فیول ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے جولائی کے بجلی کے بلوں میں کمی کا امکان

اپ ڈیٹ 30 جون 2021
نیپرا نے تقریبا 29 پیسے فی یونٹ کمی کی جس سے مجموعی طور پر 3 ارب 60 کروڑ روپے کا مالی اثر پڑتا ہے۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
نیپرا نے تقریبا 29 پیسے فی یونٹ کمی کی جس سے مجموعی طور پر 3 ارب 60 کروڑ روپے کا مالی اثر پڑتا ہے۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: سابقہ واپڈا کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کے لیے ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی مد میں 29 پیسے فی یونٹ کمی کو منظور کرتے ہوئے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کہا ہے کہ مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے ایک ٹرمینل کی بندش پر اسے اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈسکوز کی جانب سے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی ٹیرف پٹیشن پر عوامی سماعت کی صدارت کرتے ہوئے نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ اینگرو فلوٹنگ اسٹوریج ری گیسفائیڈ یونٹ (ایف ایس آر یو) کے ڈرائی ڈوکنگ کے دوران ایل این جی ٹرمینل کی بندش اور بجلی کی پیداوار کے لیے متبادل مہنگے فیول کے استعمال سے متعلق ریگولیٹر کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

سی پی پی اے نے ریگولیٹر سے درخواست کی تھی کہ مئی 2021 میں ایف سی اے میکانزم کے تحت صارفین کو زیادہ سے زیادہ 12 پیسے فی یونٹ کی واپسی کی اجازت دی جائے۔

تاہم نیپرا حکام نے نشاندہی کی کہ فی یونٹ فیول چارج 5.6734 روپے فی یونٹ کے مقابلے میں ریفرنس فیول چارج 5.9322 روپے فی یونٹ تھا جو 26 پیسے کا فرق ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت، کے الیکٹرک اضافی بجلی کی فراہمی کیلئے ادائیگی کا طریقہ کار طے کرنے میں ناکام

اسی طرح اقتصادی میرٹ آرڈر سے ایک اور انحراف کی نشاندہی کی گئی جس کی وجہ سے 35 کروڑ 42 لاکھ 90 ہزار روپے یا فی یونٹ تقریباً 3 پیسے، اضافی بوجھ پڑا۔

اس طرح نیپرا نے تقریبا 29 پیسے فی یونٹ کمی کی جس سے مجموعی طور پر 3 ارب 60 کروڑ روپے کا مالی اثر پڑتا ہے۔

تاہم صارفین کو عملی طور پر صرف ایک ارب 80 کروڑ روپے کی واپسی کی جائے گی کیونکہ اس کمی کو 300 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے اور زرعی صارفین کو اس بنیاد پر اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ وہ پہلے ہی سبسڈی سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔

جولائی کے بلنگ مہینے میں صارفین کے بلوں میں فیول کی کم لاگت کو ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

ان نرخوں کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 64 پیسے اضافہ

سماعت کے دوران نیپرا حکام نے بتایا کہ بجلی کمپنیوں نے مئی میں غیر مؤثر پاور پلانٹس چلائے تھے اور بجلی کی پیداوار کے لیے 800 ایم ایم سی ایف ڈی کی بجائے صرف 600 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی رپورٹ کی تھی اور اسی وجہ سے بجلی کے غیر موثر پلانٹس اور نظام کی کمزوریوں کی وجہ سے زیادہ لاگت کو صارفین تک منتقل نہیں کیا جانا چاہیے۔

نیپرا کے سربراہ نے ٹرانسمیشن سسٹم میں بار بار ہونے والی خرابیوں پر برہمی کا اظہار کیا اور حیرت کا اظہار کیا کہ جب حکومت بجلی گھر لگارہی تھی تو نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے اعلیٰ عہدیدار سو رہے تھے؟

انہوں نے سوال کیا کہ 'جب وہ نئے پاور پلانٹس لگا رہے تھے تو این ٹی ڈی سی، ٹرانسمیشن سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کا معاملہ حکومت کے نوٹس میں کیوں نہیں لائے؟'

عوامی سماعت کے دوران بتایا گیا کہ مئی میں تمام ذرائع سے توانائی کی مجموعی پیداوار 13 ہزار 9 گیگا واٹ فی گھنٹہ (جی ڈبلیو) ریکارڈ کی گئی جس کی مجموعی قیمت 74 ارب روپے فی یونٹ 5.7 روپے ہے اور اس میں سے تقریبا 12 ہزار 678 گیگا واٹ، فی یونٹ 5.8 روپے ڈسکوز کو پہنچایا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں