افغانستان: طالبان نے مزید دو صوبائی دارالحکومتوں کا کنٹرول حاصل کرلیا

اپ ڈیٹ 08 اگست 2021
قندوز کے ایک رہائشی نے بتایا کہ ’شہر مکمل طور پر افراتفری‘ کا شکار ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
قندوز کے ایک رہائشی نے بتایا کہ ’شہر مکمل طور پر افراتفری‘ کا شکار ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

افغانستان میں طالبان اور افغان اہلکاروں کے مابین لڑائی شدت اختیار کرگئی ہے تاہم جنگجوؤں نے مزید دو صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق طالبان جمعے سے اب تک 4 صوبائی دارالحکومت پر اپنا کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، جس کے بعد رونما ہونے والی پیش رفت سے اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ افغان فورسز کو کئی محاذوں پر ناکامی کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان کا چمن سے ملحقہ افغان سرحد پر قبضہ کرنے کا دعویٰ

افغانستان کے شمالی علاقے قندوز اور سر پل یکے بعد دیگرے محض چند گھنٹے کے فرق سے طالبان کے قبضے میں چلے گئے، اس حوالے سے مقامی شہریوں اور قانون سازوں نے بھی تصدیق کی کہ جنگجوؤں نے شدید لڑائی کے بغیر ہی ان دونوں علاقوں پر کنٹرول حاصل کیا۔

قندوز کے ایک رہائشی نے بتایا کہ ’شہر مکمل طور پر افراتفری‘ کا شکار ہے۔

دوسری جانب طالبان نے ایک بیان میں کہا کہ بعض مقامات پر لڑائی کے بعد ’مجاہدین نے قندوز کے دارالحکومت پر قبضہ کر لیا‘۔

اس پیش رفت سے متعلق سرپل میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی پروینا عظیمی نے فون پر بتایا کہ طالبان نے سرپل شہر، سرکاری عمارتوں اور وہاں کی تمام تنصیبات کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے جبکہ سرکاری افسران اور بقیہ افغان افواج شہر سے تین کلومیٹر دور فاصلے پر ایک بیرک میں محصور ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا ترکی کو افغانستان میں فوج رکھنے پر انتباہ

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک طیارہ آیا لیکن وہ (لینڈ) نہیں کر سکا۔

علاوہ ازیں قندوز طالبان کی سب سے اہم کامیابی تصور کی جارہی ہے جہاں جنگجوؤں نے مئی میں حملہ کیا تھا جب امریکی افواج کا انخلا آخری مراحل میں تھا۔

یہ طالبان کے لیے اہم ترین ہدف رہا ہے کیونکہ انہوں نے 2016 میں شہر پر دوبارہ قبضہ حاصل کیا تھا تاہم ان کا کنٹرول کبھی بھی زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہا۔

وزارت دفاع کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ سرکاری فورسز اہم تنصیبات کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے لڑ رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: طالبان کا افغانستان کے 85 فیصد حصے پر قبضہ کرنے کا دعویٰ

انہوں نے کہا کہ فورسز نے کلیئرنگ آپریشن شروع کردیا اور کچھ مقامات بشمول ریڈیو اور ٹی وی کی عمارتوں کو طالبان سے واپس حاصل کرلیا ہے۔

اس حوالے سے ان کی پارٹی کے ترجمان احسان نیرو نے بتایا کہ ہم نے حکومت سے کم از کم 500 کمانڈوز تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ہم شہر کو طالبان کے کنٹرول سے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے آپریشن کرسکیں۔

خیال رہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد مسلسل پیش قدمی کرنے والے افغان طالبان نے ملک کے 85 فیصد حصے پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔

گزشتہ ماہ امریکا نے خاموشی سے بگرام ایئربیس خالی کردی تھی جبکہ پینٹاگون نے کہا تھا کہ امریکی فوج کا 90 فیصد انخلا مکمل ہوچکا ہے۔

امریکی، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں ایک معاہدے کے تحت افغانستان سے انخلا پر راضی ہوئے تھے اور موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی ان فوجی رہنماؤں کی توقعات پر پانی پھیر دیا تھا جو افغانستان میں فوجیوں کی موجودگی برقرار رکھنے کے حامی تھے۔

افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل آسٹن ملر نے خبردار کیا تھا کہ ملک خانہ جنگی کی جانب جاسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں