کیلئے دائر درخواست مسترد

انہوں نے عدالت سے درخواست خارج کرنے کا مطالبہ کیا۔

دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد پریذائیڈنگ جج سجاد احمد نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔

درخواست کو مسترد کیے جانے کی وجوہات تفصیلی فیصلے میں دی جائیں گی۔

ایڈن گارڈن کی نیب کو پلی بارگین کی پیش کش

ڈان اخبار کی ایک علیحدہ رپورٹ کے مطابق ایڈن گارڈن ہاؤسنگ لمیٹڈ کے مالک ڈاکٹر امجد جو ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتاری سے بچنے کے لیے 3 سال قبل ملک سے فرار ہوگئے تھے، اب انہوں نے وطن واپس آنے کے بعد نیب سے ملاقات کی اور پلی بارگین کی پیش کش کردی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حفاظتی ضمانت حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹر امجد نے نیب لاہور سے ملاقات کی اور 9 ارب روپے کی پلی بارگین کی پیش کش کی۔

تاہم نیب نے ان کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ وہ کم از کم 16 ارب روپے پلی بارگین میں ادا کریں۔

ڈاکٹر امجد اور ان کے بیٹے نیب کی وزارت داخلہ کو ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی درخواست کے باوجود 2018 میں کینیڈا فرار ہوگئے تھے۔

اس کے بعد نیب نے ایڈن گارڈن ہاؤسنگ لمیٹڈ کی 15 ارب روپے سے زائد کی جائیداد ضبط کرلی تھی اور اعلان کیا تھا کہ وہ متاثرہ لوگوں کو معاوضہ دینا شروع کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں