برطانیہ میں کووڈ سے ہلاکتوں میں ویکسینیشن کرانے والوں کی شرح محض 1.2 فیصد

14 ستمبر 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

برطانیہ میں 2021 کی اولین 7 ماہ کے دوران کورونا وائرس سے متاثر ہوکر ہلاک ہونے والے افراد میں ویکسینیشن مکمل کرانے والوں کی تعداد محض 1.2 فیصد ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس سے ویکسین پروگرام کی کامیابی ثابت ہوتی ہے۔

یو کے آفس فار نیشنل اسٹیٹکس کی جانب سے جاری تحقیق میں 2 جنوری سے 2 جولائی کے دوران کووڈ 19 سے ہونے والی اموات کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس عرصے میں کووڈ کے باعث 51 ہزار 281 ہلاکتیں ہوئیں جن میں سے 38 ہزار 964 افراد ایسے تھے جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی۔

کووڈ سے جڑی 458 اموات (0.9 فیصد) ایسے تھے جن کی ہلاکت ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے کم از کم 21 دن بعد ہوئی۔

256 اموات (0.5 فیصد) ایسی تھیں جن کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی اور ان میں بیماری کی تشخیص ویکسین کی دوسری خوراک کے 14 دن بعد ہوئی۔

اس وقت کوئی بھی ویکسین کووڈ 19 کے خلاف 100 فیصد مؤثر نہیں اور طبی ماہرین پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ ویکسینیشن کے بعد بھی کچھ افراد بیماری کے نتیجے میں ہلاک ہوسکتے ہیں۔

مگر نئے اعدادوشمار سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ سے تحفظ کے لیے ویکسینیشن کرانے والے افراد میں موت کا خطرہ ویکسینیشن نہ کرانے والے یا ایک خوراک استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں بہت کم ہوتا ہے۔

ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے 14 دن بعد بیماری کا شکار ہوکر ہلاک ہونے والے 256 میں سے 252 افراد کے ڈیٹا کا تفصیلی تجزیہ بھی کیا گیا۔

اس جانچ پڑتال سے معلوم ہوا کہ دو تہائی سے زیادہ (76.6 فیصد) افراد ایسے تھے جو طبی لحاظ سے بہت زیادہ کمزور تھے۔

ان میں 61.1 فیصد مرد تھے جبکہ 13 فیصد کا مدافعتی نظام کمزور ہوچکا تھا۔

محققین نے بتایا کہ بریک تھرو انفیکشن کے بعد ہلاک ہونے والے افراد کی اوسط عمر 84 سال تھی۔

مجموعی طور پر 2 جنوری سے 2 جولائی کے دوران ویکسینیشن کرانے والے مجموعی افراد میں کووڈ سے اموات کی شرح 0.8 فیصد تھی، جبکہ ویکسینیشن نہ کرانے والوں میں اس دورانیے کے دوران اموات کی شرح 37.4 فیصد رہی۔

نتائج سے مزید شواہد سامنے آئے ہیں کہ کووڈ ویکسینز بیماری سے موت کی روک تھام کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہیں۔

برطانیہ میں اس دورانیے میں ایسٹرا زینیکا اور فائزر ویکسینز کا استعمال ہورہا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں