آٹو سیکٹر کو ہزار سی سی تک کی گاڑیوں کیلئے ٹیکس ریلیف ملنے کا امکان

اپ ڈیٹ 19 جون 2021
نئی آٹو پالیسی 850 سی سی سے لے کر ایک ہزار سی سی تک سستی چھوٹی کاریں مہیا کرے گی، خسرو بختیار — فائل فوٹو / اے ایف پی
نئی آٹو پالیسی 850 سی سی سے لے کر ایک ہزار سی سی تک سستی چھوٹی کاریں مہیا کرے گی، خسرو بختیار — فائل فوٹو / اے ایف پی

اسلام آباد: فنانس بل 2021 میں آٹو سیکٹر کے لیے ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں کے لیے ٹیکس میں رعایت کی توقع کی جارہی ہے جس کا مقصد ملک میں سستی گاڑیوں اور مقامی سطح پر پیداوار کو فروغ دینا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار نے نئی آٹو پالیسی پر تفصیلی بریفنگ دی۔

آٹو پالیسی کا جائزہ لینے اور حتمی شکل دینے کے حوالے سے اجلاس میں مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ اور ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود نے شرکت کی۔

قومی اسمبلی میں پیش کردہ فنانس بل میں کسٹم ریونیو اقدامات کے تحت 850 سی سی تک کی گاڑیوں کے لیے ٹیکس اقدامات کی تجویز پیش کی گئی اور اضافی کسٹم ڈیوٹی (اے سی ڈی) اور ریگولیٹری ڈیوٹی (آر ڈی) سے استثنیٰ کی تجویز پیش کی گئی، کسٹم ڈیوٹی (سی ڈی) کو 30 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: نئی آٹو پالیسی میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ پر توجہ مرکوز

اس کے علاوہ مکمل تیار شدہ یونٹس (سی بی یو) کے لیے سی ڈی کو 25 فیصد سے 10 فیصد جبکہ مقامی سطح پر تیار کی گئی گاڑیوں کے لیے 12.5 فیصد سے 5 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

بریفنگ کے دوران خسرو بختیار نے کہا کہ نئی آٹو پالیسی 850 سی سی سے لے کر ایک ہزار سی سی تک سستی چھوٹی کاریں مہیا کرے گی۔

دریں اثنا وزارت صنعت و پیداوار (ایم او پی) کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ملک میں 850 سی سی سے کم کی گاڑیاں بہت کم ہیں اور اس گنجائش کو 1000 سی سی تک بڑھانا صنعت کے ساتھ ساتھ صارفین کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا۔

عہدیدار نے بتایا کہ 'فی الوقت صرف محدود تعداد میں گاڑیاں 850 سی سی کیٹیگری سے کم کی ہیں اور اگر اس حد کو بڑھا کر 1000 سی سی کردیا جائے گا تو پاکستان میں پہلے سے موجود بہت سی آٹو کمپنیاں ملک میں چھوٹی کاروں کے ماڈل لانچ کر سکیں گی۔

خسرو بختیار نے اجلاس کو بتایا کہ آئندہ آٹو پالیسی مقامی طور پر اسمبلی میں لوکلائزیشن کو فروغ دینے، دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کے آٹو پارٹس کی پیداوار کو برآمد کے قابل بنانے اور مسابقت میں اضافے میں معاون ہوگی۔

اس اجلاس میں مختلف مراعات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جو الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) کو پیش کی جاسکتی ہیں تاکہ ایسی گاڑیوں کی برآمدات بڑھائی جاسکیں۔

خسرو بختیار نے کہا کہ 'مقامی منڈیوں میں ای وی کی زیادہ تعداد آٹو کمپنیوں کو ای وی کی سہولت کے لیے پاکستان میں متعلقہ انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دے گی'۔

اجلاس میں آٹو سیکٹر کی جانب سے اے سی ڈی کی عدم ادائیگی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے عہدیداروں نے ادا نہ ہونے والی رقم کی وصولی سے متعلق وزیر خزانہ کو آگے بڑھنے کا راستہ پیش کیا۔

فیصلہ کیا گیا کہ ایف بی آر اور آٹو انڈسٹری کے درمیان حتمی تصفیے کے لیے معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں