پنجاب: محکمہ بلدیات نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کی تجویز پیش کردی

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2021
رواں سال 25 مارچ کو تین ججز پرمشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے مختصر حکم کے ذریعے صوبے میں بلدیاتی اداروں کی بحالی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے انہیں بحال کرنے کا حکم دیا تھا — 
— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
رواں سال 25 مارچ کو تین ججز پرمشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے مختصر حکم کے ذریعے صوبے میں بلدیاتی اداروں کی بحالی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے انہیں بحال کرنے کا حکم دیا تھا — — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

لاہور: 25 مارچ کے مختصر حکم اور اس کے بعد گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے جاری کردہ تفصیلی فیصلے کے بعد پنجاب کے محکمہ بلدیات نے صوبے بھر میں بلدیاتی اداروں کی بحالی کی تجویز پیش کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ بلدیات اور محکمہ کمیونٹی ڈیولپمنٹ کی جانب سے رات دیر گئے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو پیش کردہ سمری میں صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر منتقلی ٹیموں کے قیام کی تجویز پیش کی گئی تاکہ اس منتقلی کو مؤثر طریقے سے آگے بڑھایا جاسکے۔

مزید پڑھیں: حکومتِ پنجاب نے بلدیاتی اداروں کو تحلیل کرکے رائے دہندگان کے حقوق ضبط کیے، سپریم کورٹ

صوبائی منتقلی ٹیم کی سربراہی محکمہ بلدیات کے خصوصی سیکریٹری کریں گے اور اس میں پنجاب لوکل گورنمنٹ بورڈ کے سیکریٹری بطور کمیٹی سیکریٹری جبکہ محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی، محکمہ فنانس اور ایل اینڈ پی اے کے ریگولیشن ونگ کے نمائندوں کے علاوہ کسی دوسرے رکن کو منتخب کیا جائے گا۔

کمشنرز کی سربراہی میں قائم ڈویژنل ٹیمیں ڈپٹی کمشنرز، ایڈیشنل کمشنرز (کوآرڈینیشن)، لوکل گورنمنٹ ڈائریکٹر (سیکریٹری) اور کوئی اور منتخب رکن شامل ہوں گے۔

اسی طرح ضلعی ٹیموں کی سربراہی ڈپٹی کمشنرز کریں گے اور مقامی حکومت کے ڈپٹی ڈائریکٹر (سیکریٹری) اور بحال کردہ مقامی حکومتوں کے سربراہان اور اپوزیشن رہنما (یونین کونسلوں کے علاوہ)، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز، دیگر رکن کے علاوہ چیف افسران بطور اراکین شریک ہوں گے۔

مزید پڑھیں: پنجاب حکومت کی بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست

سمری میں ذکر کیا گیا کہ منسوخ شدہ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت تشکیل دی جانے والی مقامی حکومتیں بحال نہیں ہوسکیں، کیونکہ 5 جولائی 2021 تک تفصیلی فیصلے کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔

حکومت نے مختصر فیصلے کے نفاذ سے متعلق عدالت سے رہنمائی حاصل کرنے کے لیے نظرثانی درخواستیں دائر کی تھیں جس میں بلدیاتی اداروں کی بحالی کے لیے درکار مالی اور انتظامی مسائل کا تذکرہ تھا۔

دوسری جانب میئرز اور بلدیاتی اداروں کے دیگر منتخب نمائندوں نے عدالت عظمیٰ کے مختصر حکم پر عمل درآمد نہ ہونے پر فوجداری درخواست دائر کردی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا پنجاب کے بلدیاتی ادارے بحال کرنے کا حکم

ابھی تک نظرثانی درخواستوں کو عدالت عظمیٰ میں سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا گیا ہے۔

اب عدالت نے بھی 25 مارچ کے مختصر حکم کی وجوہات فراہم کرتے ہوئے ایک تفصیلی فیصلے کا اعلان کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں