کرپٹو کرنسی کیس: عدالت نے اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کرلی

23 اکتوبر 2021
وکلا کو کہا گیا کہ وہ متعلقہ کیس کے قانون کی روشنی میں اپنے دلائل تیار کریں — فائل فوٹو: رائٹرز
وکلا کو کہا گیا کہ وہ متعلقہ کیس کے قانون کی روشنی میں اپنے دلائل تیار کریں — فائل فوٹو: رائٹرز

ملک میں ورچوئل کرنسی سے متعلق معاملے پر لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) نے اٹارنی جنرل آف پاکستان سے معاونت طلب کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس جواد احسن نے زیر التوا کیس میں فریقین کے لیے بنائے گئے کونسل کو ہدایت دی کہ وہ لاہور میں واقع ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے دفتر میں مشترکہ اجلاس کریں اور منطقی نتائج پر پہنچیں۔

وکلا کو کہا گیا کہ وہ متعلقہ کیس کے قانون کی روشنی میں اپنے دلائل تیار کریں۔

ہائی کورٹ کے جج نے یہ ہدایات ایک درخواست پر دیں جس میں وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے گرفتار کیے گئے ملزم کی ضمانت بعد از گرفتاری کی سماعت کے لیے بینکنگ جرائم کی خصوصی عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: معروف کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قدر میں کمی

ملزم پر الزام ہے کہ اس نے مبینہ طور پر کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کے نام پر شہریوں سے بڑے پیمانے پر فراڈ کیا۔

سماعت کے دوران وکیل نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے محکمہ بیرونی تعلقات کی جانب سے 2018 میں جاری کردہ سرکلر عدالت میں پیش کیا، جس میں تمام بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ہدایت دی گئی تھی کہ کسی بھی قسم کی ورچوئل کرنسی کے معاہدوں سے گریز ہیں۔

سرکلر کے مطابق بٹ کوائن، لائٹ کوئن، پاک کوائن، ون کوائن، ڈس کوائن، پے ڈائمنڈ کی قانونی حیثیت نہیں ہے اور یہ حکومت کی جانب سے غیر ضمانت شدہ ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کا خیبرپختونخوا میں پائلٹ کرپٹو کرنسی مائننگ فارمز لگانے کا منصوبہ

دوران سماعت دوسرے وکیل نے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جاری کردہ دستاویز کی کاپی پیش کی جس میں یہ بات واضح تھی کہ کمیشن کی جانب سے ورچوئل کرنسی کی تجارت کے لیے کوئی منظوری نہیں دی گئی نہ ہی لائسنس جاری کیا گیا کیونکہ ایس ای سی پی، ان معاملات سے نمٹنے کے اختیارات نہیں رکھتا۔

کمرشل اور انٹرنیشنل قوانین کے ماہر کوئن کونسل کے بیرسٹر ٹوبے لانڈاؤ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس سے متعلق بے شمار مقدمات بین الاقوامی عدالتوں میں دائر کیے جاچکے ہیں جس میں سنگاپور کی بین الاقوامی ثالثی عدالت بھی شامل ہے اور چند عدالتوں نے فیصلے بھی دیے ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اب تک دنیا بھر میں اس بات کا نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکا ہے کہ کرپٹو کرنسی سیکیورٹی، تجارتی شے یا کرنسی کس کی تعریف پر پورا اترتی ہے۔

عدالت نے اگلی سماعت 5 نومبر تک ملتوی کردی جس میں حکومتی وکیل، حقائق سے باخبر ایف بی آر کے اعلیٰ افسر کی حاضری یقینی بنائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں