اقوامِ متحدہ کا پاکستان پر نئے افغان مہاجرین کو قبول کرنے کیلئے زور

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2021
نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلیپو گرانڈی کا کہنا تھا کہ مستقبل خطروں اور غیر یقینیوں سے بھرا ہوا ہے— تصویر: آئی این پی
نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلیپو گرانڈی کا کہنا تھا کہ مستقبل خطروں اور غیر یقینیوں سے بھرا ہوا ہے— تصویر: آئی این پی

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) فلیپو گرانڈی نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان سے مہاجرین کی نئی لہر کو قبول کرے اور امکان ظاہر کیا کہ اگر ان پناہ گزینوں کو دستاویزات کی کمی کی وجہ سے واپس بھیجا گیا تو وہ خطرے کا شکار ہوسکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ پناہ گزین اقلیتوں میں سے ہو سکتے ہیں یا انہیں دیگر مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔

ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلیپو گرانڈی کا کہنا تھا کہ مستقبل خطروں اور غیر یقینیوں سے بھرا ہوا ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ 'ہم آگے بڑھنے اور افغانستان اور خطے کو تباہی سے بچانے کے لیے بین الاقوامی برادری میں طالبان کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں'۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں اب تک کوئی بھی پناہ گزین کی حیثیت سے داخل نہیں ہوا، وفاقی وزیر داخلہ

انہوں نے کہا کہ مہاجرین کی کوئی بڑے پیمانے پر آمد نہیں ہوئی البتہ کچھ افغان، پاکستان آئے تھے اور ان کی مخصوص ضروریات ہوسکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی پوزیشن کو پوری طرح سمجھتے ہیں جس میں گزشتہ 40 برسوں سے لاکھوں مہاجرین موجود ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے عہدیدار نے کہا کہ پاکستان، پناہ گزینوں کے بارے میں بہت محتاط ہے اور یہ جاننے کے لیے بہت محتاط رہنا چاہتا ہے کہ ملک میں کون داخل ہو رہا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور اگر یو این ایچ سی آر کو مناسب مدد اور وسائل فراہم کیے گئے تو ادارہ انسانی فلاحی امداد میں اضافہ کرسکے گا۔

مزید پڑھیں: سال کے آخر تک 5 لاکھ افغان مہاجرین بڑھنے کا خطرہ ہے، اقوام متحدہ

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے لیکن ہم بدستور دہشت گردوں کے خطرے کے حوالے سے فکر مند ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ نئی انتظامیہ متحد ہو اور یہ کہ وہ آپس میں منقسم نہ ہو، بصورت دیگر یہ عدم استحکام کا پہلو ہوگا۔

فلیپو گرانڈی نے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان کی ریاست اور اس کے اداروں کے کام کرنے میں مدد کے طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ریاست کام کرنا چھوڑ دیتی ہے تو یہ انسانی بحران سے بہت بڑا بحران پیدا کرے گا۔

فلیپو گرانڈی نے اس بات پر زور دیا کہ یو این ایچ سی آر نے ابھی تک پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو نہیں دیکھا لیکن اگر ریاست تباہ ہوگئی تو بہت سے لوگ دوسرے ممالک میں پناہ لیں گے، اس لیے اس صورتحال کو روکنا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مقیم 14 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تصدیق کی مہم کا آغاز

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں حکومتی عہدیداران کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو تباہی سے بچانے کے لیے ہمیں افغانستان کے اندر ہر ممکن کوشش کرنی پڑے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں 40 برسوں بعد ایک مرتبہ پھر مہاجرین کے بحران کا سامنا نہیں کرنا، مہاجرین کے بحران کو روکنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر یو این ایچ سی آر کی مدد کرنی چاہیے۔

اقومِ متحدہ کے ہائی کمشنر نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر یہ احساس موجود ہے کہ افغانستان کو اس کے بل بوتے پر نہیں چھوڑا جاسکتا نہ ہی اسے ترک کیا جاسکتا ہے، صورتحال 90 کی دہائی سے بہت مختلف ہے جب افغانستان کو بڑی حد تک اس کے بل بوتے پر چھوڑ دیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب ایک ادراک یہ ہے کہ اسے اس کے بل بوتے پر چھوڑنا سب سے پہلے افغانوں، پھر ہمسایہ ممالک اور پھر خطے اور اس سے آگے کے لیے تباہی کا باعث بنے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں