لاہور: سرکاری ہسپتال ڈینگی کے مریضوں کو واپس بھیجنے لگے

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2021
مریض نجی طبی مراکز سے علاج کروانے پر مجبورہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
مریض نجی طبی مراکز سے علاج کروانے پر مجبورہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

صحت کے حکام نے ابھی تک لاہور پر خصوصی زور دیتے ہوئے صوبے میں ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جارحانہ اقدامات نہیں کیے ہیں اور وہ زیادہ تعداد میں ہسپتالوں میں آنے والے مثبت مریضوں کے سرکاری اعداد و شمار میں ہیرا پھیری میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈینگی کے مریضوں کی حالت زار کو نظر انداز کرتے ہوئے سرکاری شعبے کے ہسپتال بستروں کی کمی کا بہانہ بنا کر انہیں داخل کرنے سے انکار کر رہے ہیں اور انہیں نجی طبی مراکز سے علاج کروانے پر مجبور کر رہے ہیں۔

اس حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ لاہور میں سرکاری شعبے کے تدریسی ہسپتالوں میں صورتحال ابتر ہے جن پر بیماریوں کا بوجھ 70 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور خطرات سے دوچار ہے، 71 ہزار گھروں سے ڈینگی کا لاروا ملا ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد

ڈاکٹروں کے سب سے بڑے نیٹ ورک کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان اکیڈمی آف فیملی فزیشن (پی اے ایف پی) نے عوام کو ڈینگی کے کیسز کے درست اعداد و شمار کے بارے میں گمراہ کرنے پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا، خاص طور پر لاہور کے حوالے سے جہاں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وائرس کی بدترین وبا نے شہر کو سخت متاثر کیا ہے۔

یہ صورتحال فیملی ڈاکٹروں کے کلینک میں آنے والوں کے ساتھ ڈینگی کے مثبت مریضوں کی اور سرکاری طور پر رپورٹ شدہ تعداد کے موازنے سے واضح ہے۔

محکمہ صحت نے کہا کہ پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے مزید 299 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں صرف لاہور کے کیسز کی تعداد 222 ہے۔

محکمے کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ڈینگی کے مثبت کیسز کی تعداد 3 ہزار 475 ہوگئی ہے جس میں 2 ہزار 78 کیسز لاہور کے ہیں۔

مزید پڑھیں: ملک میں مختلف وبائیں پھوٹ پڑیں، طبی ماہرین کا کثیر تعداد میں ادویات کے استعمال پر انتباہ

پی اے ایف پی کے صدر ڈاکٹر طارق محمود میاں نے کہا کہ صرف لاہور کی سڑکوں پر تقریباً 6 ہزار فیملی فزیشنز اپنے کلینکس چلا رہے ہیں۔

ایسوسی ایشن تک پہنچنے والے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ شہر میں ہر فیملی فزیشن تقریباً 7 سے 8 ایسے مریضوں کا علاج کررہا ہے جن میں ڈینگی وائرس کی شدید علامات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مریضوں کی مالی حالت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سی بی سی اور دیگر ضروری ٹیسٹ تجویز کیے گئے جارہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈینگی کے ممکنہ مریضوں میں سے (10 ہزار پلیٹلیٹ کاؤنٹ اور 4 ہزار ڈبلیو بی ایس) ٹیسٹ رپورٹس نے اکثریت کے ٹیسٹ مثبت ہونے کی تصدیق کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آبادمیں رواں سیزن کے سب سے زیادہ ڈینگی کیسز رپورٹ

ڈاکٹر طارق محمود میاں نے کہا کہ فیملی فزیشنز کو سال 2011 میں وائرس کے پہلے بدترین پھیلاؤ کے دوران ڈینگی مینجمنٹ کے لیے مناسب تربیت دی گئی تھی جس نے صوبے سے اس کے خاتمے کے لیے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دو ٹیسٹ رپورٹس کے مذکورہ بالا نتائج دکھانے والے مریضوں کو قریبی ہسپتالوں میں بھیجنا ضروری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فیملی فزیشنز تک پہنچنے والے مریضوں کی رائے سے پتا چلتا ہے کہ ہسپتال بستروں کی کمی کا بہانہ بنا رہے ہیں۔

ڈاکٹر طارق میاں نے کہا کہ ایک اور اہم مسئلہ جو فیملی فزیشنز نے اٹھایا وہ مریضوں سے ڈینگی ٹیسٹ کے لیے مہنگی فیس وصول کرنا تھا جبکہ گزشتہ حکومت قواعد لائی تھی اور نجی شعبے کے ہسپتالوں اور ڈینگی کی تشخیص کے لیے لیبز میں سی بی سی ٹیسٹ فیس 90 روپے مقرر کی تھی۔

پی اے ایف پی کے صدر نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو صورتحال کا نوٹس لینے کا مشورہ دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں