کابل ایئرپورٹ پر افراتفری کے دوران مزید 7 افغان باشندے ہلاک ہوگئے، برطانوی فوج

22 اگست 2021
برطانوی افواج کے مطابق طالبان نے ایئرپورٹ کے باہر ہوائی فائرنگ کی تھی جس کے بعد افراتفری مچ گئی — فائل فوٹو: اے پی
برطانوی افواج کے مطابق طالبان نے ایئرپورٹ کے باہر ہوائی فائرنگ کی تھی جس کے بعد افراتفری مچ گئی — فائل فوٹو: اے پی

برطانوی فوج کا کہنا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایئرپورٹ میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کے دوران افراتفری کے نتیجے میں مزید 7 افغان باشندے ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ افغانستان چھوڑنے کے خواہشمند افراد کے لیے اب بھی خطرہ موجود ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان کا افغان حکومت اور اتحادی افواج کے ملازمین کیلئے عام معافی کا اعلان

برطانوی فوج نے کابل ایئر پورٹ پر پیش آنے والے واقعے میں 7 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

رپورٹ کے مطابق واقعے میں ہلاک ہونے والوں کو افراتفری کے دوران گہری چوٹیں آئیں، یہ وہ لوگ تھے جو بیرون ملک جانا چاہتے تھے اور طالبان نے انہیں ایئر پورٹ میں داخلے سے روکنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی تھی۔

برطانوی وزارت دفاع کے جاری بیان کے مطابق ‘زمین پر موجود حالات تا حال چیلنجنگ ہیں لیکن ہم صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے اپنی تمام کوششیں بروئے کار لا رہے ہیں'۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اتوار کے روز طالبان کے کابل پر کنٹرول سنبھالنے کے بعد پیر کے روز ہزاروں افغان باشندے ایئرپورٹ پر بیرون ملک جانے کی خواہش میں رن وے تک پہنچ گئے تھے جس کے بعد امریکی ہیلی کاپٹر نے لوگوں کو خبردار کرکے رن وے سے دور کرنے کی کوشش کی تھی، اس دوران متعدد افغان باشندے امریکی کارگو طیارے پر سوار ہونے کی کوشش کے دوران اس سے لٹک گئے تھے اور طیارے کے پرواز کرنے کے بعد گر کر اور کچھ اس کے گیر میں آکر ہلاک ہوگئے تھے۔

اسی روز متعدد افغان باشندے ایئرپورٹ پر ہونے والی افرا تفری کے دوران زخمی و ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں جنگ ختم ہوگئی، نئی حکومت کی شکل جلد واضح ہوگی، طالبان

جو بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا جارہا تھا کہ وہ افغان مہاجرین کو ان کے ملک سے نکالنے کے لیے امریکی کمرشل ایئرلائنز کے طیارے یہاں بھجوائیں تاہم انہیں فوجی طیاروں میں ملک سے باہر جانے میں مدد فراہم کی گئی۔

گزشتہ روز امریکی ٹرانسپورٹ کمانڈ نے بتایا تھا کہ انہوں نے امریکی ایئرلائنز کو جمعہ کی رات کو ایک پروگرام شروع کرنے سے متعلق انتباہ جاری کیا تھا، مذکورہ پروگرام کے تحت کمرشل فلائٹس کی مدد سے افغانستان سے مسافروں کو کسی اور ملک یا ورجینیا میں قائم امریکی ملٹری بیس منتقل کرنا تھا۔

ملا برادر کی کابل آمد

دوسری جانب طالبان کے معروف رہنما ملا برادر نئی حکومت کی تشکیل سے متعلق بات چیت کے لیے کابل پہنچ گئے۔

طالبان کے ایک عہدیدار کی جانب سے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتے قطر سے قندھار منتقل ہونے والے ملا عبدالغنی برادر کابل پہنچ چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی ملک چھوڑ گئے، طالبان دارالحکومت کابل میں داخل

واضح رہے کہ ملا برادر نے 2020 میں امریکا سے ہونے والے امن معاہدے پر مذاکرات بھی کیے تھے اور اُمید کی جارہی ہے کہ وہ نئی افغان حکومت کی تشکیل میں طالبان اور دیگر افغان حکومتی عہدیداروں کے درمیان بات چیت میں اہم کردار ادا کریں گے۔

کابل میں ہونے والی بات چیت سے جڑے افغان عہدیدار کا کہنا تھا کہ طالبان نے کہا ہے وہ اپنی حکومت کا اعلان 31 اگست تک نہیں کریں گے جو امریکی افواج کے مکمل انخلا کی حتمی تاریخ ہے۔

ادھر صدر اشرف غنی کی حکومت کے دوران اہم عہدے پر فائز رہنے والے عبداللہ عبداللہ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک جاری پیغام میں کہا کہ انہوں نے سابق افغان صدر حامد کرزئی کے ہمراہ کابل کے لیے طالبان کے قائم مقام گورنر سے ملاقات کی، 'جنہوں نے انہیں یقین دہانی کروائی کہ وہ عوام کے تحفظ کے لیے شہر میں ہر ممکن اقدامات کریں گے'۔

یاد رہے کہ طالبان کی جانب سے رواں ماہ کے آغاز میں کارروائیوں میں تیزی آئی تھی اور انہوں نے 15 اگست کو کابل میں داخل ہو کر اپنے دوربارہ اقتدار میں آنے کا اعلان کرتے ہوئے عام معافی کا پیغام جاری کیا تھا جبکہ صدر اشرف غنی سمیت متعدد افغان عہدیدار ملک چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں