وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ جون اور جولائی میں ملک سے مصنوعات کی ریکارڈ برآمدات ہوئیں ہیں جبکہ مالی سال 21-2020 میں مجموعی طور پر 31.3 ارب ڈالر کی ریکارڈ برآمدات ہوئیں۔

اسلام آباد میں وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے معاون خصوصی شہباز گل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری برآمدات بڑھ کر 25.3 ارب ڈالر ہوگئی تھیں جو ایک لحاظ سے ریکارڈ تھا۔

مزید پڑھیں: مالی سال 2021: پاکستان کی علاقائی برآمدات میں 9 فیصد اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ اس پر توجہ دے رہے ہیں کیونکہ یہ آسانی سے نہیں ہوا، جون میں صرف ایک مہینے میں ہی یہ 2.7 ارب ڈالر تھی جو ریکارڈ ہے اور اب جولائی کے اعداد وشمار آگئے ہیں اور 2.3 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئیں، یہ بھی جولائی کے مہینے کا ایک ریکارڈ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی ہے، برآمدات، برآمدات، برآمدات۔ اس کے ساتھ ساتھ ‘میک ان پاکستان’ بھی ہماری ایک پالیسی ہے، جس کے تحت آپ جو برآمد کرنا چاہتے ہیں وہ پاکستان میں بنائیں۔

مشیر تجارت نے کہا کہ گزشتہ مالی سال صرف 25.3 ارب ڈالر صرف مصنوعات اور 6 ارب ڈالر خدمات کی مد میں برآمدات تھیں جو مجموعی طور پر 31.3 ارب ڈالر تھیں۔

رواں برس کی پالیسی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت کی ایکسپورٹرز کے ساتھ گفتگو شروع ہوچکی ہے اور ہم نے سوچا کہ کہاں توجہ دینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ برآمدات میں سب سے زیادہ اضافہ آئی ٹی سیکٹر میں ہوا ہے اور اس شعبے میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کا مطلب ہے کہ 2 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جو میرے خیال میں بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعات میں جہاں برآمدات 25.3 ارب ڈالر تھیں، اس کو ہم 31.2 ارب ڈالر پر لے جائیں گے اور خدمات کو 6 ارب ڈالر سے ساڑھے 7 ارب ڈالر تک لے جائیں گے جو اگلے مالی سال کے آخر تک مجموعی طور پر 38.7 ارب ڈالر ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: طویل انتظار کے بعد پاکستان میں 'نئی' ہونڈا سٹی متعارف

عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ آج وزیراعظم سے ہماری ملاقات ہوئی جہاں تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد موجود تھے اور فیصلہ ہوا کہ ایک رینج رکھیں، تو ٹیکسٹائل والوں نے کہا کہ ہم 20 ارب ڈالر کرسکیں گے اور اُمید ہے کووڈ کے حالات ٹھیک رہے تو 20 سے 21 تک چلے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم 38.7 سے 40 ارب ڈالر تک جاسکتے ہیں، جو بہت زیادہ اور اچھا ہدف ہے اور اب مجموعی برآمدات کا رینج 38.7 سے 40 کے درمیان ہوگا جبکہ ٹیکسٹائل کے شعبے میں 20 سے 21 ارب ڈالر کے درمیان ہوگا۔

مشیر تجارت نے کہا کہ وزیراعظم سے موٹر سائیکل کے حوالے سے ثاقب شیرازی نے ملاقات کی اور کہا کہ اب تک موٹر سائیکل کی برآمد صفر ہے، جیسا کہ میں نے کہا کہ پہلے میک ان پاکستان ہو تو اس وقت موٹر سائیکل کی پیداوار میں پاکستان خود کفیل ہوچکا ہے اور اب 26 لاکھ موٹرسائیکل پاکستان میں تیار کرتے ہیں۔

ثاقب شیرازی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ابھی 10 ہزار موٹر سائیکل کے برآمدات کے آرڈر آچکے ہیں اور ہنڈا اپنی اہم 2 سے 3 مصنوعات پاکستان سے برآمد کرنے کے لیے تیار ہے۔

عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ عامر اللہ والا نے موبائل کی مقامی سطح پر تیاری کا کام شروع کیا ہے اور فیکٹری لگائی ہے اور انہوں نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی اور بتایا کہ مقامی سطح پر موبائل فون کی تیاری میں اضافہ ہورہا ہے اور موبائل کی درآمد کم ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سن رہا ہوں کہ 21 درخواستیں ہیں کہ ہمیں بھی پاکستان میں موبائل بنانا ہے، تو خوشی سے آجاؤ اور بناؤ کیونکہ ہماری ایک پالیسی بن گئی ہے۔

مزید پڑھیں: اٹلی کیلئے پاکستان کی برآمدات میں 49 فیصد اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ عامر اللہ والا نے بتایا کہ 2022 میں وہ موبائل برآمد کریں گے تو موٹرسائیکل اور موبائل فون جو پہلے کبھی برآمد نہیں ہوتے تھے اب برآمد ہوں گے۔

مشیر تجارت نے کہا کہ ہماری پالیسی یہی ہے کہ آئندہ 5 سال میں ٹیکسٹائلز، آئی ٹی، انجینئرنگ، کیمیکلز، فوڈ اور دیگر شعبوں پر کم انحصار کریں اور یہ شعبے بڑھیں گے۔

عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ میں پاکستان کو برآمدات کرنے والا ملک دیکھنا چاہتا ہوں اور یہ جو برآمدات میں اضافہ ہوا ہے یہ پائیدار ہونا چاہیے، اگر چند برس بعد اس میں کمی ہوئی تو پھر کیا فائدہ ہوگا؟

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں