ترک صدر کا کابل ایئرپورٹ مشن کی حمایت کیلئے امریکی امداد کی فراہمی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 20 جولائ 2021
ترک صدر رجب طیب اردوان شمالی قبرص میں میڈیا سے گفتگوکررہے ہیں - فوٹو:رائٹرز
ترک صدر رجب طیب اردوان شمالی قبرص میں میڈیا سے گفتگوکررہے ہیں - فوٹو:رائٹرز

ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’شرائط‘ کو پورا کریں جس میں مالی، لاجسٹک اور سفارتی مدد شامل ہے تاکہ ترکی افغانستان سے دیگر غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے بعد کابل ائیرپورٹ کو چلا سکے اور اس کی حفاظت کر سکے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ترکی نے نیٹو کے مکمل طور پر انخلا کے بعد اپنی افواج تعینات کرنے کی پیشکش کی ہے اور اس حوالے سے وہ امریکا کے ساتھ کئی ہفتوں سے بات چیت میں مشغول ہیں۔

طالبان، جنہوں نے امریکا کی زیر قیادت غیر ملکی افواج کے انخلا کے ساتھ ہی بڑے پیمانے پر علاقے پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے، نے ترکی کو اس کے خلاف خبردار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا 90 فیصد سے زائد مکمل، پینٹاگون

رجب طیب اردوان نے شمالی قبرص میں تقریر کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ طالبان کو تحفظات ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود ترکی اس مشن کو اس وقت تک انجام دے گا جب تک کہ نیٹو کا شراکت دار امریکا، ترکی کی تین مخصوص ضروریات کو پورا کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ان شرائط کو پورا کیا گیا تو ہم کابل ایئرپورٹ کا انتظام سنبھالنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں‘۔

انہوں نے ترکی کے لیے سفارتی حمایت کے ساتھ ساتھ افغانستان میں سہولیات اور رسد کے امریکی حصول کی فہرست بھی درج کی۔

رجب طیب اردوان نے عید الاضحیٰ کی نماز میں شرکت کے بعد مزید کہا کہ ’یہاں شدید مالی اور انتظامی مشکلات پیش آئیں گی، امریکا کو اس سلسلے میں ترکی کو بھی ضروری مدد فراہم کرنا چاہیے‘۔

ترکی کو اُمید ہے کہ ایئرپورٹ کے مشن سے امریکی تعلقات میں بہتری آئے گی جو متعدد محاذوں پر کشیدہ ہیں جس میں ترکی کے روسی ایس-400 میزائل ڈیفنس کی خریداری شامل ہے۔

طالبان نے 1996 سے 2001 تک افغانستان پر حکمرانی کی اور غیر ملکی افواج کو بے دخل کرنے اور کابل میں مغربی حمایت یافتہ حکومت کا تختہ پلٹنے اور اسلامی حکمرانی کو دوبارہ نافذ کرنے کے لیے 20 سال سے جنگ لڑ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے امریکی انخلا اور خانہ جنگی کا ممکنہ خطرہ

ستمبر تک غیر ملکی افواج کے روانگی سے پرامید طالبان نے ترکی کے منصوبے کو قابل مذمت قرار دیا ہے۔

انقرہ اور دیگر نے کہا کہ وہاں سفارتی مشن کے تحفظ کے لیے ہوائی اڈے کو کھلا رہنا چاہیے۔

پیر کو قبرص روانگی سے قبل ترک صدر نے کہا کہ طالبان کو ’قبضہ ختم کرنا‘ چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی اور طالبان کے مذاکرات ہر مسائل کو دور کردیں گے اور یہ ماضی کے امریکا، طالبان مذاکرات سے بہتر ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں