ڈائنوسار کے عہد سے اب تک زمین پر موجود مچھلی سی لا کینتھ کے بارے میں ایک زمانے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ ساڑھے 6 کروڑ سال پہلے معدوم ہوچکی ہے۔

مگر 1938 میں اسے جنوبی افریقہ کے مشرقی ساحلی علاقے میں غیرمتوقع طور پر زندہ دریافت کیا گیا اور اب اس نے ایک بار پھر سائنسدانوں کو حیران کردیا ہے۔

سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق میں بتایا کہ یہ بڑی اور گہرے سمندر میں رہنے والی مچھلی توقعات سے 5 گنا زیادہ وقت تک یعنی لگ بھگ ایک صدی تک زندہ رہتی ہے۔

اسی طرح دنیا کے کسی بھی جاندار کے مقابلے میں اس مچھلی کے حمل کی مدت 5 سال تک ہوتی ہے۔

اس کی دو میں سے ایک قسم پر تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے یہ بھی جانا کہ اس مچھلی کی نشوونم کسی بھی مچھلی کے مقابلے میں سست روی سے ہوتی ہے اور جنسی طور پر باشعور ہونے کی عمر 55 سال ہے۔

فرانس کے آئی فریمر انسٹیٹوٹ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ مچھلی ممکنہ طور پر پہلی بار 40 کروڑ سال پہلے زمین پر نمودار ہوئی تھی۔

فوسل ریکارڈ کے مطابق عرصے تک خیال کیا جتا تھا کہ اس مچھلی کی نسل کا خاتمہ ڈائنوسار کے ساتھ ساڑھے 6 کروڑ سال پہلے ہوگیا تھا۔

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

تاہم اسے زندہ دریافت کرنے کے بعد اسے لیونگ فوسل قرار دیا گیا تھا، فوسل مردہ اشیا کو کہا جاتا ہے۔

اس کے فنز کی ساخت کے باعث اسے لوب فنڈ مچھلی کہا جاتا ہے جو دیگر مچھلیوں سے مختلف ہے۔

یہ مچھلی گہرے سمندر میں 800 میٹر گہرائی میں پائی جاتی ہے جبکہ دن کے وقت یہ آتش فشانی غاروں میں اکیلے یا چھوٹے گروپس کے ساتھ قیام کرتی ہے۔

اس مچھلی کی لمبائی 7 فٹ جبکہ وزن 110 کلوگرام تک ہوسکتا ہے۔

اس کی دونوں اقسام کے معدم ہونے کا خطرہ ہے جن میں سے ایک افریقہ اور ایک انڈونیشیا میں پائی جاتی ہے اور تحقیق میں افریقن قسم پر کام کیا گیا تھا۔

پہلے محققین کا کہنا تھا کہ یہ اس مچھلی کی زندگی کی مدت 20 سال تک ہوتی ہے اور اس کی جسمانی نشوونما کسی بھی مچھلی سے زیادہ تیز ہوتی ہے۔

مگر اب پہلی بار معلوم ہوا کہ ماضی کی تفصیلات درست نہیں تھیں بلکہ اس کی عمر 100 سال تک ہوتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں