گوا میں ڈانس بارز پر پابندی
پناجی: سیاحت کے حوالے سے ہندوستان کی مشہور ریاست گوا نے ڈانس بارز پر پابندی لگا دی ہے۔
سن 2008 میں ایک نوجوان برطانوی لڑکی کے ریپ اور ہلاکت جیسے ہائی پروفائل واقعات کے بعد ریاست نے پچھلے چند سالوں میں بتدریج نائیٹ کلبوں اور آؤٹ ڈور پارٹیوں پراپنا کنٹرول سخت کیا ہے۔
گزشتہ سال منتخب ہونے والے وزیر اعلٰی منوہر پاریکر نے گوا کے ساحلوں کو خاندان کے ہمراہ آنے والے سیاحوں کے لیے موزوں بنانے کو ترجیح دے رکھی ہے۔
پریکر نے جمعرات کو کہا: گوا میں ڈانس بارز کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ساحلوں پر جسم فروشی اور منشیات کے بہت زیادہ موجودگی سے ریاست کی ساکھ متاثر ہوئی ہے، ہمیں اس ماحول کو صاف کرنا ہے۔
ریاستی انتظامیہ نے غیر ملکی سیاحوں کے تحفظ کے لیے بہت سے اقدامات شروع کئے ہیں جن میں پولیس کا رات گئے تک ساحلوں پر موجود ہونا بھی شامل ہے۔
اس سے پہلے پولیس کا گشت سورج غروب ہوتے ہی ختم ہو جاتا تھا۔
موسیقی، منشیات اور سیکس کے حوالے سے کبھی مشہور گوا میں سالانہ تئیس لاکھ مقامی اور غیر ملکی سیاح آتے ہیں۔
لیکن 2008 میں پندرہ سالہ برطانوی لڑکی سکارلیٹ کیلنگ کی ہلاکت کے بعد گوا کا مجرمانہ روپ سامنے آیا تھا۔
سکارلیٹ کو دو آدمیوں نے ساحل پر ایک کیفے میں ممنوعہ منشیات پر مشتمل مشروب پلانے کے بعد ریپ کا نشانہ بنایا اور مرنے کے لیے چھوڑ دیا تھا۔
اس واقعہ کے بعد نائیٹ کلبوں اور پارٹیوں پر کریک ڈاؤن شروع ہوئے جس کے نتیجے میں بہت سے کلب یا تو بند ہو گئے یا پھر ان کی تقریبات شام ڈھلے جلد ختم ہونے لگیں۔
ساحل کے اطراف شور شرابے پر پابندیوں کے بعد 'خاموش ڈسکو' کا تصور سامنے آیا، جس میں پارٹیوں میں شامل لوگ ہیڈ فونز پر موسیقی سنتے ہیں۔
مقامی رضاکاروں نے حالیہ کچھ سالوں میں گوا میں جسم فروشی بڑھنے کی بھی شکایت کی ہے۔