مالی سال 2021 میں بینکس زرعی قرضے دینے کا ہدف پورا نہ کرسکے

اپ ڈیٹ 10 اگست 2021
گزشتہ مالی سال کے دوران قرض لینے والوں کی تعداد میں کمی ہوئی—فائل فوٹو: اے پی پی
گزشتہ مالی سال کے دوران قرض لینے والوں کی تعداد میں کمی ہوئی—فائل فوٹو: اے پی پی

کراچی: حالانکہ بینکنگ کی صنعت نے مالی سال 2021 کے زرعی قرضوں کا ہدف مکمل نہیں کیا لیکن اس نے کووِڈ 19 اور ماحولیاتی چیلنجز کے باوجود سالانہ بنیاد پر 12 فیصد زائد قرضے دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا تھا کہ ’مالی سال 2021 میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 12 فیصد بڑھ کر زرعی شعبے میں دیے گئے قرض بڑھ کر 13 کھرب 66 ارب روپے ہوگئے‘۔

تاہم سال کے دوران قرض لینے والوں کی تعداد میں کمی ہوئی، مرکزی بینک کئی برسوں سے ملک بھر میں قرضوں کی رسائی کو بڑھانے کے لیے قرض لینے والوں کی بنیاد کو وسیع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بلند شرح سود کو بھول جائیں، نئے کاروبار کرنے والوں کیلئے دلکش آفرز

اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ’زرعی قرضے لینے والوں کی تعداد میں 5 فیصد کمی دیکھی گئی جو مالی سال 2020 کے 37 لاکھ سے کم ہو کر مال سال 2021 میں 35 لاکھ ہوگئی جس کی بنیادی وجہ عالمی وبا کے باعث محدود رسائی ہے'۔

مرکزی بینک کا مزید کہنا تھا کہ قرضوں کا یہ حجم 49 مالیاتی اداروں کی مشترکہ کاوش ہے جو سال کے لیے مقررہ 15 کھرب روپے کا 91 فیصد رہا۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ بقایا زرعی قرضوں کا حجم 30 جون تک 6 کھرب 28 ارب روپے تھا جس میں سالانہ 8 فیصد اضافہ ہوا جو مالی سال 2021 کے دوران زرعی شعبے کی مجموعی مثبت صورتحال کی تکمیل کرتے ہوئے 2.77 فیصد بڑھا۔

مزید پڑھیں:فیصلہ کیا ہے زرعی شعبے کی سربراہی میں خود کروں گا، وزیراعظم

رپورٹ کے مطابق مالی سال 2021 کے دوران کمرشل، اسپیشلائزڈ اور اسلامی بینکوں نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 12 کھرب 70 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 12 کھرب 10 ارب روپے کا قرض دیا اس طرح مقررہ قرضوں کے ہدف کو 95 فیصد تک پا لیا۔

تاہم مائیکرو فنانس بینکوں نے بحیثیت گروپ چھوٹے کاشت کاروں کو ایک کھرب 32 ارب روپے کے زرعی قرضے دے کر 73 فیصد ہدف پورا کیا۔

مائیکرو فنانس اداروں اور دیہی سپورٹ پروگرامز نے مجموعی طور پر چھوٹے اور پسماندہ کاشت کاروں کو 23 ارب روپے کے قرضے دے کر 57 فیصد ہدف پورا کیا۔

یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی: اپوزیشن، حکومتی اراکین کی 'زرعی پالیسی' پر کڑی تنقید

اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے حکومت اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر مالیاتی خدمات فراہم کر کے زرعی شعبے کی ترقی اور کمرشلائزیشن کے لیے ٹھوس کوششیں کی ہی۔

پالیسی ریٹ کو 625 بیسس پوائنٹس تک کم کرنے کے علاوہ اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو زرعی قرضوں کی ادائیگی میں تاخیر اور ری اسٹرکچرنگ کی اجازت دی تا کہ معاشی مسائل پر قابو پایا جاسکے۔

بینک کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے فصل کی قرض انشورنس اور مال مویشی قرض انشورنس اسکیمز نے بھی چھوٹے کاشت کاروں کو قرض دینے میں بینکوں کی حوصلہ افزائی کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں