ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر سے قبل ملاقات ایک عمومی روایت ہے، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2021
وزیر اطلاعات نے نے کہا کہ فوج اور حکومت میں کوئی اختلاف نہیں—فائل فوٹو: اے پی پی
وزیر اطلاعات نے نے کہا کہ فوج اور حکومت میں کوئی اختلاف نہیں—فائل فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل کے تقرر سے قبل ملاقات ایک عمومی روایت ہے اس عمل کو بھی متنازع بنانا انتہائی نامناسب ہے۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’کہا جارہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے لیے (امیدواروں کے) انٹرویوز کریں گے'۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کا عمل جلد مکمل ہوجائے گا، ایک مخصوص طبقہ اس معاملے پر جو کھیل کھیلنا چاہتا تھا وہ ناکام ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کا نوٹیفکیشن اب تک جاری نہ ہوسکا، بحران برقرار

انہوں نے یہ بات انگریزی روزنامے ’دی نیوز‘ میں آج شائع ہونے والی اسٹوری پر ردِ عمل میں کہی۔

مذکورہ اسٹوری میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کا نوٹیفکیشن ایک سے 2 روز میں متوقع ہے کیوں کہ وزیراعظم اس اہم عہدے کے لیے شارٹ لسٹ کیے گئے افسران کا انٹرویو کرنا چاہتے ہیں۔

رپورٹ میں وزارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ اس سلسلے میں تمام عمل وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان مابین ہوئی افہام و تفہیم کے مطابق انجام دیے جارہے ہیں۔

ذرائع کے حوالے سے یہ بھی دعوٰی کیا گیا تھا کہ کور کمانڈر کراچی اب بھی ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے کے لیے سب سے زیادہ ممکنہ انتخاب ہیں۔

مزید پڑھیں: نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کیلئے وزیر اعظم، آرمی چیف کے درمیان مشاورت مکمل ہوگئی، فواد چوہدری

علاوہ ازیں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالات الحمدللہ بالکل ٹھیک ہیں، ہر بندہ ہر گھنٹے کے بعد اپنی مشہوری کے لیے بات ٹوئسٹ کرلیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج اور حکومت میں کوئی اختلاف نہیں، سب ایک پیج پر ہیں، ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں، ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کا پراسس شروع ہو چکا ہے، جلد مکمل ہو جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ 'آئی ایس پی آر' نے اعلان کیا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو آئی ایس آئی کا نیا سربراہ جبکہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو کور کمانڈر پشاور تعینات کیا گیا۔

چونکہ دفتر وزیر اعظم کی جانب سے آئندہ چند روز تک مذکورہ تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا تھا اس لیے وفاقی دارالحکومت میں قیاس آرائیاں پھیلیں اور حکومت اس معاملے پر خاموشی توڑنے پر مجبور ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں:نوٹیفکیشن میں تاخیر: آئی ایس آئی سربراہ سے متعلق اجلاس جلد ہونے کا امکان

اس کے بعد وزیر اطلاعات نے میڈیا کو بتایا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان اور چیف آف آرمی اسٹاف کے درمیان رات گئے ایک طویل ملاقات ہوئی جس کے بعد وزیر اعظم نے اس معاملے پر کابینہ کو اعتماد میں لیا۔

دریں اثنا عامر ڈوگر نے انکشاف کیا تھا کہ وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کو کہا کہ انہوں نے آرمی چیف کو بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہمسایہ ملک افغانستان کی نازک صورتحال کی وجہ سے موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی کچھ عرصے تک برقرار رہیں۔

فواد چوہدری نے کہا تھا کہ وزیر اعظم کو ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کا اختیار ہے اور انہوں نے اس سلسلے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے تفصیلی ملاقات کی جبکہ وفاقی حکومت، ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کے حوالے سے قانونی اور آئینی طریقہ کار پر عمل کرے گی۔

ایک اور بیان میں وفاقی وزیر نے واضح طور پر کہا تھا کہ وزیر اعظم کے دفتر یا فوجی سیٹ اَپ کی جانب سے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جائے گا جس سے ایک دوسرے کی ساکھ کو نقصان پہنچے۔

تبصرے (0) بند ہیں