رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سالانہ ہدف سے متجاوز

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2021
اسٹیٹ بینک نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 2 سے 3 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
اسٹیٹ بینک نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 2 سے 3 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (سی اے ڈی) مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 4.1 فیصد تک پہنچ گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ سطح اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی سال 22-2021 کے لیے 2 سے 3 فیصد کے تخمینے سے زائد ہے۔

تاہم گزشتہ مہینے کے مقابلے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک ارب 47 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے 24 فیصد کم ہو کر ایک ارب 11 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: بڑھتا ہوا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور درآمدات، معیشت کے لیے خطرہ

بڑھتے ہوئے درآمدی بل نے شرح تبادلہ کو دباؤ میں رکھا اور گزشتہ روز ڈالر کی قدر میں ایک مرتبہ پھر 69 پیسے کا اضافہ ہوا جو 173 روپے 47 پیسے کی سطح پر پہنچ گیا جبکہ کرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی خرید و فروخت 174 روپے 30 پیسے تک پر ہوئی۔

جولائی میں مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے کہا تھا کہ ترسیلات زر میں لچک اور برآمدات میں بہتری سے مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 2 سے 3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق جولائی تا ستمبر کے عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3 ارب 40 کروڑ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کی اسی سہ ماہی میں سرپلس (1.2 فیصد) تھا۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ جائے گا، سابق معاون خصوصی

رواں مالی سال کے دوران ترسیلات زر 2 ارب 70 کروڑ ڈالر کی ماہانہ اوسط کے ساتھ اب بھی زیادہ ہیں جبکہ برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے لیکن صرف 3 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اسٹیٹ بینک کی تخمینہ کردہ سطح عبور کر چکا ہے۔

اس طرح کا غلط حساب کتاب معیشت کو گہری مشکلات میں ڈال سکتا ہے کیونکہ ایک ارب ڈالر کا ماہانہ خسارہ مالی سال 22 میں 22 ارب ڈالر کے خسارے تک پہنچ سکتا ہے۔

میڈیا میں چلنے والی رپورٹس سے اشارہ ملتا ہے کہ حکومت اس خلا کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں بانڈز کے ذریعے ساڑے 3 ارب ڈالر قرض لینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 77.92 فیصد کمی، 2 ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا

حکومت کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو مالی سال 18 کی 20 ارب ڈالر کی سطح سے کم کرکے مالی سال 21 میں ایک ارب 90 کروڑ ڈالر کی سطح پر لانے میں کامیاب رہی تھی لیکن اب بڑھتا ہوا خسارہ ملک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو ختم کرسکتا ہے جبکہ درآمد کنندگان کی جانب سے زیادہ طلب کی وجہ سے گزشتہ 5 ماہ کے دوران روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں 13.4 فیصد گر چکا ہے۔

ستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی کمی حکومت کے لیے ایک حوصلہ افزا علامت ہو سکتی ہے لیکن تجارتی خسارہ جو کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بڑھانے کی اہم وجہ ہے وہ اب بھی بلند ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں