اوگرا نے 'آر ایل این جی' فروخت کی قیمت 13.22 ڈالر فی یونٹ مقرر کردی

اپ ڈیٹ 07 اگست 2021
جولائی میں آر ایل این جی فروخت کی لاگت جون کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد زیادہ تھی — فائل فوٹو: رائٹرز
جولائی میں آر ایل این جی فروخت کی لاگت جون کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد زیادہ تھی — فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) کی اوسط فروخت قیمت رواں ماہ کے لیے تقریباً 13.22 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) مقرر کردی جو گزشتہ ماہ کے 12.91 ڈالر کے مقابلے میں 2.33 فیصد زیادہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریگولیٹر نے گزشتہ ہفتے اگست کے لیے آر ایل این جی کی فروخت کی قیمت 13.61 ڈالر بتائی تھی جو کہ جولائی کے مقابلے میں تقریبا 5.5 فیصد زیادہ تھی، جس میں سب سے مہنگے اسپاٹ کارگو کی قیمت 20.55 ڈالر فی یونٹ (برینٹ کا 27.87 فیصد) شامل ہے۔

پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے اپنے کارگو کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ اس نے بولی ختم کردی ہے۔

نتیجتاً اوگرا نے ایک دن بعد اپنا نوٹی فکیشن واپس لے لیا اور فروخت کی قیمت منسوخ کر دی تھی۔

مزید پڑھیں: ایل این جی کی ایشین اسپاٹ پرائسز 6 ماہ کی بلند ترین سطح پر

جمعرات کو پی ایس او نے بتایا کہ اسے قطر پٹرولیم سے 29 سے 30 اگست کو پہنچنے والے کارگو کے لیے 15.93 ڈالر فی یونٹ (22.13 فیصد برینٹ) کی نظرثانی شدہ بولی موصول ہوئی ہے۔

اس لیے ریگولیٹر نے ایک نیا نوٹی فکیشن جاری کیا اور نظرثانی شدہ اوسط آر ایل این جی کی فروخت کی قیمت 13.22 ڈالر فی یونٹ مقرر کی۔

جولائی میں آر ایل این جی فروخت کی لاگت جون کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد زیادہ تھی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) نے تقریباً ایک ہی ڈیلیوری ونڈو (27 سے 28 اگست) کے لیے 10.69 ڈالر فی یونٹ بولی وصول کی تھی، کیونکہ اس نے پی ایس او سے بہت پہلے بین الاقوامی بولی لگائی تھی۔

پی ایس او نے کہا کہ اسے ایک مختصر نوٹس پر اسپاٹ کارگو پر جانا پڑا کیونکہ ایل این جی درآمد کے لیے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے سالانہ ترقیاتی منصوبے کے تحت اس کی ضرورت نہیں تھی اور وقت کے ساتھ بین الاقوامی قیمت بڑھ گئی۔

اوگرا کے نوٹی فکیشن نے قطر سے پانچ کارگو کی اوسط درآمد قیمت 9.6 ڈالر فی یونٹ رکھی ہے جبکہ قطر سے آنے والے ایک اسپاٹ کارگو کی قیمت 15.93 ڈالر ہے۔

دوسری جانب پی ایل ایل کا ایک کارگو 8.6 ڈالر فی یونٹ میں آیا جبکہ پانچ دیگر اسپاٹ کارگو 10.5 ڈالر اور 10.83 ڈالر فی یونٹ کے درمیان تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کا کھیل: محض نااہلی یا بدعنوانی؟

اس طرح ان تمام 12 کارگو کی اوسط قیمت فروخت اگست کے لیے 13.22 ڈالر فی یونٹ رہی۔

آر ایل این جی ٹیرف کی تقسیم ایل این جی ڈیلیورڈ ایکس شپ (ڈی ای ایس) کی بنیاد پر کی جاتی ہے، اس کے علاوہ پبلک سیکٹر کی کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹرز کی جانب سے عائد کیے گئے کئی اضافی چارجز بھی اس میں شامل ہوتے ہیں۔

اوگرا نے کہا کہ پی ایل ایل کی ڈی ای ایس کی قیمت اوسطاً 10.5 ڈالر فی یونٹ تھی تاہم ان اضافوں کی وجہ سے بڑھ کر 13.22 ڈالر ہو گئی۔

ڈی ای ایس کی قیمت میں اس سال اپریل سے تقریباً 35 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ڈی ای ایس کی قیمت کے علاوہ پی ایس او اور پی ایل ایل بھی بالترتیب 0.6 فیصد اور 0.5 فیصد وصول کر رہے ہیں، جبکہ گیس کمپنیاں ایس ایس جی سی ایل اور ایس این جی پی ایل تقریباً 6.7 فیصد ٹرانسمیشن اور تقسیم کے نقصانات وصول کر رہی ہیں۔

اس کے علاوہ پی ایس او اور پی ایل ایل، ایل این جی کی درآمد پر ڈی ایس ای کی قیمت کا 2.50 فیصد، پی ایس او اور پی ایل ایل کے دیگر درآمد سے متعلقہ اخراجات کے 6 فیصد سے زیادہ اور اینگرو کے لیے تقریباً 41 سینٹ فی یونٹ اور پاکستان گیس پورٹ کے لیے تقریباً 39 سینٹ چارج کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں