او آئی سی سے محصور کشمیریوں کیلئے انسانی راہداری قائم کرنے پر زور

اپ ڈیٹ 07 اگست 2021
مسعود خان نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے او آئی سی کی دلیرانہ اور ثابت قدمی سے حمایت پر شکریہ ادا کیا — فائل فوٹو: اے پی
مسعود خان نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے او آئی سی کی دلیرانہ اور ثابت قدمی سے حمایت پر شکریہ ادا کیا — فائل فوٹو: اے پی

مظفر آباد: آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر (آئی او او جے کے) کے لوگوں کی مدد کے لیے انسانی راہداری قائم کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ اپیل او آئی سی کے آزاد انسانی حقوق کمیشن (آئی پی ایچ آر سی) کے 12 رکنی وفد سے ایوان صدر میں گفتگو کرتے ہوئے کی۔

او آئی سی- آئی پی ایچ آر سی کے وفد میں متحدہ عرب امارات، یوگنڈا، نائیجیریا، ملائیشیا، سعودی عرب، آذربائیجان، گبون، تیونس، ترکی اور مراکش کے سفارتکار اور نمائندے شامل تھے۔

اس موقع پر آئی پی ایچ آر سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مرغوب سلیم بٹ اور ممتاز پاکستانی سفارتکار تسنیم اسلم بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی کشمیر کی متنازع حیثیت سے متعلق بھارت کو یاد دہانی

آزاد جموں و کشمیر کے صدر نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے او آئی سی کی دلیرانہ اور ثابت قدمی سے حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے مقبوضہ کشمییر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر مارچ 2017 میں ایک جامع اور بنیادی رپورٹ شائع کرنے پر بھی کمیشن کا شکریہ ادا کیا۔

آئی پی ایچ آر سی کی سابقہ رپورٹ کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کی جانب سے شائع ہونے والی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق رپورٹس کا پیش خیمہ قرار دیتے ہوئے سردار مسعود خان نے کہا کہ او آئی سی ہیومن رائٹس کمیشن کی آخری رپورٹ کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں صورتحال میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں، جس کی وجہ سے کمیشن کے فوری اقدامات کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی ایچ آر سی کی سابقہ رپورٹ میں دی گئی سفارشات کی روشنی میں مسلم دنیا بالخصوص او آئی سی کے رکن ممالک کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے اور بھارت کے خلاف پابندیوں پر غور کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے اپنے ہمسایوں کے ساتھ ہمیشہ مذاکرات کی کوششوں کو سبوتاژ کیا، دفتر خارجہ

انہوں نے او آئی سی کی جانب سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا کہ وہ محصور کشمیریوں کو انسانی راہداریوں کے ذریعے ہنگامی امداد فراہم کرے اور کشمیری طلبا کو اپنی ریاست کے کسی بھی حصے یا دنیا کے کسی اور حصے میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکالرشپ دے تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔

صدر نے وفد کو بتایا کہ اس وقت آزاد کشمیر میں تقریباً 42 ہزار پناہ گزین ہیں، ان کی اکثریت مظفر آباد میں یا اس کے مضافات میں رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی حکومت پاکستانی اداروں کے تعاون سے ان مہاجرین کو مدد فراہم کرتی ہے۔

وفد کے ارکان پر زور دیتے ہوئے کہ وہ بھارت کے اس جھوٹے پروپیگنڈے کو بے نقاب کریں کہ اس کی فوجیں مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے خلاف لڑ رہی ہیں، سردار مسعود خان نے نشاندہی کی کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس کے سربراہ دل باغ سنگھ نے خود اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں کُل 200 عسکریت پسند تھے جن کے خلاف بھارت نے 9 لاکھ فوجی تعینات کیے تھے۔

سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت نے عسکریت پسندوں سے لڑنے کے لیے نہیں بلکہ مقبوضہ علاقے کے غیر مسلح اور نہتے لوگوں کو مارنے کے لیے اتنی بڑی فوج تعینات کی تھی۔

او آئی سی کے وفد کو اگست 2019 میں اور اس کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی علامتی خصوصی حیثیت چھیننے کے بعد سے بھارت وہاں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے سرگرمیوں میں مصروف ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں