فلپائن: کشتی حادثے میں لا پتہ 171 افراد کی تلاش روک دی گئی

شائع August 17, 2013

مال بردار جہاز سلپيسيو ایکسپریس ، اے ایف پی فوٹو۔۔۔۔

سیبو: خراب موسم کے باعث فلپائن کے ریسکیو عملے نے جمعہ کی شب مال بردار جہاز اور کشتی کے تصادم کے نتیجے میں لا پتہ افراد کی تلاش روک دی گئی ہے۔

حادثے میں ڈوبنے والے اکتیس افراد کے ہلاک  ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے جبکہ 171 افراد تا حال لا پتہ ہیں۔

حکام نے بتایا کہ فلپائن کے دوسرے بڑے شہر سیبوکی بندرگاہ کے قریب جمعہ کی شب سینٹ تھامس ایکویناس کشتی جس میں عملے سمیت آٹھ سو اکتیس افراد سوار تھے، مال بردار جہاز سے ٹکرا گئی۔

کوسٹ گارڈ  اور مقامی ماہی گیروں نے اپنی چھوٹی کشتیوں کی مدد سے جمعہ کی شب اور ہفتہ کی صبح تک 629 افراد کو زندہ بچا لیا۔

بحریہ کے ترجمان لیفٹینٹ کمانڈر گریگوری فیبک نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہفتہ کی دوپہر سندری طوفان کے باعث حکام نے لا پتہ 171 افراد کی تلاش کا کام روک دیا ہے۔

لیکن کوسٹ گارڈ کے وائس کمانڈنٹ ایڈمرل لوئیس ٹھسن نے ہلاکتوں کے بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اکتیس لاشوں کو نکال لیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا جس تیزی سے کشتی ڈوبی اس سے لگتا ہے کہ کشتی کے اندر لوگ پھنس کر رہ گئے ہوں گے کشتی حادثے کے دس منٹ بعد ہی ڈوب گئی تھی۔

كوسٹ گارڈز کے مطابق مال بردار جہاز سلپيسيو ایکسپریس 7پر عملے کے 36 ارکان سوار تھے تاہم وہ حادثے کے بعد ڈوبنے سے بچ گیا۔

سرکاری میری ٹائم انڈسٹری اتھارٹی کے چیف ارنی سینٹیاگو کا کہنا ہے کہ سیبو بندرگاہ میں تنگ آبنائے پر خطر جانی جاتی ہے۔

سینٹیاگو نے اے ایف کو بتایا کہ یہ ایک تنگ راستہ ہے ماضی میں یہاں پر بہت سے معمولی حادثات ہوئے ہیں لیکن اس جیسا بڑا نہیں۔

فلپائن میں مسافر کشتیوں کی خراب حالت اور سکیورٹی ریگولیٹرز کے سختی سے نفاذ نہ ہونے کی وجہ سے سمندری حادثے عام ہیں۔

سنہ 1987 میں فلپائن کے دارالحکومت منیلا کے قریب لادن نام کی ایک کشتی ایک چھوٹے ٹینکر سے ٹکرا جانے کی وجہ سے چار ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔

جبکہ سنہ 2008 سبیویان کے مرکزی جزیرے میں ایک بڑی کشتی ایک سمندری طوفان میں الٹ گئی تھی اس حادثے میں 800 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 21 جون 2025
کارٹون : 20 جون 2025