سندھی زبان میں بنائی جانے والی مختصر فلم عالمی میلے میں نمائش کیلئے منتخب

11 جولائ 2021
فلم کو اب تک 6 عالمی فلم میلوں میں نمائش کے لیے پیش کیا جاچکا ہے — فوٹو: اسکرین شاٹ
فلم کو اب تک 6 عالمی فلم میلوں میں نمائش کے لیے پیش کیا جاچکا ہے — فوٹو: اسکرین شاٹ

سندھی زبان میں بنائی گئی پاکستانی شارٹ فلم ’اے ٹرین کراسز دی ڈیزرٹ‘ کو روس میں منعقد ہونے والے عالمی میلے میں نمائش کے لیے منتخب کرلیا گیا۔

اس مختصر فلم کو روس میں ہونے والے 17ویں کازان انٹرنیشنل مسلم فلم فیسٹیول کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

فلم کی کہانی دو بھائیوں کی زندگی کے گرد گھومتی ہے جن میں سے ایک کو کینسر کا مرض لاحق ہوتا ہے اور ہر گززتے دن کے ساتھ اس کی حالت بگڑتی چلی جاتی ہے۔

اس مختصر فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کینسر کا شکار فرد اپنے درد سے نکلنا چاہتا اور مرنا چاہتا ہے اور وہ اپنے بھائی سے درخواست کرتا ہے کہ اسے مار کر اس تکلیف سے آزاد کردے۔

مختصر فلم کے ہدایت کار اور لکھاری راہول اعجاز نے روس میں مسلمان فلم سازوں کے لیے منعقد ہونے والے معتبر ترین ایوارڈ میں منتخب ہونے کا اعلان اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کیا۔

انہوں نے لکھا کہ میری سندھی مختصر فلم ’اے ٹرین کراسز دی ڈیزرٹ‘ کو 17ویں کازان انٹرنیشنل مسلم فلم فیسٹیول کے لیے منتخب کرلیا گیا ہے۔

راہول اعجاز نے بتایا کہ اس فلم کو ستمبر کے اوائل میں فیسٹیول میں روسی زبان میں پیش کیا جائے گا اور یہ اس فلمی میلے میں پیش کی جانے والی واحد پاکستانی فلم ہے

خیال رہے کہ یہ فلم گوئتے انسٹیٹیوٹ پاکستان کے مالی تعاون سے تیار کی گئی ہے، گوئتے انسٹیٹیوٹ نے 2019 میں فلم سازی میں دلچسپی رکھنے والے پاکستانی اور افغانستانی کے نوجوانوں کے لیے ایک فیلوشپ کا اعلان کیا تھا۔

اس فیلوشپ میں دونوں ممالک سے 15 نوجوان کو منتخب کیا گیا تھا جن میں کراچی کے راہول اعجاز بھی شامل تھے۔

انڈپینڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق مختصر فلم کے ہدایت کار اور لکھاری راہول اعجاز نے بتایا کہ فیلوشپ کے اختتام پر گوئتے انسٹیٹیوٹ اور جرمنی نے انہیں فلم بنانے کے لیے کچھ فنڈنگ دی تھی، جس سے انہوں نے ’اے ٹرین کراسز دی ڈیزرٹ‘ بنائی۔

راہول اعجاز نے مزید بتایا کہ فلم کو اب تک 6 عالمی فلم میلوں میں نمائش کے لیے پیش کیا جاچکا ہے جو بھارت، میکسیکو، ترکی اور امریکا میں منعقد ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فلم ستمبر میں روس کے 'کازان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول' کے لیے منتخب ہوئی ہے، جہاں اسے روسی زبان میں دکھایا جائے گا۔

راہول اعجاز نے بتایا کہ انہیں فلم کے مرکزی خیال سے مکمل کرنے تک 6 مہینے لگے، بجٹ کم ہونے کے باعث ایک ہی دن میں شوٹ کیا گیا جبکہ اسکرپٹ پر ڈیڑھ مہینہ لگا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ان کا پراجیکٹ سست روی کا شکار رہا اور اس کی ایڈیٹنگ میں 3 سے 4 ماہ لگے۔

راہول اعجاز نے کہا کہ سندھی زبان میں بہت ہی کم مختصر فلمیں بنی ہیں جبکہ سندھی مختصر اور فیچر فلموں کا بہت اسکوپ ہے لیکن یہاں کم لوگ ہی سندھی فلم بنانے کا سوچتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میری فلم کو عام لوگوں اور فلم سازوں نے بہت سراہا ہے اور مجھے بہت اچھا رسپانس ملا ہے۔

راہول اعجاز نے کہا کہ ’اب میں سندھی ثقافت پر ایک فلم بنانا چاہتا ہوں، جس کی کہانی میں نے لکھ لی ہے اور جلد ہی اس پر کام شروع کروں گا‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں