ماسکو میں درجہ حرارت 120 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

اپ ڈیٹ 23 جون 2021
اس سے قبل 1901 میں جون ہی کے مہینے میں ماسکو میں یہی درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا— فوٹو: شٹراسٹاک
اس سے قبل 1901 میں جون ہی کے مہینے میں ماسکو میں یہی درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا— فوٹو: شٹراسٹاک

ماسکو کو رواں ہفتے تاریخی ہیٹ ویو کا سامنا ہے اور روس کی ویدر سروس کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے باعث روسی دارالحکومت میں پارہ 120 سال میں ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق روسی ڈرومیٹ نے بتایا کہ پیر کے روز 21 جون کو روس کے دارالحکومت میں درجہ حرارت 34.7 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔

اس سے قبل 1901 میں جون ہی کے مہینے میں ماسکو میں یہی درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔

روس کی ویدر سروس، جو 1881 سے یہ ریکارڈ مرتب کررہی ہے، اس کی جانب سے جمعرات اور جمعہ (24 اور 25 مئی) کو درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد ریکارڈ ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

روشی ڈرومیٹ میں ماہر موسمیات مرینہ ماکاروا نے کہا کہ 'ان دنوں ماسکو کے درجہ حرارت میں ریکارڈ ہونے والا اضافہ 120 سال میں غیرمعمولی ہے، یہ عالمی موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہے'۔

اس سے قبل جولائی 2010 میں ماسکو میں سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا جب پارہ 38 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد پر جا پہنچا تھا۔

جولائی 2010 میں روس کا مغربی حصہ اور ہیٹ ویو اور جنگلات میں آتشزدگی کی وجہ سے شدید گرمی کی لپیٹ میں تھا۔

ماسکو کے شمال مغرب سے لگ بھگ 600 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع روس کے دوسرے شہر سینٹ پیٹرس برگ میں بھی رواں ماہ ہیٹ ویو کا مشاہدہ کیا گیا تھا جہاں سال 1998 کا گرمی کا ریکارڈ ٹوٹنے کے بعد درجہ حرارت 34 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔

سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہیٹ ویوز کا امکان بڑھ گیا ہے۔

عالمی سطح پر درجہ حرارت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہا ہے، ہیٹ ویوز کی پیش گوئی زیادہ اور شدید ہوگئی ہے اور ان کے اثرات دور تک جاتے ہیں۔

روس نے پچھلے کچھ سالوں میں گرمی کے بے شمار ریکارڈ قائم کیے ہیں اور گزشتہ سال جون میں ویرکویانسک کے قصبے میں درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا جو آرکٹک سرکل میں ریکارڈ ہونے والا سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے۔

بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے تباہ کن سیلاب اور جنگلات میں آتشزدگی میں کردار ادا کیا ہے جنہوں نے حالیہ برسوں میں سائبیریا کو متاثر کیا ہے۔

درجہ حرارت میں اضافہ روس کی پرمافروسٹ کے پگھلنے میں بھی کردار ادا کررہا ہے جو روس کے دو تہائی حصے پر موجود ہے۔

روس بھی موسمیاتی تبدیلی سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہے، موسم گرما میں روس کے آرکٹک سمندری شپنگ روٹ میں برف کی تہہ میں تاریخی کمی سے شمالی بحری راستہ کھل جانے سے اس کے زیادہ استعمال کی اجازت ملے گی۔


یہ خبر 23 جون، 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں