دبئی کے حکمران نے سابق اہلیہ کا فون ہیک کرایا، برطانوی جج

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2021
یہ فون لندن میں جوڑے کی طلاق سے متعلق حراستی کیس کے دوران ہیک کیے گئے تھے — فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ فون لندن میں جوڑے کی طلاق سے متعلق حراستی کیس کے دوران ہیک کیے گئے تھے — فائل فوٹو: اے ایف پی

برطانوی عدالت نے ایک کیس کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اپنی سابق اہلیہ کا فون ہیک کرنے کے لیے جاسوسی سافٹ ویئر کے استعمال کی اجازت دی۔

خبر رساں اداے ’ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کے مطابق لندن ہائی کورٹ کو بتایا گیا کہ جاسوسی کا سافٹ ویئر 'پیگاسس' استعمال کرتے ہوئے 47 سالہ شہزادی حیا بنت الحسین، ان وکلا اور وفد کے فون ہیک کیے گئے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ مذکورہ افراد کے فونز کی ہائی کورٹ میں جوڑے کے درمیان چلنے والے بچوں کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعتوں کے دوران جاسوس کی گئی۔

عدالت اپنے ریمارکس میں کہا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے نائب صدر و دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے شہزادی حیا کا فون ہیک کرنے کے لیے کروڑوں پاؤنڈز کا سافٹ ویئر استعمال کرنے کی اجازت دی۔

یہ سافٹ ویئر صرف ملکی حکومت کے استعمال کے لیے دستیاب ہوتا ہے۔

اسی حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ نے بتایا کہ لندن کی ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں دبئی کے حکمران کی جانب سے سابق اہلیہ اور وکلا کے فونز کی جاسوس کو برطانوی نظامِ انصاف میں مداخلت قرار دیا۔

دبئی کے حکمران کے مطابق انہیں فون کی جاسوسی کا علم نہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
دبئی کے حکمران کے مطابق انہیں فون کی جاسوسی کا علم نہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

رپورٹ کے مطابق عدالت کی جانب سے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا گیا کہ شیخ محمد بن راشد کی جانب سے سابق اہلیہ اور وکلا کے فونز کی جاسوسی نہ صرف برطانوی نظام انصاف میں مداخلت ہے بلکہ یہ پورپی انسانی حقوق کے قوانین، عدالتی کارروائی اور ماں کو اپنے بچوں سے دور رکھنے کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

جج کے مطابق عدالت کو معلوم ہوا ہے کہ ’شیخ محمد بن راشد کے اعلیٰ قریبی ملازمین، یا پھر متحدہ عرب امارات (یو اے ای ) اور دبئی کی حکومتوں نے شیخ محمد بن راشد کے احکامات پر ان کی اہلیہ شہزادہ حیا اور اس کے وکلا کے فونز کی جاسوسی کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: دبئی کے حکمران نے اپنی بیٹیوں کو اغوا کیا، برطانوی عدالت کا فیصلہ

بی بی سی کے مطابق برطانوی عدالت کی جانب سے فون کی جاسوس سے متعلق دیے گئے ریمارکس پر شیخ محمد بن راشد نے فون ہیک کیے جانے سے متعلق لاعلمی ظاہر کی ہے۔

دبئی کے حکمران کی جانب سے سابق اہلیہ کی فون کی جاسوسی کرنے کے انکشاف کے بعد قانونی ماہرین معاملے کو زیادہ سنگین قرار دے رہے ہیں۔

اس وقت دبئی کے حکمران اور ان کی سابق اہلیہ شہزادی حیا کے درمیان بچوں کی حوالگی سے متعلق لندن کی ہائی کورٹ میں قانونی جنگ چل رہی ہے۔

شہزادی حیا نے 2014 میں دبئی کے حکمران سے شادی کی تھی—فوٹو: نیوز کارپ آسٹریلیا
شہزادی حیا نے 2014 میں دبئی کے حکمران سے شادی کی تھی—فوٹو: نیوز کارپ آسٹریلیا

