راولپنڈی: طالبہ سے مبینہ زیادتی کے الزام میں مدرسے کا پرنسپل گرفتار

اپ ڈیٹ 24 اگست 2021
پولیس مدرسے کے طالب علموں کے بیانات ریکارڈ کر رہی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
پولیس مدرسے کے طالب علموں کے بیانات ریکارڈ کر رہی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

راولپنڈی کی پیر ودھائی پولیس نے نابالغ بچی سے مبینہ جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں مدرسے کے پرنسپل کو گرفتار کرلیا۔

اس سے ایک دن قبل مرکزی ملزم اور خاتون انسٹرکٹر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: مظفرگڑھ: 12 سالہ بچی کے ریپ کا مرکزی ملزم گرفتار

راول ڈویژن کے سپرنٹنڈنٹ پولیس ضیاالدین نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ملزم نے اس کیس میں گرفتاری سے قبل ضمانت حاصل کرلی ہے لیکن متاثرہ بچی کی والدہ کے بیان کی بنیاد پر ایف آئی آر میں دو دفعات بی-377 بچوں سے جنسی استحصال اور 506 (ii) کے تحت اسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ راولپنڈی سٹی پولیس آفیسر محمد احسن یونس کی ہدایات پر سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس انویسٹی گیشن اور میں خود تحقیقات کی نگرانی کریں گے۔

اس کیس میں ہونے والی مزید پیش رفت کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس مدرسے کے طالب علموں کے بیانات ریکارڈ کر رہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ملزم نے کسی دوسری طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی ہے یا نہیں۔

ایس پی ضیاالدین نے بتایا کہ فرار ہونے میں ملزم کی مدد کی کوشش کرنے والے چار افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے اور ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ان چار افراد میں ملزم کے بھائی، بھتیجے، مدرسے کے وائس پرنسپل اور منتظم کے بیٹے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کوہاٹ: 4 سالہ بچی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیے جانے کی تصدیق

مزید یہ کہ مدرسے کے اساتذہ اور عملے کو بھی تحقیقات کا حصہ بنایا گیا ہے۔

راولپنڈی کے سی پی او یونس نے اس سے قبل ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ پولیس مدارس کا احترام کرتی ہے لیکن طلبا کے ساتھ بدسلوکی اور غلط رویہ برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ چھوٹے بچوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بناتے ہیں وہ کسی نرمی کے مستحق نہیں ہیں، ملزم کو جلد گرفتار کر کے ٹھوس شواہد کے ساتھ عدالت میں پیش کیا جائے گا تاکہ اسے مناسب سزا دی جا سکے۔

دریں اثنا میڈیکل رپورٹس نے تصدیق ہوئی ہے کہ طالبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ بچی کے والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی گزشتہ 7 سال سے مدرسے میں زیر تعلیم ہے، جس دن یہ جرم سرزد ہوا اس دن مدرسے کی انتظامیہ کی جانب سے مجھے فون کال موصول ہوئی جس میں مجھ سے درخواست کی گئی کہ میں اپنی بیٹی کو لے جاؤں کیونکہ وہ بیہوش ہو چکی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ بچی نے ہوش سنبھالنے کے بعد بتایا کہ مدرسہ کے پرنسپل پچھلے پانچ سے چھ ماہ سے اسے ہراساں کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن وہ ہمیشہ ان سے بچنے میں کامیاب رہی تھی، اس دوران ملزم دھمکیاں بھی دیتا رہا کہ اگر اس نے کسی کو بتایا کہ وہ کیا کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو وہ اسے قتل کر دے گا۔

مزید پڑھیں: لاہور: ماں اور بیٹی سے زیادتی کرنے والا رکشہ ڈرائیور، ساتھی گرفتار

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ مدرسے کے ایک استاد متاثرہ بچی کو پرنسپل کے کمرے میں لے گئے اور جنسی زیادتی کی کوشش کی تاہم جب بچی نے مزاحمت کی تو اسے استاد اور پرنسپل دونوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔

متاثرہ بچی کے والد نے بتایا کہ اسے ایک دوا بھی دی گئی جس کے بعد وہ بیہوش ہو گئی اور اسے یاد نہیں کہ اس کے بعد کیا ہوا۔

واقعے کی ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 376 اور 511 کے تحت درج کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں