بی اے پی کی نئے وزیراعلیٰ بلوچستان کے انتخاب کیلئے اتحادیوں سے مشاورت

اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2021
اجلاس میں اراکین کے درمیان اختلافات دور کرنے کے لیے زور دیا گیا —تصویر: ٹوئٹر
اجلاس میں اراکین کے درمیان اختلافات دور کرنے کے لیے زور دیا گیا —تصویر: ٹوئٹر

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان علیانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کر کے نیا قائد ایوان کو منتخب کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تحریک عدم اعتماد، بلوچستان اسمبلی میں 20 اکتوبر کو پیش کی جائے گی۔

نیا قائد ایوان منتخب کرنے کا فیصلہ حکمراں جماعت کے ہفتے کی رات گئے تک جاری اجلاس میں کیا گیا تھا۔

بی اے پی کے بانی سینیٹر سعید احمد ہاشمی نے اجلاس کی صدارات کی، جس میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو، پارٹی کے قائم مقام قائد میر ظہور احمد بلیدی، چیف آرگنائزر میر جان محمد خان، سیکریٹری جنرل منظور احمد کاکڑ، سردار محمد صالح بھوتانی، سردار عبدالرحمٰن کھیتران اور پارٹی کے دیگر سینئر اراکین نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد 20 اکتوبر کو پیش کی جائے گی

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد بی اے پی کا نیا پارلیمانی رہنما چنا جائے گا اور حکمراں جماعت، جسے تحریک پر تقسیم کے باعث بحران کا سامنا ہے، ان کے اراکین کے باہمی اختلافات دور کیے جائیں گے۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے پر اعتماد کا اظہار کیا گیا کیونکہ بی اے پی اور اتحادی جماعتوں کے ناراض ایم پی اے متحد تھے اور گروپ برقرار تھا۔

دوسری جانب بی اے پی کے چیف آرگنائزر میر جان جمالی کی سربراہی میں پارٹی کا ایک اور اجلاس ہوا جس میں بلوچستان کے سیاسی بحران پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں سیاسی بحران شدت اختیار کرگیا، 3 وزرا اور 2 مشیر مستعفی

میر جان جمالی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر پارلیمانی پارٹی میں اختلافات سخت تشویش کا باعث ہے اور موجودہ صورتحال سے پارٹی کو نقصان پہنچے گا۔

اجلاس میں اراکین کے درمیان اختلافات دور کرنے کے لیے زور دیا گیا۔

اجلاس میں میر ظہور بلیدی کو بی اے پی کا قائم مقام صدر تعینات کرنے کے فیصلے کی توثیق کی گئی۔

اجلاس کے شرکا نے جلد از جلد پارٹی کا جنرل کونسل اجلاس بلانے کی تجویز دی اور سوشل میڈیا پر سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی جانب سے پارٹی کے بانی کے خلاف دیے گئے بیان پر سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے پیدا ہونے والا بحران برقرار

دوسری جانب سینیٹر سعید ہاشمی، قائم مقام صدر ظہور بلیدی اور دیگر اراکین نے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر عبدالخالق ہزارہ سے ملاقات کی اور تحریک عدم اعتماد کے لیے ان کی پارٹی کی حمایت کی درخواست کی۔

تاہم عبدالخالق ہزارہ جو صوبائی وزیر برائے کھیل و ثقافت بھی ہیں، انہوں نے وفد کو بتایا کہ ان کی جماعت وزیراعلیٰ بلوچستان کے ساتھ ہے اور ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت نہیں کر سکتے۔

تبصرے (0) بند ہیں