اسی کیس میں مارچ 2020 میں برطانوی عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اپنی 2 بیٹیوں کے اغوا کا حکم دیا اور اپنی سابقہ اہلیہ کو دھمکیاں دیں جس کے باعث وہ اپنے 2 بچوں سمیت لندن فرار ہونے پر مجبور ہوئیں۔

شہزادی حیا بنت الحسین جولائی 2019 میں اپنے شوہر سے خوفزدہ ہوکر بچوں سمیت متحدہ عرب امارات سے فرار ہوکر برطانیہ پہنچی تھیں۔

شہزادی حیا اپنی 11 سالہ بیٹی اور 7 سالہ بیٹے کے ہمراہ پہلے جرمنی منتقل ہوئی تھیں اور بعد ازاں برطانیہ پہنچی تھیں، وہ 3 کروڑ پاؤنڈ کی خطیر رقم کے ساتھ دبئی سے منتقل ہوئی تھیں۔

مزید پڑھیں: دبئی کے حکمران کی اہلیہ فرار کیوں ہوئیں، حقیقت سامنے آگئی

شہزادی حیا کے برطانیہ منتقل ہونے کے بعد شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اپنے 2 بچوں، جن میں ایک سالہ بیٹا اور 12 سالہ بیٹی کی واپسی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا لیکن اردن کے شاہ عبداللہ دوم کی سوتیلی بہن نے عدالت کی جانب سے بچوں کا سرپرست منتخب کرنے اور شوہر کو دھمکیوں سے روکنے کا حکم دینے کی اپیل کی تھی۔

انہوں نے لندن میں سماعت کے دوران جج کو شیخ محمد بن راشد المکتوم کی ایک اور شادی سے 2 بڑی بیٹیوں کے اغوا اور انہیں جبری حراست میں رکھنے سے متعلق حقائق تلاش کرنے کی اپیل کی تھی اور عدالت نے وکلا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے دی گئی آگاہی کے بعد ریمارکس میں کہا تھا کہ دبئی کے حکمران نے اپنی ہی بیٹیوں کو اغوا کروایا۔

شہزادی حیا کے برطانوی شاہی خاندان سے گہرے تعلقات ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک
شہزادی حیا کے برطانوی شاہی خاندان سے گہرے تعلقات ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک

اسی عدالت میں بھی یہ انکشاف ہوا تھا کہ دبئی کے حکمران نے شہزادی حیا کو بتائے بغیر 7 فروری 2019 کو شہزادی کے والد اردن کے شاہ حسین کی 20ویں برسی پر انہیں طلاق دے دی تھی اور خیال کیا جاتا ہے کہ شہزادہ حیا اپنی طلاق ہوجانے کا علم ہونے کے بعد ہی دبئی سے فرار ہوئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: دبئی کے حکمران کی اہلیہ خطیر رقم لے کر بچوں سمیت فرار، رپورٹ

اب شہزادی حیا برطانیہ میں موجود ہیں اور ان کے ہمراہ بیٹا اور بیٹی ہیں، جن کی حوالگی کا کیس لندن کی ہائی کورٹ میں چل رہا ہے اور اسی کیس کی سماعت کے دوران ہی شہزادی حیا اور ان کے وکلا کے فون کی جاسوس کا انکشاف ہوا ہے۔

شہزادی حیا  7 سالہ بیٹے اور 11 سالہ بیٹی کے ہمراہ جولائی 2019 میں دبئی سے فرار ہوکر برطانیہ منتقل ہوئی تھیں، رپورٹ—فوٹو: پرنسز حیا انسٹاگرام
شہزادی حیا 7 سالہ بیٹے اور 11 سالہ بیٹی کے ہمراہ جولائی 2019 میں دبئی سے فرار ہوکر برطانیہ منتقل ہوئی تھیں، رپورٹ—فوٹو: پرنسز حیا انسٹاگرام

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں