امریکا نے پاکستان کیلئے سفری پابندیوں میں نرمی کردی

اپ ڈیٹ 07 اگست 2021
نظرثانی ایڈوائزری میں نشاندہی کی گئی ہے کہ اگرچہ خطرات اب بھی موجود ہیں لیکن اسلام آباد میں دہشت گرد حملے کم ہوتے ہیں — فائل فوٹو
نظرثانی ایڈوائزری میں نشاندہی کی گئی ہے کہ اگرچہ خطرات اب بھی موجود ہیں لیکن اسلام آباد میں دہشت گرد حملے کم ہوتے ہیں — فائل فوٹو

امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کے لیے اپنی ٹریول ایڈوائزری پر نظرثانی کرتے ہوئے اسے ’سفر نہیں کریں‘ سے اپ گریڈ کرتے ہوئے ’غیر ضروری سفر سے گریز کریں‘ کی فہرست میں شامل کرلیا۔

نظرثانی دراصل 'لیول فور' سے 'لیول تھری' کی جانب پیش رفت ہے، اگرچہ یہ کوئی بڑی تبدیلی نہیں سمجھی جاتی لیکن پھر بھی قابل ذکر بہتری ہے۔

تازہ ترین ٹریول ایڈوائزری کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے انسداد دہشت گردی اور انسداد عسکریت پسندی کے لیے مؤثر آپریشنز کیے، 2014 کے بعد سے پاکستان کا سیکیورٹی ماحول بہتر ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ کے بعد امریکی ٹریول ایڈوائزری میں تبدیلی، پاکستان کا اظہار تشکر

اس میں کہا گیا ہے کہ بڑے شہروں خاص طور پر اسلام آباد میں زیادہ سے زیادہ حفاظتی وسائل اور بنیادی ڈھانچے موجود ہیں اور ان علاقوں میں سیکیورٹی فورسز ملک کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں ہنگامی صورتحال کا جواب دینے کے لیے زیادہ فعال ہو سکتی ہیں۔

نظرثانی ایڈوائزری میں نشاندہی کی گئی کہ اگرچہ خطرات اب بھی موجود ہیں لیکن اسلام آباد میں دہشت گرد حملے کم ہوتے ہیں۔

نوٹی فکیشن میں امریکی شہریوں پر زور دیا گیا کہ ’دہشت گردی اور فرقہ ورانہ تشدد کی وجہ سے پاکستان کے سفر پر نظرثانی کریں' تاہم اس میں کووڈ 19 کی وجہ سے اضافی احتیاط کی تجویز دی گئی کیونکہ ’کچھ علاقوں میں خطرہ بڑھ گیا ہے‘۔

بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی مرکز (سی ڈی سی) نے پاکستان کے لیے لیول 2 ٹریول ہیلتھ نوٹس جاری کیا ہے جو کہ ملک میں کووڈ 19 کے اعتدال پسند درجے کی نشاندہی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سی اے اے نے ملک میں مسافروں کی آمد پر ٹریول ایڈوائزری میں توسیع کردی

اس نے مزید کہا گیا کہ اگر آپ کو امریکا میں منظور کردہ ویکسین لگی ہے تو کووڈ 19 میں مبتلا ہونے اور شدید علامات پیدا ہونے کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔

محکمہ خارجہ نے امریکی شہریوں پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی اور اغوا کی وجہ سے سابق فاٹا، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کا سفر نہ کریں۔

ایڈوائزری میں دہشت گردی اور مسلح تصادم کے امکان کی وجہ سے کنٹرول لائن کے قرب و جوار میں سفر نہ کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا۔

ایڈوائزری میں امریکی شہریوں کو باور کرایا گیا کہ امریکی حکومت، پاکستان میں سیکیورٹی ماحول کی وجہ سے ہنگامی خدمات فراہم کرنے کی محدود صلاحیت رکھتی ہے، امریکی حکومت کے اہلکاروں کا پاکستان کے اندر سفر محدود ہے اور پشاور میں امریکی قونصل خانہ امریکی شہریوں کو قونصل خدمات فراہم نہیں کرتا‘۔

خیال رہے کہ امریکی ایڈوائزری میں تبدیلی ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی فیض حمید نے اپنا امریکا کا دورہ مکمل کر لیا ہے، تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ اس پیش رفت کا تعلق ان کے دورے کی وجہ ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا پاکستان کیلئے برطانوی ٹریول ایڈوائزری کا خیر مقدم

ان کی ملاقاتیں افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی تبدیلیوں پر مرکوز تھیں، امریکی حکام نے کابل پر طالبان کے قبضے کو روکنے کے لیے پاکستان سے تعاون مانگا ہے۔

پاکستان نے نہ صرف واشنگٹن کو یقین دہانی کرائی کہ وہ زبردستی قبضے کی حمایت نہیں کرے گا بلکہ افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ فوجی فتح کا خواہاں نہ رہے۔

تبصرے (0) بند ہیں