امریکی سینیٹ میں مجوزہ بل پر تشویش، اسٹاک مارکیٹ میں 908 پوائنٹس کی کمی

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2021
کے ایس ای -100 انڈیکس آج 908 پوائنٹس کم ہوکر 44 ہزار 366 پوائنٹس پر بند ہوا، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی
کے ایس ای -100 انڈیکس آج 908 پوائنٹس کم ہوکر 44 ہزار 366 پوائنٹس پر بند ہوا، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی

روپے کے مقابلے میں ڈالر کی ریکارڈ بلند ترین سطح اور امریکی سینیٹ میں حالیہ دنوں میں پیش ہونے والے بل پر سرمایہ کاروں میں تشویش کے باعث اسٹاک ایکسچینج تقریباً 3 فیصد تک گر گیا۔

صرف ایک روز مثبت نوٹ پر بند ہونے کے بعد حصص فروخت کرنے والے دوبارہ حرکت میں آگئے اور کے ایس ای-100 انڈیکس آج 908 پوائنٹس کم ہوکر 44 ہزار 366 پوائنٹس پر بند ہوا۔

کاروباری دن میں انڈیکس ایک موقع پر 45 ہزار 342 پوائنٹس کی بلند ترین سطح کو چھوا جبکہ ایک اور موقع پر یہ 43 ہزار 975 پوائنٹس تک گرنے کے بعد واپس بحال ہوا۔

مزید پڑھیں: انٹر بینک میں ڈالر 169 روپے 60 پیسے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اگرچہ سرمایہ کاروں کی سوچ میں بڑے خدشات بدستور موجود ہیں تو وہیں روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں اپنی تاریخ کی کم ترین سطح 170.27 روپے پر پہنچ گئی، جس کی وجہ ڈالر کی زیادہ مانگ اور افغانستان کی صورتحال ہے۔

انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رضا جعفری کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹ میں پیش کیا گیا بل، جس میں گزشتہ 20 سالوں میں افغان طالبان کے حوالے سے پاکستان کے کردار کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس مندی کی اصل وجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر تحقیقات میں کچھ سامنے آتا ہے تو وہ پاکستان پر پابندیاں لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس سے خوف و ہراس پھیلتا ہے، مارکیٹ کے جذبات پہلے ہی کمزور ہیں اور پھر اس میں اضافہ ہوا'۔

تاہم ان کے مطابق یہ صرف ایک ابتدائی رد عمل تھا اور بل کے اصل میں منظور ہونے کے امکانات بہت کم ہیں جس کی وجہ سے آج مارکیٹ میں ابتدائی کمی کے بعد کچھ بہتری آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹربینک میں ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 170 روپے پر پہنچ گیا

انہوں نے کہا کہ 'مجھے نہیں لگتا کہ یہ مندی کا رجحان جاری رہے گا۔

پاکستان کویت انویسٹمنٹ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے سربراہ سمیع اللہ طارق نے اس پیش رفت پر اسی طرح کی رائے پیش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کمی امریکی سینیٹ کے اس بل سے متعلق معلوم ہوتی ہے جو افغان طالبان پر پابندیاں لگانے کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر مسلسل بڑھ رہی ہے کیونکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے ڈالر کی طلب زیادہ ہے اور افغان صورت حال بھی دباؤ ڈال رہی ہے۔

واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے پہلے اشارہ کیا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کے متوقع خسارے کی وجہ سے موجودہ مالی سال کے دوران ڈالر کی قدر بڑھ سکتی ہے۔

گزشتہ ہفتے اسٹیٹ بینک نے درآمدات کو سست کرنے کے لیے احتیاطی ضوابط میں ترمیم کی جو صرف اگست میں 6 ارب ڈالر سے زیادہ ہو گئی تھی۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ٹارگٹڈ اقدام معیشت میں مانگ کی اعتدال کو بڑھانے میں مدد دے گا جس کی وجہ سے درآمد کی رفتار سست ہوگی اور اس طرح ادائیگیوں کے توازن میں مدد ملے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں