قومی ٹیم میں واپسی کے لیے عامر کو ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی دکھانا ہوگی، وقار یونس

اپ ڈیٹ 05 جولائ 2021
باؤلنگ کوچ وقار یونس نے یونس خان کے استعفے پر افسوس کا اظہار کیا— فوٹو: ڈان نیوز
باؤلنگ کوچ وقار یونس نے یونس خان کے استعفے پر افسوس کا اظہار کیا— فوٹو: ڈان نیوز

قومی ٹیم کے باولنگ کوچ وقار یونس نے محمد عامر کی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو سے ہوئی مبینہ ملاقات کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاسٹ باؤلر کو انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی دکھانا ہوگی۔

برطانیہ سے ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے وقار یونس نے بیٹنگ کوچ یونس خان کے مستعفی ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اتنے اہم دورے سے چند دن قبل یونس خان نے بیٹنگ کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

مزید پڑھیں: یونس خان قومی ٹیم کے بیٹنگ کوچ کے عہدے سے مستعفی

گزشتہ ماہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں اعلان کیا گیا تھا کہ پی سی بی اور یونس خان نے باہمی اتفاق رائے سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس پیشرفت پر تبصرہ کرتے ہوئے پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا تھا کہ یونس جیسے قدآور اور تجربہ کار ماہر کی خدمات سے محرومی افسوسناک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بات چیت کے سلسلے کے بعد ہم دونوں نے ہچکچاتے ہوئے لیکن باہمی اور دوستانہ انداز میں اس بات پر اتفاق کیا کہ اب مختلف سمت جانے کا وقت ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں مردوں کی قومی ٹیم کے بیٹنگ کوچ کے عہدے پر مختصر مدت کے لیے خدمات انجام دینے پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور اُمید کرتا ہوں کہ وہ ابھرتے ہوئے کرکٹرز کے ساتھ اپنی وسیع معلومات شیئر کرنے کے لیے پی سی بی کی معاونت کرنے کو دستیاب ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: یونس خان کی آمد، کہیں ایسا نہ ہو جائے، کہیں ویسا نہ ہو جائے!

پی سی بی کے بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ پاکستان مینز کی قومی کرکٹ ٹیم بغیر کسی بیٹنگ کوچ کے برطانیہ کا سفر کرے گی جبکہ دورہ ویسٹ انڈیز کے لیے یونس خان کے متبادل کے تقرر کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

اس معاملے پر آج وقار یونس نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی اور یونس دونوں نے آپسی اختلافات پر وضاحتیں پیش کیں۔

باؤلنگ کوچ نے مزید کہا کہ یونس ایک بہت زیادہ مددگار فرد تھے اور ان کا کام کا طریقہ کار ہمیشہ اچھا رہا ہے۔

آل راؤنڈر حارث سہیل کے بین الاقوامی دوروں کے دوران اکثر انجری کا شکار ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں وقار نے جواب دیا کہ یہ بھی بدقسمتی کی بات ہے، ورنہ ہم سب جانتے ہیں کہ وہ ایک عمدہ بلے باز ہیں۔

وقار سے جب انگلینڈ کے موسم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ ٹیم کی بدقسمتی ہے کہ فی الحال موسم کی صورتحال پریکٹس کے لیے اچھی نہیں ہے لیکن باؤلر بہترین انداز میں ٹریننگ کررہے ہیں اور ساتھ ہی خصوصاً شاہین آفریدی اور حسن علی کی کارکردگی پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کو جب بھی موقع میسر آیا تو وہ آئندہ میچوں کے لیے بھرپور پریکٹس کرے گی۔

مزید پڑھیں: عامر احتجاجاً ریٹائرڈ، 'موجودہ مینجمنٹ کے ساتھ نہیں کھیل سکتا'

ٹی 20 ورلڈ کپ کے دوران باؤلرز سے وابستہ توقعات کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے جواب دیا کہ ٹی 20 فارمیٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے لازم ہے کہ کھلاڑی فارم میں ہوں۔

وقار یونس نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پاکستانی کھلاڑیوں نے حال ہی میں متحدہ عرب امارات میں پاکستان سپر لیگ کھیلی ہے اور انہیں وہاں پچوں کا اندازہ ہے لہٰذا میں توقع کرتا ہوں کہ فاسٹ باؤلرز اور اسپنرز دونوں ہی متحدہ عرب امارات میں شیڈول ٹی 20 ورلڈ کپ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

جب ان کی نشاندہی کی گئی کہ شاید یہ پہلا موقع ہے کہ کھیل کے تینوں فارمیٹ میں کوئی بھی پاکستانی باؤلر انٹرنیشنل رینکنگ کے سرفہرست باؤلرز میں شامل نہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر پاکستانی ٹیم میچز جیتنے کا سلسلہ برقرار رکھتی ہے تو رینکنگ خاص اہمیت کی حامل نہیں۔

انگلینڈ کے خلاف سیریز کے حوالے سے منصوبہ بندی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم انگلینڈ کے کھلاڑیوں کے کھیل پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور اُمید ہے کہ ہم جو بھی منصوبے بنائیں گے ان کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔

باولنگ کوچ نے محمد عامر کی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو سے رواں سال کے اوائل میں مبینہ طور پر ہوئی ملاقات کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: محمد عامر کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کی وجوہات سامنے لے آئے

پی سی بی چیف ایگزیکٹو وسیم خان کی گزشتہ سال انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہونے والے فاسٹ بولر محمد عامر سے ملاقات کے حوالے سے وقار یونس نے انکشاف کیا کہ انہیں بھی اس حوالے سے میٹیا کے ذریعے پتا چلا اور عامر سے ملاقات پی سی بی سربراہ کا حق ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عامر ایک اچھے کرکٹر ہیں لیکن اگر وہ ریٹائرمنٹ واپس لیں اور کرکٹ کھیل کر سلیکٹرز کو متاثر کرنا نہیں چاہتے تو پھر ان کی ٹیم میں واپسی مشکل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی کرکٹ ہے، یہ میری یا آپ کی کرکٹ ٹیم نہیں، اپنے ملک کے لیے کھیلنے کے لیے آپ کو درست انداز میں چیزیں کرنا ہوں گی، آپ کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ یہ فرنچائز کرکٹ نہیں۔

واضح رہے کہ محمد عامر نے گزشتہ سال قومی ٹیم مینجمنٹ کو مور الزام ٹھہراتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی اور اس کے بعد سے ان کی جانب سے مستقل قومی ٹیم کی مینجمنٹ کے خلاف بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے۔

مزید پڑھیں: عامر ریٹائرمنٹ واپس لے کر اچھی کارکردگی دکھائے تو دروازے کھلے ہیں، مصباح الحق

اس بیان بازی کے برعکس عامر کی کارکردگی ہر گزرتے دن کے ساتھ گرتی جا رہی ہے اور ٹیسٹ کرکٹ سے علیحدگی اس سلسلے میں ان کے کچھ خاص کارگر ثابت نہ ہو سکی۔

فاسٹ باؤلر نے حال ہی میں پاکستان سپر لیگ میں کراچی کنگز کی نمائندگی کی تھی جہاں وہ 11 میچوں میں تقریباً 70 کی اوسط سے صرف 5 وکٹیں لے سکے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں