پاکستان نے مارچ میں جاری یورو بانڈ سے مزید ایک ارب ڈالر حاصل کرلیے

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2021
بانڈ 5، 10 اور 30 برس کے لیے 3 ارب ڈالر سے زیادہ کی خریداری میں شامل تھا — فائل فوٹو
بانڈ 5، 10 اور 30 برس کے لیے 3 ارب ڈالر سے زیادہ کی خریداری میں شامل تھا — فائل فوٹو

لاہور: پاکستان نے حال ہی میں تین مراحل میں جاری کردہ یورو بانڈ کے اجرا سے اضافی ایک ارب ڈالر کا قرض حاصل کر لیا، اس بانڈ سے مارچ 2021 میں ڈھائی ارب ڈالر حاصل ہوئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بانڈ 5، 10 اور 30 برس کے لیے 3 ارب ڈالر سے زیادہ کی خریداری میں شامل تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان عالمی بانڈ مارکیٹ میں دوبارہ داخل

پاکستان نے 5 سال کے لیے 5.875 فیصد پر 30 کروڑ ڈالر، 10 سال کے لیے 7.12 فیصد پر 40 کروڑ ڈالر اور 30 برس کے لیے 8.450 فیصد پر 30 کروڑ ڈالر قبول کیے تھے۔

اسمٰعیل اقبال سیکیورٹیز کے ریسرچ کے سربراہ فہد رؤف نے بتایا کہ پاکستان نے گلوبل میڈیم ٹرم نوٹ (ایم ٹی این) کے اندراج کے ساتھ ایک پروگرام پر مبنی نقطہ نظر اپنایا ہے جس سے وہ باقاعدگی سے مارکیٹ کو قابو کر سکتا ہے۔

ایم ٹی این نامزد یا مقرر کردہ ڈیلروں کو سرمایہ کاروں سے مستقل یا وقفے سے فنڈز اکٹھا کرنے کی اجازت دیتا ہے، اس پروگرام کے تحت ایک بانڈ صرف ایک مرتبہ رجسٹرڈ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹریژری بلز میں غیر ملکی سرمایہ کاری 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی

تاہم جاری کنندہ ایم ٹی این کے تحت سرمایہ حاصل کرنے کے لیے غیر ملکی منڈیوں میں آسانی سے داخل ہوسکتا ہے۔

پاکستان نے 2026 میں واجب الادا پانچ سالہ قسط کے لیے 6.125 فیصد، 2031 میں میچور ہونے والے 10 سالہ بانڈ کے لیے تقریباً 7.375 فیصد اور 2051 میں واجب الادا 30 سالہ بانڈ کے لیے 8.875 فیصد پر ابتدائی قیمت دی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ معاملے میں مداخلت بہت اہم ہے کیونکہ عالمی سطح پر سود کی شرح کم ہے اور مارکیٹ میں بہت لیکویڈیٹی ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا ٹریژری بلز اور انویسٹمنٹ بانڈز سے 67 کھرب روپے اکٹھے کرنے کا منصوبہ

فہد رؤف نے مزید کہا کہ پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات بڑھ رہی ہیں جہاں مالی سال 2022 کے تجارتی ذرائع کے ذریعے خالص بیرونی مالی اعانت کا ہدف تقریباً 5 ارب 50 کروڑ ڈالر ہے، ان میں سے یورو بانڈ / سکوک کے اجرا کے لیے 3 ارب 50 کروڑ ڈالر کا ہدف ہے۔

آئی ایم ایف کا پروگرام بھی تعطل کا شکار ہے جو مستقبل میں فنڈز اکٹھا کرنا کے لیے ایک چیلنج بن سکتا ہے۔

فہد رؤف نے کہا کہ اس طرح اب مارکیٹوں کو کنٹرول کرنے کا وقت آگیا ہے کیونکہ پاکستان کے بیرونی اکاؤنٹ کی صورتحال بھی اب بہتر ہے لیکن مستقبل میں بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ دباؤ دیکھا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں