'پاور کمپنیوں کو صارفین کو لوٹنے کی اجازت'، اپوزیشن کی حکومت پر تنقید

اپ ڈیٹ 09 ستمبر 2021
یہ سب کچھ حکومت کی نگرانی میں ہو رہا ہے اور حکومت کی خاموشی اسے اس جرم میں شریک ثابت کررہی ہے، سینیٹر شیری رحمٰن - فائل فوٹو:اے پی پی:اے ایف پی
یہ سب کچھ حکومت کی نگرانی میں ہو رہا ہے اور حکومت کی خاموشی اسے اس جرم میں شریک ثابت کررہی ہے، سینیٹر شیری رحمٰن - فائل فوٹو:اے پی پی:اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بجلی کمپنیوں کی جانب سے اپنے صارفین کو ایک ماہ میں 31 روز سے زیادہ کا بجلی کے بل بھیجنے کی رپورٹس پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی نے قواعد کی اس خلاف ورزی پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی خاموشی پر سوال اٹھایا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) نے اسے حکمرانوں کی ڈکیتی کی کارروائی قرار دیا۔

پی پی پی کی نائب صدر شیری رحمٰن نے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ بجلی کمپنیوں نے ایک ماہ میں 31 روز سے زیادہ کے بل جاری کیے ہیں اور یہ جنوری 2021 سے ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں لوگوں کو بجلی کے غیر معقول بل ادا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ حکومت کا کراچی میں بجلی کے بل کے ذریعے دو الگ ٹیکس وصول کرنے کا منصوبہ

انہوں نے سوال کیا کہ 'نیپرا (نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) کے قوانین کی یہ واضح خلاف ورزی کیوں کی جا رہی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'قوانین میں کہا گیا کہ رہائشی صارفین کے لیے تمام ٹیرف صرف 31 روز کی زیادہ سے زیادہ بلنگ مدت پر لاگو ہوتے ہیں، بجلی کمپنیاں اپنے صارفین کو 35 اور 37 روز کے بجلی کے استعمال کے بل ایک ماہ میں جاری کر رہی ہیں تاکہ ٹیرف بڑھایا جا سکے، قانون کی نظر اندازی تشویش کا باعث ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'نیپرا پاور کمپنیوں پر قوانین کو نافذ کیوں نہیں کر رہا اور مسئلے کو منظم طریقے سے حل کیوں نہیں کر رہا ہے، جو لوگ شکایت درج کرنا نہیں جانتے، کیا ان کی زائد بل کی رقم واپس کرنے کا کوئی منصوبہ ہے؟'

شیری رحمٰن جو سینیٹ میں پارٹی کی پارلیمانی لیڈر بھی ہیں، نے معاملے کی فوری تحقیقات اور معاملے کو حل کرنے کے لیے کارروائی کا مطالبہ کیا۔

پی پی پی کے سینیٹر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جو پاور کمپنیاں زیادہ چارج کر رہی ہیں انہیں آزاد چھوڑ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ حکومت کی نگرانی میں ہو رہا ہے اور حکومت کی خاموشی اسے اس جرم میں شریک کر رہی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات اور ایم این اے مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں بجلی کمپنیوں کی جانب سے گزشتہ آٹھ ماہ سے اپنے صارفین کو 37 روز کے بل بھیجنے کے عمل کو 'دن کی روشنی میں ڈکیتی کی کارروائی' قرار دیا اور وزیر اعظم عمران خان کو براہ راست اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے بل میں نمایاں کمی لانے کے بہترین طریقے

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ملک کے عوام کو ہر طرح سے لوٹ رہی ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ 'ملک کے لوگوں سے پیسہ چوری کرنے کا یہ تازہ ترین حربہ عمران خان کے گندے ذہن کی تخلیق ہے'۔

سابقہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں وزیر اطلاعات کے طور پر خدمات انجام دینے والی مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے ملک میں 'جنگل کا قانون' نافذ کر رکھا ہے، گیس کے بلوں کے ذریعے عوام کو لوٹنے کے لیے ایسے ہی حربے استعمال کیے گئے تھے جس کا وزیر نے اس وقت اعتراف بھی کیا تھا تاہم وزیر اعظم نے انہیں احتساب سے بچا لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'اس حکومت کی جانب سے ملک کے عوام کو ہر طرح سے لوٹا جا رہا ہے چاہے وہ چینی، آٹا، گندم، دوا، پیٹرول، بجلی، گیس یا ایل این جی ہو'۔

خیال رہے کہ ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق کراچی کی کے الیکٹرک، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، ملتان الیکٹرک پاور کمپنی، گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی اور سکھر الیکٹرک پاور کمپنی نے اپنے صارفین کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ساتھ نیپرا کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنوری 2021 سے ایک سے زیادہ مواقع پر ایک مہینے میں اجازت دیے گئے 31 روز سے زیادہ کی بلنگ کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں