اسلام آباد: جوڑے کو ہراساں کرنے کے کیس میں ایک ملزم کی ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 18 اگست 2021
حکم نامے میں کہا گیا کہ یہ ایک عارضی جائزہ ہے جو کسی بھی طرح کیس کے ٹرائل کو متاثر نہیں کرے گا—فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ
حکم نامے میں کہا گیا کہ یہ ایک عارضی جائزہ ہے جو کسی بھی طرح کیس کے ٹرائل کو متاثر نہیں کرے گا—فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ

جوڑے کو ہراساں کرنے کے کیس میں گرفتار ملزمان میں سے ایک کی ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ نے منظور کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کے جاری کردہ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ درخواست ضمانت 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کے عوض منظور کی گئی۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ یہ ایک عارضی جائزہ ہے جو کسی بھی طرح کیس کے ٹرائل کو متاثر نہیں کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: جوڑے کو ہراساں کرنے کا معاملہ، ملزمان کا مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

ملزم عمر بلال نے 6 جولائی کو گولڑہ پولیس اسٹیشن میں درج ہونے والے مقدمے میں ضمانت کی درخواست بعد از گرفتاری دائر کی تھی۔

مذکورہ کیس سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو پر دائر کیا گیا تھا جس میں 5 سے 6 افراد سیکٹر ای-11/2 کے ایک فلیٹ میں ایک 27 سالہ لڑکے اور 28 سالہ لڑکی کو قید کر کے ان کے ساتھ غیر اخلاقی حرکتیں کررہے تھے اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے تھے۔

تاہم درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل بے گناہ ہیں اور اس کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں اور نہ ہی اسے ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: جوڑے کو ہراساں کرنے کا معاملہ: مزید 20 سے زائد افراد زیر حراست

ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ 'مقدمے میں تفتیش مکمل ہوگئی ہے، عدالت کو مقدمات کا فیصلہ رپورٹس اور سوشل میڈیا کے بجائے دستیاب شواہد اور ریکارڈ کی بنیاد پر کرنا چاہیے۔

دوسری جانب سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزم نے جرم کیا ہے اور اڈیالہ جیل میں ہونے والی شناختی پریڈ میں متاثرین نے اسے شناخت بھی کیا تھا، اس کے خلاف اطمینان بخش ثبوت موجود ہیں اور پولیس اس کی نشاندہی پر ایک لاکھ روپے برآمد کرچکی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سرکار اور متاثرین کو سننے کے بعد ان کی معاونت سے ریکارڈ تیار کیا گیا، پولیس نے کیس درج کرنے کے بعد متاثرہ جوڑے کا سراغ لگایا اور ان کے بیانات ریکارڈ کیے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: جوڑے کو ہراساں کرنے کا معاملہ، ملزمان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

لڑکی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ ایک نجی کمپنی میں انٹرویو دینے 18 نومبر 2020 کو لاہور سے اسلام آباد آئی تھی اور لڑکے نے ایک فلیٹ کا بندوبست کیا تھا جس کے بعد وہ اسے فیض آباد سے لے کر وہاں پہنچا تھا۔

عدالتی حکم کے مطابق ملزمان نے فلیٹ میں داخل ہو کر انہیں مارنا شروع کردیا تھا، ان کی ویڈیو بنائی اور کپڑے اتارے، انہوں نے لڑکی کے ساتھ غیر اخلاقی حرکت کی اور جوڑے کو ڈھائی گھنٹے تک کمرے میں قید رکھنے کے علاوہ سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں