انخلا میں توسیع کی تو امریکا کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، طالبان

اپ ڈیٹ 24 اگست 2021
طالبان ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ  اگر امریکا اور برطانیہ یہاں سے انخلا کے لیے مزید وقت چاہتے ہیں تو ہمارا جواب نہ ہے— فوٹو: رائٹرز
طالبان ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ اگر امریکا اور برطانیہ یہاں سے انخلا کے لیے مزید وقت چاہتے ہیں تو ہمارا جواب نہ ہے— فوٹو: رائٹرز

طالبان نے امریکا کو 31 اگست تک افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا عمل مکمل نہ ہونے کی صورت میں خبردار کیا ہے کہ انخلا میں توسیع کی صورت میں امریکا کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے اسکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سرخ لکیر ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ 31 اگست کو ان کی تمام افواج کا انخلا مکمل ہو جائے گا، لہٰذا اگر وہ یہاں قیام میں توسیع کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے قبضے میں توسیع کررہے ہیں حالانکہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: وادی پنج شیر کا محاصرہ کرلیا ہے، ترجمان طالبان

ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا اور برطانیہ یہاں سے انخلا کے لیے مزید وقت چاہتے ہیں تو ہمارا جواب ناں ہے ورنہ انہیں اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے ہمارے درمیان عدم اعتماد جنم لے گا، اگر وہ یہاں قبضہ جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہیں تو اس سے ایک خطرناک ردعمل پیدا ہو گا۔

طالبان ترجمان کا یہ بیان ایک ایسے موقع سامنے آیا ہے جب برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر جو بائیڈن سے درخواست کریں گے کہ وہ اپنی خودساختہ 31 اگست کی ڈیڈ لائن میں توسیع کریں۔

رواں ہفتے منگل کو افغانستان کی صورتحال پر جی-7 کا ہنگامی اجلاس ہو رہا ہے جس میں ممکنہ طور پر بورس جانسن امریکی صدر سے فوج کے افغانستان میں قیام میں توسیع کی درخواست کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کابل ایئرپورٹ پر غیرملکی افواج کے ساتھ جھڑپ، ایک شخص ہلاک

دوسری جانب افغانستان سے نکلنے کی کوشش میں کابل ایئرپورٹ پر ہلاکتوں کی تعداد 20 سے تجاوز کر گئی ہے۔

تاہم طالبان کے ترجمان نے کہا کہ ان افراد کے افغانستان سے جانے کی وجہ سے کوئی خوف یا پریشانی نہیں بلکہ وہ مغربی ممالک میں رہنا چاہتے ہیں اور آپ اسے معاشی ہجرت کہہ سکتے ہیں کیونکہ افغانستان ایک غریب ملک ہے اور یہاں کے 70 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں لہٰذا ہر شخص مغربی ممالک میں رہنا چاہتا ہے۔

سہیل شاہین نے ملک کے مختلف حصوں میں لڑکیوں کے اسکول بند کرنے کی خبروں کو افواہ اور دشمنوں کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو وہی حقوق حاصل ہوں گے جو انہیں آپ کے ملک میں حاصل ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ اگر وہ حجاب نہیں کرتیں تو انہیں وہ کرنا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین ٹیچرز نے کام کرنا شروع کردیا ہے، خواتین صحافیوں نے بھی اپنا کام جاری رکھا ہوا ہے، اس لیے کوئی بھی کچھ نہیں گنوائے گا۔

مزید پڑھیں: غلط اندازوں نے امریکا کا افغانستان سے بتدریج انخلا کا منصوبہ ناکام بنایا

جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ آپ افغانستان میں اتحادی افواج کا ساتھ دینے والوں کے ساتھ کیسا سلوک کریں گے تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہمارے ملک پر قبضہ کیا، اگر ہم آپ کے ملک پر قبضہ کرتے تو آپ مجھے کیا کہتے، اگر میں آپ کے ملک میں آپ کے لوگوں کو قتل کرتا تو آپ کیا کہتے؟

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہمارے لوگوں نے بہت برداشت کر لیا ہے، بہت خون خرابا، تباہی ہوئی ہے لیکن ہم کہتے ہیں کہ ماضی گزر چکا ہے اور اب ہمیں مستقبل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

امریکی فوج کی موجودگی تک حکومت قائم نہیں کریں گے، طالبان

دوسری جانب طالبان نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی اور مکمل انخلا تک وہ نئی حکومت قائم نہیں کریں گے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دو طالبان ذرائع نے اس پیشرفت کی تصدیق کی ہے۔

ذرائع نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک افغان سرزمین پر ایک بھی امریکی فوجی موجود ہے، اس وقت تک کابینہ اور حکومت کے قیام کا اعلان نہیں کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں