کینسر کا خطرہ بڑھانے والے ان مشروبات سے گریز کریں

10 جولائ 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

میٹھے مشروبات پینے کے شوقین جوان افراد میں آنتوں کے کینسر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اس تحقیق میں 1991 سے 2015 تک ایک لاکھ 16 ہزار زیادہ نرسوں کو شامل کیا گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو خواتین روزانہ 2 یا اس سے زیادہ میٹھے مشروبات پینے کی عادی تھیں ان میں آنتوں کے کینسر کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں دوگنا زیادہ تھا۔

واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کہ روزانہ ہر 8 گرام مشروب پینے سے کینسر کے خطرے میں 16 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے۔

13 سے 18 سال کی عمر میں ہر بار میٹھے مشروبت کا استعمال 50 سال کی عمر سے قبل کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ 32 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل گٹ میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل 2019 میں ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ میٹھے مشروبات جیسے جوس، سافٹ ڈرنکس، چائے اور کافی میں چینی کی موجودگی کینسر کا خطرہ بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے۔

ایک لاکھ سے زائد صحت مند افراد پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ آپ اور آپ کا صحت مند طرز زندگی کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو، اگر آپ چینی یا میٹھا ((قدرتی یا مصنوعی)) پینے کے عادی ہیں تو آپ میں کینسر کا خطرہ ان لوگوں سے زیادہ ہوگا جو بغیر مٹھاس والے مشروبات کو ترجیح دیتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق پھلوں کو جوس کو صحت کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے مگر سافٹ ڈرنکس اور فروٹ جوسز میں چینی کی مقدار حیران کن حد تک یکساں ہوتی ہے، تو یہ حیرت انگیز نہیں کہ طویل المعیاد بنیادوں پر یہ جوسز صحت کو کس طرح متاثر کرسکتے ہیں۔

طبی جریدے بی ایم جے ٹوڈے میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ عمر چاہے جو بھی ہو ، جسمانی طور پر جتنے بھی متحرک ہو یا صحت کا جتنا بھی خیال رکھتے ہوں، وہ لوگ جو زیادہ شکر والے مشروبات پینے کے شوقین ہوتے ہیں، ان میں کینسر کا خطرہ بھی اتنا زیادہ ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ میٹھے مشروبات کا کینسر کا باعث بنتے ہیں مگر ان کا کردار کافی 'اہم' ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں