عثمان مرزا اور نور مقدم کیس میں انصاف ضرور ہوگا، وفاقی وزیر اطلاعات

23 جولائ 2021
فواد چوہدری نے نور مقدم اور عثمان مرزا کیس میں انصاف کی یقین دہانی کرادی— فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے نور مقدم اور عثمان مرزا کیس میں انصاف کی یقین دہانی کرادی— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں جو بھی مقدمات درج کئے گئے ان پر پولیس نے بہت بہتر انداز میں کام کیا اور لوگوں کو انصاف ملا ہے۔

اسلام آباد میں صحافی عارف نظامی کے گھر کے باہر میڈیا سے بات چیت کے دوران وفاقی وزیر فواد چوہدری نے عثمان مرزا اور نور مقدم کے مقدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان دو مقدمات میں بھی متاثرین کو انصاف ملے گا، سوشل میڈیا پر ایسا ظاہر کیا جارہا ہے کہ ملزمان ملک سے باہر چلے جائیں گے، ایسا کچھ نہیں ہوگا ملزمان جیلوں میں ہیں اور انصاف ضرور ہوگا۔

مزید پڑھیں: سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی کے قتل کا مقدمہ مشتبہ شخص کے خلاف درج

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں کوئی طاقتور نہیں ہے بس آئین و قانون طاقت ور ہے اور آئین و قانون کے تحت فیصلے ہوں گے، یہ بات عدالتیں اور انتظامیہ سمجھتی ہے، کسی کو کوئی مراعات نہیں دی جائیں گی، انصاف ہوگا۔

یاد رہے کہ سابق پاکستانی سفارت کار کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے اسلام آباد میں قتل کردیا گیا تھا، جب کے واقعے میں ایک شخص زخمی بھی ہوا تھا۔

پولیس کی جانب سے نور مقدم کے قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ملزمان کو تین روزہ جسمانی ریمانڈر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

نور مقدم 20 جولائی کو گھر سے لاپتا ہوئی تھیں، تاہم واقعے کا مقدمہ دو روز بعد 22 جولائی کو لڑکی کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: خاتون و مرد پر تشدد، برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار

دوسری جانب خاتون اور مرد پر تشدد کرنے اور ان کی برہنہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والے ملزم عثمان مرزا کے اور اس کے ساتھیوں کے خلاف سب انسپکٹر کی مدعیت میں 6 جولائی کو مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اگلے روز ملزم عثمان مرزا کو گرفتار کیا۔

پولیس کے مطابق مسلح ملزم اور اس کے ساتھیوں نے خاتون اور مرد کو حبس بیجا میں رکھا تھا اور انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا جبکہ انہیں غیر اخلاقی حرکات کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

پولیس کی جانب سے دونوں مقدمات کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں