افغان حکام اور طالبان عہدیداروں کی ایران میں ملاقات

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2021
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے وفود کو خوش آمدید کہا اور ان پر ملک کے مستقبل کے لیے آج مشکل فیصلے لینے پر زور دیا — فوٹو: اے پی
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے وفود کو خوش آمدید کہا اور ان پر ملک کے مستقبل کے لیے آج مشکل فیصلے لینے پر زور دیا — فوٹو: اے پی

تہران: ایران نے بدھ کے روز طالبان اور افغان نمائندوں کے درمیان مہینوں بعد مذاکرات کی میزبانی کی، یہ اچانک ملاقات امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا اور ملک کے مختلف اضلاع پر طالبان کے قبضے کے بعد ہوئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے متحارب فریقین کے درمیان یہ اعلیٰ سطح کی ملاقات قطر میں کئی ماہ سے جاری امن مذاکرات، سفارتی تعطل اور کشیدگی کے باعث، معطل ہونے کے بعد سامنے آئی ہے۔

تہران میں وسیع ٹیبلز پر حکام آمنے سامنے بیٹھے اور ایران کے اعلیٰ سفارت کار نے بحران کے خاتمے اور افغانستان کے مغربی صوبے بادغیس میں لڑائی ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

امن مذاکرات کے سربراہ شیر محمد عباس استانکزئی کی قیادت میں طالبان کی سیاسی کمیٹی دوحہ سے ایران کے دارالحکومت تہران پہنچی اور افغان حکومت کے حکام سے ملاقات کی، جن میں سابق نائب صدر یونس قانونی اور قومی مفادات کونسل کے دیگر عہداران شامل تھے۔

مزید پڑھیں: 'بھارت طالبان سے مذاکرات کو امن عمل میں مددگار سمجھتا ہے تو اسے ایسا کرنا چاہیے'

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے وفود کو خوش آمدید کہا اور ان پر ملک کے مستقبل کے لیے آج مشکل فیصلے لینے پر زور دیا۔

جواد ظریف نے کہا کہ افغانستان میں امریکا کی ناکامی کے بعد ایران، مذاکرات اور افغانستان کے موجودہ بحران ختم کرنے میں معاونت کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الافغان مذاکرات کی ٹیبل پر واپسی اور مسائل کے سیاسی حل نکالنا بہترین انتخاب ہے۔

افغانستان میں دو دہائیوں تک جنگ کے بعد منگل کو امریکا نے اعلان کیا تھا کہ 90 فیصد امریکی افواج اور ساز و سامان وہاں سے نکل چکا ہے۔

گزشتہ ہفتے رات کی تاریکی میں امریکی افواج نے ملک کی سب سے بڑی ایئرفیلڈ بگرام ایئربیس خالی کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: طالبان نے جنگ بندی سے قبل کابل کے قریب ایک ضلع کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا

اپریل کے بعد سے طالبان نے افغان سرزمین پر کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں، جب امریکی صدر جو بائیڈن نے آخری ڈھائی سے ساڑھے 3 ہزار امریکی اور اتحادی نیٹو کے 7 ہزار افواج کے انخلا کا اعلان کیا تھا۔

ملک کے شمالی اور جنوبی حصوں میں فتوحات کے بعد طالبان کی جانب سے شہروں پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور وہ اہم سفری راستوں کا کنٹرول حاصل کر رہے ہیں۔

افغانستان میں امن کی غیر یقینی صورتحال کے اس کے مغربی پڑوسی ملک ایران کے لیے خوفناک نتائج نکل سکتے ہیں جو لاکھوں غیر دستاویزی افغان شہریوں کی میزبانی کر رہا ہے۔

ملک میں مزید افغان شہریوں کی پناہ کے امکانات نے ایران میں خوف کو بڑھایا ہے، جو پہلے ہی امریکا کی جانب سے سخت پابندیوں کے باعث بڑھتی ہوئی غربت کے خلاف جدوجہد کر رہا ہے۔


یہ خبر 8 جولائی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

سعد عنایت Jul 08, 2021 10:33pm
آپ کے اس مکالمے کے مطابق میں اپنی راۓ کا اظہار کچھ اور طریقے سے کرتا ہوں سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ نے اس پروگرام میں ایسی ترتیب بنائی ہے جس کو دیکھ کر دل خوش ہو گیا دوسرا یہ کہ اس تبصرے کو عوام میں پھلانے کی کوشش کی جائے تاکہ تمام لوگ اس سے سبق حاصل کر سکیں جہاں تک افغان حکام کی بات ہے میں اس سے تھوڑا سا اختلاف کر رہا ہوں کیونکہ افغان حکام کی اصل قیادت افغانی نہیں بلکہ افغانستان کا نام بد نام کرنے والی ایک امریکی قیادت