امریکا کی شمال مغربی ریاست میں ریکارڈ گرمی، شہری پریشان

اپ ڈیٹ 28 جون 2021
انہوں نے بتایا کہ 1965 اور 1981 میں اوریگون میں 41.7 درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا—فوٹو: رائٹرز
انہوں نے بتایا کہ 1965 اور 1981 میں اوریگون میں 41.7 درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا—فوٹو: رائٹرز

پورٹ لینڈ: امریکی ریاست اوریگون کے سب سے بڑے شہر میں پڑنے والی گرمی نے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی شمال مغربی ریاست میں شدید گرمی کے باعث شہریوں کو پریشانی میں مبتلا کردیا۔

مزید پڑھیں: امریکی انتخابات میں موسمیاتی تبدیلی کا رخ بھی متعین ہوگا، ماحولیاتی ماہرین

درجہ حرات میں غیر معمولی اضافے کے باعث اسٹوورز سے ایئر کنڈیشنر اور پنکھے ختم ہوچکے ہیں، ہسپتالوں نے آؤٹ ڈور ویکسینیشن کلینکس بند کردیے، شہر میں کولنگ مراکز کھول دیے گئے ہیں جبکہ بیس بال ٹیموں نے کھیل منسوخ کردیے ہیں۔

نیشنل ویدر سروس کے مطابق اوریگون میں ہفتے کی سہ پہر درجہ حرارت 108 ڈگری فارن ہائیٹ (42.2 ڈگری سیلسیس) تک پہنچا۔

انہوں نے بتایا کہ 1965 اور 1981 میں اوریگون میں درجہ حرارت 41.7 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا ماحولیاتی تبدیلی کے 'پیرس معاہدے' سے باضابطہ دستبردار

مشرقی واشنگٹن ریاست سے پورٹ لینڈ تک جنوبی اوریگون تک دوسرے شہروں اور قصبوں میں پڑنے والی گرمی کے متعدد ریکارڈ ٹوٹنے کی توقع ہے جہاں بہت سے علاقوں میں درجہ حرارت 30 ڈگری یا اس سے زیادہ ہوجاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ درجہ حرارت خطے کے لیے خطرناک ہے جو کم درجہ حرارت کے عادی ہیں اور جہاں بہت سارے لوگوں کے پاس ایئر کنڈیشنگ نہیں ہیں۔

واشنگٹن یونیورسٹی کی پروفیسر کرسٹی ایبی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث موسم نئی شکلیں اختیار کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی انسانی صحت کے لیے کتنی نقصان دہ؟

انہوں نے کہا کہ ہم دنیا بھر کے شواہد سے جانتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث گرمی کی شدت اور دورانیے میں اضافہ ہورہا ہے اور آگے چل کر ہمیں اس کی عادت ڈال لینی چاہیے۔

اس سے قبل ماحولیاتی ماہرین نے پیشگوئی کی تھی کہ امریکی انتخابات کے نتائج موسمیاتی تبدیلی میں مثبت یا منفی اثرات کا باعث بنیں گے۔

واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اقوام متحدہ کو مطلع کیا تھا کہ وہ ماحولیات سے متعلق عالمی معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا۔

یاد رہے کہ امریکا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا کاربن خارج کرنے ملک ہے۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلیاں دنیا کو 'قیامت' کے قریب لارہی ہے: سائنسدان

واضح رہے کہ گرمی کی لہروں، گلوبل وارمنگ، جنگل میں لگی آگ، طوفان، خشک سالی اور طوفان کی بڑھتی ہوئی تعداد کے تناظر میں اقوام متحدہ کے موسم کے حوالے سے قائم ادارے نے خبردار کیا تھا کہ جن لوگوں کو بین الاقوامی سطح پر انسانی مدد کی ضرورت ہے ان کی تعداد 2018 میں 10 کروڑ 80 لاکھ کے مقابلے میں 2030 تک 50 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔

بین الاقوامی اسٹیٹ آف کلائیمٹ سروسز 2020 کی رپورٹ 16 بین الاقوامی ایجنسیز اور مالیاتی اداروں نے مرتب کی تھی اور اس رپورٹ میں حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ زیادہ سے زیادہ رقم اس تباہی کے حوالے سے خبردار کرنے والے نظام کے لیے استعمال کریں تاکہ ملکوں کی ان قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت اور ردعمل کو بہتر بنایا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں