افغان شہریوں کی مدد کیلئے رقم ترسیل کرنے کی منصوبہ بندی

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2021
فنڈنگ کا مقصد خشک سالی اور سیاسی اتار چڑھاؤ کے دوران انسانی بحران کو روکنا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
فنڈنگ کا مقصد خشک سالی اور سیاسی اتار چڑھاؤ کے دوران انسانی بحران کو روکنا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

ایسے میں کہ جب مایوس افغان شہری اشیائے خورونوش خریدنے کے لیے اپنا سامان بیچنے پر مجبور ہیں، حکام طالبان حکومت کی مالی معاونت سے گریز کرتے ہوئے فضائی راستے سے ضرورت مندوں کے لیے نقد رقم پہنچانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ بات اس خفیہ منصوبے سے باخبر افراد نے بتائی۔

رائٹرز کے مطابق ایک دستاویز میں کہا گیا کہ نقد رقم پہنچانے کے لیے فضائی پرواز کی منصوبہ بندی تیزی سے گرتی معیشت کے پیشِ نظر کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اقوامِ متحدہ کو 97 فیصد افغان عوام کے خطِ غربت سے نیچے جانے کا اندیشہ

البتہ سفارت کار اب بھی بحث کر رہے ہیں کہ کیا مغربی طاقتیں طالبان سے اس کے بدلے میں رعایت دینے کا مطالبہ کر سکتی ہیں۔

اس ہنگامی فنڈنگ کا مقصد خشک سالی اور سیاسی اتار چڑھاؤ کے دوران انسانی بحران کو روکنا ہے، جس کے لیے طالبان کی ماتحتی میں لیکن انہیں شامل کیے بغیر امریکی ڈالرز کو بینکوں کے ذریعے 200 ڈالرز سے کم رقم کی براہِ راست غریبوں میں تقسیم کے لیے بھیجا جاسکتا ہے۔

دو سینئر عہدیداروں نے کہا کہ فوری بحران سے نمٹنے کے لیے نقد رقم کی پرواز کے ساتھ ساتھ عطیہ دہندگان ممالک، ایک 'ہیومینیٹیرین پلس' ٹرسٹ فنڈ قائم کرنا چاہتے ہیں جو تنخواہوں کی ادائیگی کے علاوہ اسکولوں اور ہسپتالوں کو کھلا رکھے گا۔

مزید پڑھیں: طالبان کی آمد کے بعد افغانستان کے معاشی چیلنجز اور ان کا حل

عالمی بینک کے مطابق خوراک کی تھوڑی سی بھی مقدار خریدنے کے لیے بہت سے افغانوں نے اپنی ذاتی اشیا بیچنا شروع کردی تھیں۔

امریکا کی زیر قیادت افواج اور بہت سے بین الاقوامی عطیہ دہندگان کی روانگی نے ملک کی گرانٹس کو ختم کردیا جو عوامی اخراجات کا 75 فیصد فنڈ فراہم کرتی تھیں۔

مغرب کی غیر روایتی حکمت عملی اس مخمصے کی عکاسی کرتی ہے جس کا اسے سامنا ہے۔

دو دہائیوں کی جنگ کے بعد بھی افغانستان کی مدد کرنے اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی روکنے کے لیے بے چین مغرب کے لیے طالبان کو رقم فراہم کرنا ناپسندیدہ بھی ہے جنہوں نے اگست میں اقتدار سنبھالا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے 60 کروڑ ڈالر کا مطالبہ

اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا کہ تقریباً ایک کروڑ 40 لاکھ افغانوں کو بھوک کا سامنا ہوسکتا ہے اور نقدی کے بحران میں معیشت بھی زوال پذیر ہوسکتی ہے۔

ایک سینئر سفارت کار نے بتایا کہ افغان معیشت میں نقد رقم ڈالنے کے لیے دو طریقے زیر غور ہیں اور دونوں ہی منصوبہ بندی کے مراحل میں ہیں۔

پہلے منصوبے کے تحت ڈبلیو ایف پی فضائی راستے سے نقدی پہنچا کر خوراک خریدنے کے لیے اسے براہ راست لوگوں میں تقسیم کرے گا جو ایجنسی پہلے ہی چھوٹے پیمانے پر کرتی رہی ہے۔

دوسرا نقطہ نظر یہ یے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے بینکوں کے پاس نقد رقم جمع کی جائے گی جو اقوامِ متحدہ کے اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کے عملے کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں