دنیا کو طالبان کی عبوری حکومت سے رابطہ کرنا چاہیے، معید یوسف

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2021
دونوں فریقوں نے امریکا اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا—تصویر: اے پی پی
دونوں فریقوں نے امریکا اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا—تصویر: اے پی پی

مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے امریکی نائب سیکریٹری اسٹیٹ وینڈی شرمن سے ملاقات میں کہا ہے کہ عالمی برادری کو افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت سے ’رابطے قائم‘ کرنے چاہئیں۔

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں فریقین نے امریکا اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ انہوں نے اقتصادی تعاون کے ساتھ ساتھ خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی نائب سیکریٹری اسٹیٹ کے دورہ پاکستان کا اعلان

اس موقع پر امریکی وفد نے افغان مہاجرین کو مدد فراہم کرنے اور افغانستان سے غیر ملکیوں کے انخلا میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔

اپنے بیان میں معید یوسف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں سے علاقائی امن کو بھی خطرہ ہے۔

وینڈی شرمن کی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات

علاوہ ازیں امریکی نائب سیکریٹری اسٹیٹ وینڈی آر شرمن کی وفد کے ہمراہ وزارتِ خارجہ کے دورے کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی و دیگر عہدیداروں سے ملاقات ہوئی۔

اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال میں عالمی برادری کی جانب سے مثبت شمولیت، انسانی امداد، مالیاتی وسائل کی فراہمی اور افغان عوام کے مصائب کو دور کرنے کے لیے پائیدار معیشت کی تعمیر کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

افغانستان میں پرامن تصفیے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے نقطہ نظر میں ہم آہنگی موجود ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی نائب وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان سے قبل دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ افغانستان میں نیا سیٹ اپ، امن اور استحکام کے ساتھ ساتھ تمام افغان عوام کی بہتری کے لیے کام کرے گا، افغان عوام کی نمائندہ اور وسیع البنیاد حکومت، بین الاقوامی برادری کے لیے قابل اعتماد شراکت دار ہو سکتی ہے۔

امریکی نائب سیکریٹری اسٹیٹ نے پاکستان اور امریکا کے درمیان موسمیاتی تغیر اور متبادل توانائی کے حوالے سے دو طرفہ مذاکرات میں ہونیوالی پیش رفت کی تعریف کی۔

انہوں نے بلوچستان میں آنے والے زلزلے اور اس کے نتیجے میں ہونیوالے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان معاشی تعاون، علاقائی روابط کے فروغ اور خطے میں قیام امن کے لیے امریکا کے ساتھ وسیع البنیاد، طویل المیعاد اور پائیدار تعلقات کے قیام کا خواہاں ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان باقاعدہ اور منظم ڈائیلاگ کا عمل ہمارے دوطرفہ مفاد کے ساتھ ساتھ مشترکہ علاقائی مقاصد کو فروغ دینے کے لیے بہت ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جوبائیڈن کی پاکستان سے رابطہ کرنے میں ہچکچاہٹ حیرت انگیز ہے، امریکی سینیٹر

مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر زور دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کی اہمیت پر زور دیا۔

وزیر خارجہ نے امریکا کی جانب سے پاکستان کو دی گئی کووڈ 19 سے متعلقہ معاونت پر نائب سیکریٹری اسٹیٹ وینڈی شرمین کا شکریہ ادا کیا۔

واضح رہے کہ امریکی نائب سیکریٹری اسٹیٹ وینڈی شرمن دو روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہیں۔

ان کا یہ دورہ 23 ستمبر 2021 کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر وزیر خارجہ قریشی اور سیکریٹری اسٹیٹ بلنکن کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد ہو رہا ہے۔

امریکی نائب سیکریٹری اسٹیٹ کا دورہ

خیال رہے کہ امریکی نائب سیکریٹری اسٹیٹ وینڈی شرمن اور آنے وفد کے 7 اراکین 2 روزہ دورے پر جمعرات کو پاکستان پہنچے تھے۔

امریکی نائب سیکریٹری اسٹیٹ کے دورے سے متعلق ایک سوال پر سینئر سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ دورہ دونوں افغانستان کے تناظر میں اور خطے میں ہونے والی وسیع پیش رفت کے حوالے سے ایک انتہائی نازک وقت پر ہورہا ہے۔

ذرائع نے نشاندہی کی کہ بائیڈن انتظامیہ نے بھارت اور پاکستان دونوں کا ایک ہی وقت میں دورہ کرنے میں ہچکچاہٹ یا مظاہرہ نہیں کیا جو ماضی میں ہوتا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا سے اسی طرح کے تعلقات چاہتے ہیں جیسے اس کے بھارت سے ہیں، وزیراعظم

ذرائع کے مطابق بائیڈن انتظامیہ پاکستان کے ساتھ اپنے مذاکرات میں جن 4 اہم نکات پر توجہ مرکوز رکھے گی وہ کابل میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا، افغانستان پر بین الاقوامی پابندیاں، افغانستان تک رسائی اور انسداد دہشت گردی تعاون ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا نہیں چاہتا کہ پاکستان باقی عالمی برادری سے پہلے طالبان حکومت کو تسلیم کرے بلکہ چاہتا ہے کہ پاکستان متنازع مسائل، بشمول اجتماعی حکمرانی، انسانی حقوق، لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کو کام کرنے کی اجازت دینے پر طالبان کے مؤقف کو نرم کرنے کی کوششیں جاری رکھے۔

اس سے قبل انہوں نے بھارت کا دورہ کیا تھا اور اس دوران متعدد دو طرفہ ملاقاتوں، سول سوسائٹی کی تقاریب اور انڈیا آئیڈیاز سمٹ میں شرکت کی۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں وینڈی شرمن سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن کے بعد سینئر ترین عہدیدار ہیں۔

صدر جو بائیڈن کے اقتدار کے دوران کابل میں طالبان کی کامیابی کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والی سینئر ترین امریکی عہدیدار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں