ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کا استعمال سنگین جرائم کی فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2021
خلاف ورزی پر موٹرسائیکل سواروں کو 1000 روپے، کار کو 1500 روپے اور پبلک ٹرانسپورٹ کو 2 ہزار روپے کی جرمانے کی تجویز دی گئی۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
خلاف ورزی پر موٹرسائیکل سواروں کو 1000 روپے، کار کو 1500 روپے اور پبلک ٹرانسپورٹ کو 2 ہزار روپے کی جرمانے کی تجویز دی گئی۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: وزارت قانون اور داخلہ میں کافی غور و فکر کے بعد ٹریفک پولیس نے ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کے استعمال کو سنگین جرائم کی فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

انہوں نے تجویز دی ہے کہ موٹر سائیکل سواروں کو 1000 روپے، کار ڈرائیورز کو 1500 روپے اور پبلک ٹرانسپورٹ ڈرائیورز کو 2 ہزار روپے جرمانہ ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کو ٹیکسٹ، وائس کالز اور ویڈیو بنانے پر استعمال کرنے پر کیا جائے۔

اسلام آباد ٹریفک پولیس (آئی ٹی پی) کے ایس پی سرفراز ورک کا کہنا تھا کہ 'ہم منتظر ہیں کہ کابینہ ڈویژن نئے مجوزہ جرمانے کی منظوری دے، اس وقت موبائل فون کا استعمال دیگر متفرق جرائم کے عنوان کے تحت آتا ہے'۔

آئی ٹی پی کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے اب تک گاڑیوں کے بائیک سے ٹکرانے کے 53 حادثات درج ہوئے ہیں جن میں سے 43 میں جانی نقصان ہوا۔

مزید پڑھیں: ڈرائیونگ کے دوران فون کا استعمال پکڑنے کیلئے نئی ٹیکنالوجی

پیدل چلنے والوں سے گاڑیوں کے ٹکرانے کے 21 حادثات ہوئے ہیں جن میں سے 15 میں جانی نقصان ہوا اور 30 گاڑیوں کے درمیان تصادم تھے جن میں سے 11 میں جانی نقصان ہوا جبکہ غیر رجسٹرڈ کیسز کی تعداد معلوم نہیں ہے۔

آئی ٹی پی یہ بھی نہیں جانتی کہ مذکورہ بالا حادثات کی وجہ ڈرائیونگ سے توجہ ہٹنا تھا۔

2021 کے آغاز سے اب تک 15 ہزار 233 ڈرائیورز کو ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنے پر 300 روپے جرمانہ کیا گیا ہے پھر بھی ڈرائیونگ کے دوران بات کرنے اور میسج کرنے پر کوئی خاص پابندی نہیں ہے۔

ایس پی سرفراز ورک نے شکایت کی کہ ٹریفک پولیس کو عملے کی شدید کمی کا سامنا ہے اور اس نے اضافی انسانی اور مادی وسائل طلب کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'آج انسانی وسائل اور مواد ویسا ہی ہے جیسا کہ 2005 میں تھا جب دارالحکومت کا تخمینہ 5 لاکھ کی مقامی آبادی کے لیے آئی ٹی پی قائم کیا گیا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مقامی آبادی بڑھ کر 22 لاکھ ہو گئی ہے جبکہ ٹریفک پولیس 685 عملے کی اسی قوت کے ساتھ کام کر رہی ہے جس میں افسران اور جوان شامل ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس کے عملے کی تعداد کم ہو کر 618 رہ گئی ہے جب کہ ان میں سے کچھ ریٹائر ہو گئے اور عہدے ابھی تک خالی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ '10 فیصد (62) اہلکار چھٹی پر ہونے سے، ٹریفک پولیس اس وقت 556 عملے کے ساتھ تین شفٹوں میں کام کر رہی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: گاڑی چلاتے ہوئے موبائل کا استعمال، ڈیوڈ بیکہم پر ڈرائیونگ کی پابندی

نفری کی کمی کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 'وی وی آئی پی موومنٹ کے دوران 350 عملہ ایئرپورٹ سے سرینا ہوٹل تک 17 کلومیٹر کے فاصلے پر مصروف تھا'۔

سرفراز ورک کا کہنا تھا کہ 'ہم نے دو نئے زون سمیت شہر بھر میں موجودگی بڑھانے کے لیے عملے کو 2600 سے زیادہ کرنے کی تجویز دی ہے، ان میں سے 1200 سے زائد وارڈنز سڑکوں پر قواعد و ضوابط کے نفاذ کے لیے وقف کیے جائیں گے'۔

ان کے مطابق ان بڑھتے ہوئے وسائل کی ضرورت اس لیے بھی ہے کیونکہ دارالحکومت میں اپریل 2021 تک رجسٹرڈ کاروں کی تعداد 1981 سے بڑھ کر 11 لاکھ 70 ہزار ہو گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ 100 فیصد خواندہ اسلام آباد کے شہری قانون کو توڑتے ہوئے یہ بات جانتے ہیں کہ اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، حادثات ایک پلک جھپکتے ہی ہوتے ہیں، آپ کو ہر وقت توجہ دینا ہوگی'۔

تبصرے (0) بند ہیں