قومی اسمبلی: اپوزیشن، حکومتی اراکین کی 'زرعی پالیسی' پر کڑی تنقید

اپ ڈیٹ 20 جون 2021
شیخ رشید احمد نے مطالبہ کیا کہ بجلی کے چارجز کو کم کیا جائے۔
—فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر
شیخ رشید احمد نے مطالبہ کیا کہ بجلی کے چارجز کو کم کیا جائے۔ —فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر

قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر عمومی بحث میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے حکومت پر زرعی شعبے کو 'نظر انداز' کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مربوط زرعی پالیسی کا اعلان کیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومتی اراکین نے اپنی ہی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے امن و امان، بجلی کی لوڈشیڈنگ اور اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے پر خدشات کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: فیصلہ کیا ہے زرعی شعبے کی سربراہی میں خود کروں گا، وزیراعظم

یہاں تک کہ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے مطالبہ کیا کہ بجلی کے چارجز کو کم کیا جائے اور قیمتوں میں اضافے کو کم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن ارکان نے دونوں صوبوں کی حکومتوں پر سخت برہمی کا اظہار کیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین نے سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

سب سے زیادہ سخت تقریر راجن پور سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے رکن ریاض مزاری نے اپنی ہی وفاقی اور پنجاب حکومت کے خلاف کی۔

انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے سے غریب عوام کو کچل دیا گیا ہے، یہ پچھلی حکومتوں کی وجہ سے تھا یا کسی اور وجہ سے لیکن برسر اقتدار حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہے۔

ریاض مزاری نے کہا کہ میں حکومت سے قیمتوں میں اضافے کو کم کرنے کی درخواست کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں 110 ارب روپے کا زرعی پیکج متوقع

ریاض مزاری نے کہا کہ ان کا انتخابی علاقہ 'نو گو ایریا' بن گیا ہے گویا پنجاب پولیس کے 5 آئی جی تبدیل کردیے گئے ہیں، ڈاکو ابھی بھی اس علاقے میں آزادانہ گھوم رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علاقے میں متعدد آپریشن کیے گیے لیکن کوئی بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں تک کہ رینجرز نے بھی ایک آپریشن کیا تھا لیکن علاقے کے لوگ ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر ہیں۔

ریاض مزاری کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی موجودگی میں انسپکٹر جنرل پولیس کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا تھا لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آئی جی، ڈاکوؤں کی گرفتاری اور ان کے قتل کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔

ریاض مزاری نے کہا کہ علاقے میں حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے، غیر محفوظ محسوس ہونے کے بعد لوگوں نے علاقے سے نقل مکانی شروع کردی ہے۔

مزید پڑھیں: انسانی بقا کے لیے زراعت بنیادی ضرورت ہے، وزیراعظم

انہوں نے ایک نہایت ہی دلچسپ مشورہ دیا کہ آپریشنز پر خرچ ہونے والی رقم ڈاکوؤں کو دی جائے تاکہ وہ لوگوں کو لوٹ نہ سکیں۔

چارسدہ سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی فضل محمد خان نے خیبرپختونخوا میں اپنی ہی پارٹی پر تنقید کی کہ مقامی عہدیداروں نے انہیں اپنے حلقہ انتخاب میں 10 ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے سرٹیفکیٹ جاری کردیے تھے لیکن صرف 3 منصوبے مکمل ہوسکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کا تعمیراتی سامان کہاں چلا گیا ہے؟

فضل محمد خان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ حلقے میں میڈیکل کالج اور کیڈٹ کالج کے قیام کا اعلان کیا تھا لیکن ان کے لیے کوئی فنڈ مختص نہیں کیا گیا۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے ایم این اے ارباب شیر علی نے حکومت سے جینی خیل کے علاقے میں لوگوں کے دھرنے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ فالٹ لائنز ہیں'۔

زراعت

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے بشیر ورک نے زرعی شعبے میں ترقی کے فقدان پر کہا کہ 'یہ ماہرین زراعت کا گھر ہے لیکن ہم بیوروکریٹس اور ٹیکنوکریٹوں سے ہدایات لینے کے بعد فیصلے کرتے ہیں'۔

ملتان سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے ایم این اے رانا قاسم نے بشیر ورک کے خیالات کی تائید کی اور کہا کہ بجٹ میں زراعت کے لیے 12 ارب روپے مختص نہیں تھے۔

انہوں نے ملک میں 'زراعت کی ایمرجنسی' نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔

رانا قاسم نے کہا کہ افسوس کہ حکومت نے زراعت کے لیے کچھ نہیں کیا جبکہ قوم زرعی پالیسی کا منتظر ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں زراعت پسماندہ کیوں؟

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے زراعت سے متعلق ایک کمیٹی تشکیل دی تھی لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

رانا قاسم نے کہا کہ پالیسی سازوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ براہ کرم کسان مخالف پالیسیاں ترک کریں کیونکہ کسان سے دشمنی کا مطلب پاکستان سے دشمنی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے ندیم عباس نے کہا کہ حکومت کی پالیسیاں کسانوں کو خودکشی پر مجبور کردیں گی۔

مسلم لیگ (ن) کے ہی خرم دستگیر نے کہا کہ آٹے کی قیمت جب بڑھ رہی تھی تب حکومت کس طرح کی گندم کی فصل پیدا کر رہی تھی اور حکومت اب گندم کی درآمد کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ گندم کو ملک سے باہر اسمگل کیا جارہا ہے جو حکومت کی 'نااہلی اور مافیا کا مجموعہ ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں