'ایس او پیز پر عمل نہیں ہوا تو سخت پابندیوں کا فیصلہ ہو سکتا ہے'

این سی او سی نے گزشتہ ماہ پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ کیا تھا—فائل/فوٹو: ڈان
این سی او سی نے گزشتہ ماہ پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ کیا تھا—فائل/فوٹو: ڈان

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کورونا سے متعلق ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مزید سخت پابندیوں کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی و چیئرمین این سی او سی اسد عمر کی صدارت میں اجلاس ہوا جہاں کورونا سے متعلق ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کورونا پابندیوں میں نرمی، محدود مہمانوں کے ساتھ شادی کی تقریبات کی اجازت

اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ خلاف ورزیاں ریسٹورنٹس، ان ڈور جم، شادی ہالز، ٹرانسپورٹ، مارکیٹس، سیاحت اور دیگر شعبوں میں دیکھی گئیں۔

این سی او سی کے مطابق ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں سخت پابندیوں کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ تمام چیف سیکرٹریز پر مشتمل این سی او سی کا خصوصی اجلاس بلا لیا گیا ہے، جس میں ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

مذکورہ اجلاس میں ایس او پیز کے نفاذ کا ایک سخت طریقہ کار اور تمام اکائیوں میں ویکسینیشن کے عمل کو تیز کرنے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

این سی او سی نے کہا کہ ویکسینیشن کے تصدیقی پورٹل کا اجرا کر دیا گیا ہے اور اس پورٹل کا مقصد تصدیقی عمل کو ان مقامات پر ممکن بنانا ہے جہاں داخلے کے لیے ویکسینیشن لازمی قرار دی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ویکسین لینے والا تمام عملہ اور عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ ویکسین لگواتے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کا ویکسینیشن ریکارڈ نیشنل ایمیونائزیشن مینیجمنٹ سسٹم (نمز) میں درج کر دیا گیا ہے۔

این سی او سی نے تمام صوبوں کی مشاورت سے کووڈ ویکسین مراکز کے ان مقامات کی تعداد میں اضافہ کیا ہے جہاں موڈرنا ویکسین لگائی جائے گی، مجموعی طور پر 59 مراکز میں سے پنجاب میں 15، سندھ میں 10، کے پی میں 14، بلوچستان میں 4، اسلام آباد اور آزاد جموں و کشمیر میں5، 5 اور گلگت بلتستان میں 6 مقامات شامل ہیں۔

این سی او سی نے کہا کہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے 3 ہزار طلبہ کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جو پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

بیان میں واضح کیا گیا کہ افغانستان سے واپس آنے والے طلبہ کی آمد پر کورونا ٹیسٹنگ کے مؤثر انتظامات کیے گئے ہیں، اگر کسی طالب علم کا ٹیسٹ مثبت آیا تو انہیں واپس بھیج دیا جائے گا جبکہ دیگر طلبہ کو 10 دن کے لیے لازمی قرنطینہ میں رکھا جائے گا، جس کے بعد ویکسین لگانے کے عمل سے گزارا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عیدالاضحیٰ کے موقع پر کورونا وائرس کے دوبارہ سر اٹھانے کا خدشہ

خیال رہے کہ 9 جون کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے متعدد فیصلے کیے تھے جس میں 15 جون سے پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ بھی شامل تھا۔

این سی او سی نے سرکاری ملازمین کے ویکسین لگوانے کی حتمی تاریخ 30 جون مقرر کی تھی، 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے واک ان ویکسینیشن کی سہولت 11 جون سے شروع کی گئی تھی اور ویکسینیشن مراکز کے اوقات کار کو صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک کر دیا گیا تھا۔

15 جون سے ہفتے میں 2 دن کاروباری بندش کو ختم کرکے ایک روز کردیا تھا جبکہ ویکسی نیٹڈ افراد کے لیے انڈور جمز بھی کھولنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

50 فیصد ملازمین کے گھر سے کام کرنے کی پالیسی ختم کرکے دفاتر میں 100 فیصد حاضری کی اجازت دے دی گئی تھی، اسی طرح بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر 2 دن کی پابندی اٹھاتے ہوئے پبلک ٹرانسپورٹ میں 50 فیصد کے بجائے 70 فیصد مسافروں کو بٹھانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

27 جون کو دنیا اور ملک میں کووِڈ کی صورتحال مزید بہتر ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی پروازوں کی آمد کو مرحلہ وار معمول پر لانے کا فیصلہ کیا گیا، ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ والے افراد کے لیے گھروں میں قرنطینہ کی شرط ختم کردی گئی تھی اور ایئرپورٹ پر کورونا مثبت آنے والے افراد کو حکومتی ہسپتالوں کے بجائے گھروں میں قرنطینہ کی اجازت دے دی گئی تھی۔

این سی او سی کی ویب سائٹ کے مطابق 25 جون کو کورونا کے نئے کیسز کی تعداد 4 ہندسوں سے کم ہو کر 3 ہندسوں تک رہ گئی تھی اور 27 جون کو تقریباً 900 جبکہ 28 جون کو کیسز کی تعداد کم ہو کر 735 تک ہوگئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں