سائنوفارم کووڈ ویکسین کورونا کی قسم ڈیلٹا کے خلاف مؤثر قرار

اپ ڈیٹ 23 جولائ 2021
یہ بات سری لنکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — رائٹرز فوٹو
یہ بات سری لنکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — رائٹرز فوٹو

کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا پاکستان سمیت دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس کے نتیجے میں کیسز کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

مگر چینی کمپنی سائنوفارم کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کورونا کی اس زیادہ متعدی قسم سے تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے کافی مؤثر ہے۔

یہ دعویٰ سری لنکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گیے ہیں۔

سری جے وردھنے یونیورسٹی کی اس تحقیق میں برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے بھی حصہ لیا اور دریافت کیا کہ سائنوفارم ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں ڈیلٹا قسم کے خلاف اینٹی باڈی ردعمل پیدا ہوتا ہے۔

تاہم ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح کورونا کی پرانی قسم کے مقابلے میں 1.38 گنا کم ہوتی ہے۔

اس تحقیق میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ لیبارٹری نتائج میں ویکسین کو ڈیلٹا قسم کے خلاف بھی بہت مؤثر دریافت کیا گیا، ڈیلٹا کے خلاف ہونے والا اینٹی باڈی ردعمل کی شرح قدرتی بیماری کا سامنا کرنے والے افراد کے برابر ہوتی ہے۔

تحقیق میں شامل 95 فیصد افراد کو سائنوفارم ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرائی گئی تھیں اور ان میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے کسی فرد جتنی اینٹی باڈیز کی سطح بن گئی۔

تحقیق کے مطابق سائنو فارم ویکسین کی 2 خوراکوں سے 81.25 رضاکاروں میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بن گئی تھیں اور ان اینٹی باڈیز کی سطح اتنی ہی تھی جتنی کووڈ 19 کو شکست دینے کے بعد مریضوں میں ہوتی ہے۔

اس ویکسین کے اثرات کا موازنہ ڈیلٹا کے ساتھ ساتھ کورونا کی اصل قسم کے ساتھ ساتھ ایلفا اور بیٹا اقسام کے ساتھ بھی کیا گیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ ڈیلٹا اور دیگر اقسام کے خلاف سائنوفارم ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح اتنی ہی ہوتی ہے جتنی قدرتی بیماری کا سامنا کرنے والے افراد میں ہوتی ہے، جو بہت اچھا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 20 سے 40 سال کی عمر کے 98 فیصد افراد میں اینٹی باڈیز بنی جبکہ 60 سال سے زائد عمر کے گروپ میں یہ شرح 93 فیصد تھی، جو اس لیے حیران کن نہیں کیونکہ معمر افراد میں ویکسینز کا ردعمل کچھ کم ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سائنوفارم کا اس طرح کا ڈیٹا دنیا کے سامنے پہلے پیش نہیں ہوا تھا اور اس طرح کا حقیقی دنیا کا ڈیٹا کسی ویکسین پر اعتماد بڑھانے کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ کورونا کی قسم ڈیلٹا سب سے پہلے بھارت میں سامنے آئی تھی اور اب دنیا میں سب سے زیادہ کیسز اس کے نتیجے میں سامنے آرہے ہیں۔

کورونا کی یہ قسم اس وقت دنیا بھر میں 90 سے زیادہ ممالک میں پھیل چکی ہے۔

سری لنکن تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا کی قسم بیٹا کے خلاف سائنوفارم ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز اوریجنل قسم کے مقابلے میں 10 گنا تک کم ہوجاتی ہیں۔

تاہم محققین کے مطابق سائنوفارم ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کورونا کی ان دونوں اقسام یعنی بیٹا اور ڈیلٹا کے خلاف مؤثر ہوسکتی ہے کیونکہ اس سے وہی اینٹی باڈی ردعمل پیدا ہوتا ہے جو قدرتی بیماری کا سامنا کرنے والے افراد میں ہوتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں