وزیراعظم کی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے لیے آگاہی مہم چلانے کی ہدایات

اپ ڈیٹ 21 اگست 2021
جائزہ اجلاس میں وزیراعظم کو ای وی ایم کے استعمال سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی مجوزہ قانونی ترامیم سے آگاہ کیا گیا — فوٹو: پی آئی ڈی
جائزہ اجلاس میں وزیراعظم کو ای وی ایم کے استعمال سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی مجوزہ قانونی ترامیم سے آگاہ کیا گیا — فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: وفاقی کابینہ کے 2023 کے اگلے عام انتخابات میں اپوزیشن کی مشاورت سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایم) استعمال کرنے کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے متعلقہ حکام کو عوام اور تمام اسٹیک ہولڈرز میں آگاہی کی مہم شروع کرنے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ ہدایت انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کی۔

وفاقی وزرا فواد چوہدری اور شبلی فراز، وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان، وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل اور نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے سینئر افسران نے اس اجلاس میں شرکت کی۔

وزیر اعظم کو ای وی ایم کے استعمال سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی مجوزہ قانونی ترامیم سے آگاہ کیا گیا، ان اقدامات کا مقصد انتخابات کے عمل کو شفاف بنانا تھا۔

منگل کو کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کو ملک میں انتخابی اصلاحات بشمول ای وی ایم کے استعمال کے لیے حکومت کے ساتھ بیٹھنے کی دعوت دی تھی۔

مزید پڑھیں: معاشی اعتبار سے وزیراعظم عمران خان کے 3 سال

تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اس پیشکش کو واضح طور پر مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ حکومت کو انتخابات میں کبھی بھی ای وی ایم استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

کوئی بھوکا نہ سوئے پروگرام

وزیر اعظم عمران خان نے 'احساس کوئی بھوکا نہ سوئے' اقدام کو گوجرانوالہ، لاہور اور ملتان تک بڑھا دیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ضرورت مند لوگوں کو فراہم کیے جانے والے کھانے کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔

انہوں نے چار فوڈ ٹرکوں کا افتتاح کیا جو شہر بھر میں روزانہ مزدوری کرنے والوں کو مفت کھانا پیش کریں گے۔

توسیعی منصوبے کے تحت چار ٹرکوں کے اضافے کے ساتھ ایسی گاڑیوں کی کل تعداد 16 تک پہنچ گئی ہے۔

پروگرام کے تحت پہلے ہی پانچ شہروں میں 12 فوڈ ٹرک چلائے جا رہے ہیں جن میں راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور، فیصل آباد اور پشاور شامل ہیں۔

ہر ٹرک مخصوص سروس پوائنٹس پر دن میں دو بار ایک ہزار سے ایک ہزار 500 افراد کو کھانا کھلاتا ہے۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی بہبود سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان بیت المال ظہیر عباس کھوکھر نے وزیراعظم کو مفت خوراک کی سروس کے توسیعی منصوبے پر بریفنگ دی۔

اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل اور سینیٹر فیصل جاوید بھی موجود تھے۔

بریفنگ کے دوران وزیر اعظم نے سوال کیا کہ کیا معیار کے آڈٹ کے لیے کوئی طریقہ کار ہے تو ثانیہ نشتر نے کہا کہ انہیں پشاور سے کھانے کی کوالٹی کے حوالے سے کچھ شکایات موصول ہوئی ہیں جن کا ازالہ کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی سیاست کا علم نہیں تھا، اسی طرح سیاست میں آیا، عمران خان

وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ٹرکوں اور پناہ گاہوں، دونوں میں کھانے کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ غریب کبھی بھی اس کے معیار کے بارے میں شکایت نہیں کریں گے۔

غریبوں کے وقار کو ٹھیس پہنچائے بغیر ان کی خدمت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات ریاست مدینہ کی عکاسی کرتے ہیں جس نے غریب عوام کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ اس سال اکتوبر تک 29 شہروں میں 40 ٹرکوں کے ذریعے پروگرام کا دائرہ کار وسیع کیا جارہا ہے، ملک گیر وسعت کے بعد روزانہ 40 ہزار افراد اور سالانہ 14 لاکھ 60 ہزار افراد کو کھانا پہنچایا جائے گا۔

اب تک 5 شہروں میں 8 لاکھ 31 ہزار سے زائد مزدوروں کو کھانا پہنچایا جا چکا ہے۔

افغانستان سے انخلا

وزیر اعظم کو ایک اجلاس کے دوران وزارت اطلاعات و نشریات نے افغانستان سے غیر ملکی صحافیوں کے انخلا کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ افغانستان کی صورتحال کے پیش نظر ان کی وزارت میں ایک خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے تاکہ صحافیوں کی ویزا درخواستوں پر فوری کارروائی کو یقینی بنایا جاسکے۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب، سیکریٹری اطلاعات اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔

وزیر اعظم نے وزارت اطلاعات بالخصوص اس کے بیرونی پبلسٹی ونگ کی جانب سے غیر ملکی صحافیوں کی سہولت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر جانبدار، آزاد اور ذمہ دارانہ صحافت کو فروغ دینا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

سیاحت سے آمدنی

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور بتایا کہ صوبے نے رواں مالی سال کے دوران سیاحت کے ذریعے 66 ارب روپے کمائے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا بھارتی میڈیا کو منہ توڑ جواب

وزیر اعظم آفس کے مطابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 27 لاکھ سے زائد سیاحوں نے صوبے کے مختلف مقامات کا دورہ کیا۔

وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا کے دو میگا نکاسی آب کے منصوبے 'زیم ڈیم' اور 'سی آر بی سی کنال' سے 4 لاکھ 60 ہزار ایکٹر اراضی کو پانی فراہم کریں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے دونوں منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

دریں اثنا آزاد جموں و کشمیر میں معاشی اصلاحات کے حوالے سے ایک علیحدہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کو بتایا گیا کہ ایک اصلاحاتی پیکج تیار کیا گیا ہے جس کے دو مراحل ہیں۔

پہلے مرحلے میں نالوں اور جھیلوں کی صفائی، انسداد تجاوزات، صحت اور تعلیم کی فراہمی اور بجلی کی فراہمی شامل ہے جو چھ ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔

دوسرے مرحلے کے تحت سیاحت، کاروبار اور صنعت کاری کو بہتر بنایا جائے گا۔

اس کے علاوہ تمام رکے ہوئے منصوبے مکمل ہوں گے، ٹیکس کا نظام بہتر ہوگا اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں