شام: بشار الاسد نے چوتھی مرتبہ صدر کے عہدے کا حلف اٹھالیا

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2021
بشارالاسد اور ان کا خاندان دہائیوں سے شام پر حکومت کر رہا ہے— فوٹو؛اے ایف پی
بشارالاسد اور ان کا خاندان دہائیوں سے شام پر حکومت کر رہا ہے— فوٹو؛اے ایف پی

دمشق: بشار الاسد نے چوتھی مرتبہ آئندہ 7 سال کی مدت کے لیے شام کے صدر کے طور پر عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

ڈان اخبار میں شائع ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق بشارالاسد کے مخالفین اور مغرب کی جانب سے مئی میں ہونے والے انتخابات کو غیر قانونی اور شرمناک قرار دیا گیا تھا۔

حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی اور تقریب میں پادری، اراکین پارلیمنٹ، سیاسی رہنما اور فوجی افسران نے شرکت کی۔

سال 2000 سے اقتدار میں رہنے والے بشارالاسد کے دوبارہ انتخاب میں کوئی شک نہیں تھا، ان کا نیا دور گزشتہ 10 سالوں سے تباہی اور بدترین معاشی مسائل کے شکار ملک میں شروع ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بشارالاسد 95 فیصد ووٹ لے کر چوتھی مرتبہ شام کے صدر منتخب

اقوام متحدہ کے مطابق 80 فیصد سے زائد شامی شہری غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، شامی کرنسی زوال کا شکار ہے اور بنیادی وسائل کا فقدان ہے یا بازار میں اشیا غیر متوازی قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہے۔

شام میں بڑے پیمانے پر جاری جنگ ختم ہوچکی ہے لیکن ملک کے کچھ حصے حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہیں اور ملک کے مختلف حصوں میں غیر ملکی افواج اور جنگجو موجود ہیں۔

شام کی جنگ سے قبل کی تقریباً آدھی آبادی بے گھر ہے یا پڑوسی ممالک اور یورپ میں بطور مہاجرین مقیم ہے، جنگ کے دوران تقریباََ 5 لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ہزاروں لاپتا ہیں جبکہ ملک کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کی شام میں بشارالاسد حکومت پر مزید پابندیاں

یاد رہے تصادم 2011 میں اس وقت شروع ہوا تھا، جب حکومت نے پُرامن مظاہرین پر کریک ڈاؤن کیا، یہ مخالفت ملک میں دہائیوں سے حکومت کرنے والے بشارالاسد کے خاندان سے مسلح بغاوت میں تبدیل ہوگئی تھی۔

بشارالاسد کو مغرب کی جانب سے پابندیوں میں توسیع اور تنہا کرکے نشانہ بنایا گیا، انہیں ایران اور روس کی حمایت حاصل ہے، جنہوں نے اپنی افواج بھیجیں اور حمایت کی، جس سے انہیں جنگ کے دوران سہارا ملا۔

تبصرے (0) بند ہیں