خیبر پختونخوا میں بارشیں، سیلاب سے 15 افراد جاں بحق

22 جولائ 2021
پی ڈی ایم کے مطابق 21 گھروں کو جزوی جبکہ 4 گھروں کومکمل نقصان پہنچا—فوٹو: اے پی پی
پی ڈی ایم کے مطابق 21 گھروں کو جزوی جبکہ 4 گھروں کومکمل نقصان پہنچا—فوٹو: اے پی پی

خیبر پختونخوا(کےپی) میں گزشتہ4 روز سے جاری بارشوں اور سیلاب سے مختلف علاقوں میں 15 افراد جاں بحق اور 26 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ کئی گھروں کو نقصان پہنچا۔

سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کا کہنا تھا کہ صوبے میں گزشتہ 4 روز سے جاری بارشوں اور سیلاب سے 15 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے، 21 گھروں کو جزوی جبکہ 4 گھروں کو مکمل نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی، خاتون جاں بحق

پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کو امدادی کارروائیاں مزید تیز کرنے کی ہدایات جاری کی جاچکی ہیں، ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں سے قر یبی رابطے میں ہیں۔

خیبر پختونخوا کے سیکریٹری ریلیف یوسف رحیم کا کہنا تھا کہ متاثرین کو بہترین خدمات فراہم کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شب قدر، مٹہ اور رستم خیل کے متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کر دیا گیا ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ چیف سیکریٹری کی ہدایت پر امدادی کاموں کی نگرانی کے لیے ڈی جی پی ڈی ایم اپنے دفتر میں موجود رہے اور عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے موقع پر بھی اہلکار عوام کی رہنمائی اور دیگرسہولیات کی فراہمی کے لیے موجود ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے شریف حسین نے باجوڑ میں کشتیاں ڈوبنے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور متعلقہ ڈی سی سے رابطہ کر کے حالات سے آگاہی حاصل کی۔

عوام سے احتیاط کی اپیل کرتے ہوئے پی ڈی ایم اے نے کہا کہ تمام ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کے ساتھ قر یبی رابطے میں ہیں، صوبے بھر کے دریاوں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے، عوام مون سون سیزن میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان: شاہراہِ قراقرم لینڈ سلائیڈنگ سے بند، سیلاب سے زندگی متاثر

خیال رہے کہ 14 جولائی کو بھی خیبر پختونخوا کے ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں لگاتار دوسرے دن آندھی کے ساتھ موسلادھار بارش کے نتیجے میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ایک خاتون جاں بحق اور متعدد مکانات اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا تھا۔

گلیات کے ڈی ایس پی جمیل الرحمٰن نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ ہزارہ ڈویژن میں ضلع ایبٹ آباد کے علاقے گلیات میں دو مکانات کی چھتیں گرنے سے ایک خاتون جاں بحق اور ایک بچہ زخمی ہو گیا۔

شدید بارش کی وجہ سے ایبٹ آباد کا ایوب ٹیچنگ ہسپتال زیر آب آگیا تھا اور وارڈز میں پانی جمع ہونے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھیں۔

ڈپٹی کمشنر حمید الرحمٰن نے بتایا تھا کہ ضلع شانگلہ میں تودے گرنے سے کم از کم تین مکانات، ایک ہوٹل، ایک پانی کی نہر اور چار کاریں تباہ ہو گئیں۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ بیشام سوات روڈ سمیت متعدد رابطہ سڑکیں تودے گرنے کے باعث ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہیں اور بارش رکنے کے بعد متاثرہ سڑکوں پر کلیئرنس کا کام شروع کردیا جائے گا۔

شانگلہ اور کوہستان میں سڑکیں بند رہنے کی وجہ سے مسافر ٹریفک میں پھنسے رہے تھے جبکہ تیز بارش کی وجہ سے دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں بھی اضافہ ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں شدید بارشوں سے 2 بچے جاں بحق، متعدد گھروں کو نقصان

دوسری جانب گلگت بلتستان میں چار روز سے جاری شدید بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ، سیلاب اور گلیشیائی جھیل پھٹنے سے ہزاروں افراد متاثر ،متعدد گاڑیاں تباہ اور شاہراہ قراقرم بند ہوگئی۔

دیامر پولیس کنٹرول روم کے مطابق تتہ پانی اور لال پڑی کے مقام پر بھاری لینڈ سلائیڈنگ سے شاہراہِ قراقرم آج دوسرے روز بھی ٹریفک کے لیے بند رہی جس کے باعث سیکڑوں مسافر اور سیاح مختلف مقامات پر پھنس گئے ہیں۔

علاوہ ازیں تتہ پانی کے مقال پر لینڈ سلائیڈنگ سے آئل ٹینکر اور مسافروں کی گاڑیاں تباہ ہو گئیں ہیں تاہم جانی نقصان نہیں ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں